
اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ ادارہ کسی ایک سیاسی جماعت کی طرف جھکاؤ رکھنے کے تمام اشارے مکمل طور پر غلط ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تاثر حقائق سے بعید ہے اور مبصرین کو چاہیے کہ وہ اپنے خیالات پیش کرنے سے قبل حکام کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کا اچھی طرح جائزہ لیں۔
تفصیلات کے مطابق، الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے رہنما عادل بازئی کے قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہلی کے فیصلے کو اپنی ویب سائٹ پر دوبارہ شائع کیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عادل بازئی آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب میں کامیاب ہوئے اور 15 فروری 2024 کو ان کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا۔
عادل بازئی نے 16 فروری کو مسلم لیگ ن میں شمولیت کا بیان حلفی پارٹی قیادت کو جمع کرایا، جبکہ یہ بیان حلفی الیکشن کمیشن کو 18 فروری 2024 کو ملا۔ الیکشن کمیشن نے 19 فروری کو عادل بازئی کی جماعت میں شمولیت کی باقاعدہ منظوری دی، جو کہ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر بھی 25 اپریل 2024 کو شامل کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ عادل بازئی اپنی پارٹی وابستگی پر خاموش رہے اور 2 نومبر 2024 کو اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس کے جواب میں مقامی عدالت میں درخواست دائر کی۔ اس دوران، ان کا الزام ہے کہ انہوں نے فنانس بل پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور آئینی ترمیم کی رائے شماری میں بھی شریک نہیں ہوئے۔
نتیجتاً، عادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرکے نشست کو خالی قرار دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئین کے تحت ادارہ مقررہ وقت کے اندر فیصلے کرنے کا پابند ہے اور اس طرح کسی جانب داری کی کوئی گنجائش نہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/LCC3BZr/ECP.jpg