انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ایک وبا کے سامنے عمران نیازی نے اپنے خاندانی روایات دہراتے ہوے ہتھیار پھینک دئیے ہیں . اس کا کہنا ہے کہ کرونا کا خاتمہ ممکن نہیں اب کرونا کے ساتھ مل کر چلنا ہو گا . کرونا کی باہوں میں باہیں ڈال کر یہ قوم آگے بڑھے گی . اگر کرونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن مزید کیا تو بھوک سے مر جائیں گے . لاک ڈاؤن کا کوئی فائدہ نہیں . دنیا بھر کے سائنسدان اور ڈاکٹر بیوقوف ہیں . سوشل ڈسٹنسنگ بے معنی چیز ہے پاکستان کے ڈاکٹر سیاسی ہیں . کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے اس کو دانتوں میں دبا کر مار گرانا ہے . ویسے تو پہلے دن سے کپتان کے خیالات یہ ہی ہیں وہ پہلے دن سے ہی لاک ڈاؤن کا مخالف ہے یہاں تک کہ فوج کو زبردستی ملک بند کروانا پڑا.
کرونا کو مذاق سمجھنے والا کپتان نیازی امریکا ، اٹلی اور ایران میں گرتی لاشیں دیکھ کر بھی بے حس ہے . اگر خدا نخواستہ کپتان کے سمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان بھی اٹلی یا ایران بن گیا یا اس سے بھی بد تر حال ہوا تو اس سانحے کا ذمہ دار کپتان نیازی ہو گا . جہاں وہ عوام کو ایک عرصے کے لیے راشن پانی نہیں دے سکتا وہیں اس کو کرونا وبا کے پھیلاؤ کا کوئی ادراک نہیں . اگر اس کے دل میں غریبوں کا اتنا ہی درد ہے تو ان کے لیے اس نے کیا اقدامات کیے ہیں . ایک طرف عوام پر مہنگائی و بیروزگاری کے بم گرا رہا ہے دوسری طرف منافق غریبوں کا رونا رو رہا ہے . اس کی یہ منافقت زیادہ عرصہ نہیں چلنے والی جب گلی گلی کرونا پہنچ جاۓ گا تب خود بخود لاک ڈاؤن ہو جاۓ گا . جب ہزاروں کی تعداد میں لاشیں گرنا شروع ہو جائیں گی تب خود بخود ملک بند ہو جاۓ گا . اس وقت یہ سائکو پیتھ آنسو بھا رہا ہو گا اور مزید منافقت دکھا رہا ہو گا . جب کہ یہ شخص پہلے دن سے ہی منافق ہے . اور ہم جس سانحے سے ڈرتے تھے وہ ہمارے سر پر آ پہنچا ہے . آج اس ملک کا بادشاہ ہمیں کرونا سے متاثر کروا رہا ہے اور دنیا بھر کے ماہرین کی بات کو کوڑے دان میں ڈال رہا ہے اس کے نتیجے ہماری زندگی اور معاشرت خطرے میں پڑ چکی ہے .
اب اس کے پاس ایک بہانہ آ گیا ہے کہ وبا پوری دنیا میں پھیل چکی ہے میں کچھ نہیں کر سکتا . یہ سب کرونا کا قصور ہے میرا کوئی قصور نہیں .کرونا کی مرضی جہاں مرضی پھیلے اسے کوئی نہیں روک سکتا . اس سے معاشی نقصان ہوتا ہے وہ قبول نہیں کرونا سے اموات قبول ہیں . اب اس قوم کو اس عذاب کا مزہ چکھنا ہو گا جو دو سال پہلے الیکشن میں اس قوم پر مسلط ہوا . اب اس حسن و خوبصورتی کا سحر جب اس قوم کو جکڑے گا تو اس قوم کی چیخیں نکلیں گی . اب ہمیں کرونا سے قدم سے قدم ملا کر چلنا ہو گا . ہمارے پاس کوئی اور رستہ نہیں کوئی متبادل پلاننگ نہیں بس موت سامنے ہے کیا خوب نظارہ ہے
کرونا کو مذاق سمجھنے والا کپتان نیازی امریکا ، اٹلی اور ایران میں گرتی لاشیں دیکھ کر بھی بے حس ہے . اگر خدا نخواستہ کپتان کے سمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان بھی اٹلی یا ایران بن گیا یا اس سے بھی بد تر حال ہوا تو اس سانحے کا ذمہ دار کپتان نیازی ہو گا . جہاں وہ عوام کو ایک عرصے کے لیے راشن پانی نہیں دے سکتا وہیں اس کو کرونا وبا کے پھیلاؤ کا کوئی ادراک نہیں . اگر اس کے دل میں غریبوں کا اتنا ہی درد ہے تو ان کے لیے اس نے کیا اقدامات کیے ہیں . ایک طرف عوام پر مہنگائی و بیروزگاری کے بم گرا رہا ہے دوسری طرف منافق غریبوں کا رونا رو رہا ہے . اس کی یہ منافقت زیادہ عرصہ نہیں چلنے والی جب گلی گلی کرونا پہنچ جاۓ گا تب خود بخود لاک ڈاؤن ہو جاۓ گا . جب ہزاروں کی تعداد میں لاشیں گرنا شروع ہو جائیں گی تب خود بخود ملک بند ہو جاۓ گا . اس وقت یہ سائکو پیتھ آنسو بھا رہا ہو گا اور مزید منافقت دکھا رہا ہو گا . جب کہ یہ شخص پہلے دن سے ہی منافق ہے . اور ہم جس سانحے سے ڈرتے تھے وہ ہمارے سر پر آ پہنچا ہے . آج اس ملک کا بادشاہ ہمیں کرونا سے متاثر کروا رہا ہے اور دنیا بھر کے ماہرین کی بات کو کوڑے دان میں ڈال رہا ہے اس کے نتیجے ہماری زندگی اور معاشرت خطرے میں پڑ چکی ہے .
اب اس کے پاس ایک بہانہ آ گیا ہے کہ وبا پوری دنیا میں پھیل چکی ہے میں کچھ نہیں کر سکتا . یہ سب کرونا کا قصور ہے میرا کوئی قصور نہیں .کرونا کی مرضی جہاں مرضی پھیلے اسے کوئی نہیں روک سکتا . اس سے معاشی نقصان ہوتا ہے وہ قبول نہیں کرونا سے اموات قبول ہیں . اب اس قوم کو اس عذاب کا مزہ چکھنا ہو گا جو دو سال پہلے الیکشن میں اس قوم پر مسلط ہوا . اب اس حسن و خوبصورتی کا سحر جب اس قوم کو جکڑے گا تو اس قوم کی چیخیں نکلیں گی . اب ہمیں کرونا سے قدم سے قدم ملا کر چلنا ہو گا . ہمارے پاس کوئی اور رستہ نہیں کوئی متبادل پلاننگ نہیں بس موت سامنے ہے کیا خوب نظارہ ہے