بی جے پی وزیر وجے شاہ کی معافی مسترد، بھارتی سپریم کورٹ کا نئی خصوصی تفتیشی ٹیم بنانے کا حکم
بھارتی سپریم کورٹ نے بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ریاستی وزیر وجے شاہ کی جانب سے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف دیے گئے توہین آمیز بیان پر کی گئی معذرت مسترد کر دی ہے اور واقعے کی ازسرنو تحقیقات کے لیے نئی خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت دی ہے کہ نئی ٹیم میں ایک خاتون افسر کی شمولیت لازمی ہوگی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "یہ کیسی معافی ہے؟ یہ دل سے نہیں کی گئی، پورا ملک وجے شاہ کے گھٹیا اور شرمناک بیانات پر شرمندہ ہے"۔
عدالت نے معافی کو "مگرمچھ کے آنسو" قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ قانون سے بچنے کے لیے جھوٹی معافی مانگتے ہیں، مگر عدالت کو ایسی معافی منظور نہیں۔
عدالت نے وجے شاہ کی گرفتاری پر مشروط اسٹے دیتے ہوئے واضح کیا کہ وہ تفتیش میں مکمل تعاون کریں، بصورت دیگر گرفتاری ممکن ہے۔
یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب وجے شاہ نے ایک عوامی تقریب میں بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی کو "دہشت گردوں کی بہن" قرار دیا۔ ان کے بیان کا متن تھا: "مودی نے دہشت گردوں کی بہن کرنل صوفیہ قریشی کو سبق سکھانے کے لیے آگے کر دیا ہے۔"
اس بیان کے خلاف بھارت بھر میں سخت ردعمل سامنے آیا، اور کانگریس کے کارکنوں نے مظاہرے بھی کیے۔
سپریم کورٹ نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے:"یہ معاملہ کسی ایک خاتون کا نہیں بلکہ ملک کی فوج اور عورت کی عزت کا ہے۔ یہ بیان نہ صرف توہین آمیز ہے بلکہ ملکی وقار کے منافی بھی ہے۔"
عدالت نے کیس کو قانون کے مطابق انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں کوئی سیاسی یا جماعتی وابستگی آڑے نہیں آئے گی۔