کراچی کی ناشُکری عوام۔۔

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
21192219_1503655116358085_6590876594334465733_n.jpg


کراچی کی ناشُکری عوام۔۔

اتنی ناشُکری و ناسمجھ قوم میں نے آج تک دیکھی نہ سُنی۔جو اپنے محسنوں کو کوستے ہیں ۔ انتہائی بے تُکی باتیں کرتے ہیں۔ اور انتہائی غیر ذمے داری کا مُظاہرہ کرتے ہیں۔حالیہ بارشوں کے اس سادہ اور قُدرتی سے معاملے کو ہی دیکھ لیجیئے۔ یہ بے وقُوف لوگ اس بارش اور اس کے بعد جمع ہونے والے پانی کی ذمےدار بھی حکُومت اور بلدیا عُظمیٰ کو ٹہراتے ہیں۔ لاحول ولا قوۃ۔۔

چلو تھوڑی دیر کے لیئے اگر ان بے وقُوفوں کی یہ بات مان بھی لی جائے کہ بارش کے قُدرتی عمل کے بعد پانی کا جمع ہونا نااہل انتظامی عمل ہوتا ہے۔۔تو پھر بھی انہیں حکُومت اور انتظامیہ کا شُکر گُزار ہونا چاہیئے کہ کیسے جب گرمی اور پیاس سے تم مرے جارہے تھے اور پانی کے قطرے قطرے کے لیئے ترس رہے تھے۔ تو اُنہوں نے پانی کو تمہارے گھر کی دہلیز ہی نہیں بلکہ باورچی خانوں سے لے کر تہہ خانوں اور تہہ خانوں سے بالا خانوں تک پہنچا دیا تو اُس پر بھی تم ناشُکرے ہو۔اگر گرمی کو مارنے کی خاطرتمہیں مُفت کے سویمنگ پُولز گلی مُحلوں میں مل رہے ہیں تو اُس پر بھی تم اُچھل کُود کر رہے ہو۔ کُچھ تو عقل کو ہاتھ مارو۔

پھر کہتے ہیں کہ جگہ جگہ کچرے کے پہلے سے جمع شُدہ ڈھیر نے نکاسی آب میں رخنہ ڈالا۔ تو بھئی تم کچرا پھینکتے ہی کیوں ہو۔کہ بعد میں ایسا دن دیکھنا پڑے۔ تم چاہتے ہو کہ حکُومت آکر تمہارے کچرے اُٹھائے۔ خدا کا خوف کرو۔ حکومت کھچرا اُٹھائے گی تو حکُومت کون کرے گا۔

ایک وجہ یہ بھی تو ہوسکتی ہے کہ حکُومت اس عید قُرباں پر تمارے قُربانی کے جزبے کو آزمارہی ہو۔ یاد ہے ناں ہر کامیابی سے پہلے آزمائش شرط ہوتی ہے۔ اور آپ کو کامیاب کرانے سے پہلے وہ دیکھ رہی ہو کہ کوئی سچا اہل ایماں رہ بھی گیا کہ نہیں ۔جو ان تالابوں میں ڈُبکیاں لگا کر ادھر سے اُدھر نکل جائے۔ جیسا کہ اقبال نے کُچھ اسی طرح اپنے اس شعر میں فرمایا تھا۔ اور کُچھ نہیں تو حکُومت کی اس عظیم قومی شاعر سے مُحبت کو ہی دیکھ لیتے۔

جہاں میں اہلِ ایمان صورتِ خورشید جیتے ہیں
اِدھر ڈوبے، اُدھر نکلے، اُدھر ڈوبے، اِدھر نکلے۔

ان سازشی بارشوں اور اس پانی کی کہانی میں بھٹو کا اور نہ زرداری کا قصُور ہے۔ اور نہ ہی الطاف و پی پی کی یاری کا قصُور ہے۔ قصُور جس کا ہے وہ گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں۔ کہ کون لاتا ہے انہیں اپنے سروں پر بٹھانے کے لیئے۔

آخر میں اس ریاست اور اس کی اصل انتظامیہ سے درخواست ہے کہ ہنگامی بُنیادوں پر اس شہر کراچی کو گٹراچی میں تیزی سے تبدیل ہونے سے روکنے کے لیئے اپنا اثر استعمال کریں۔ کہ یہ آپ کے مُلک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ جس پر آپ کے مُلک کی معیشت کا ایک بڑا حصہ چلتا ہے۔

اور پی ٹی آئی خاص طور پر عمران خان صاحب سےگُزارش ہےکہ اگر اللہ نے آپکے ہاتھ میں اس مُلک کا مرکزی انتظام دیا ۔ تو باقی مُلک کے ساتھ اس شہر کو بُنیادی ضرُوریات کی فراہمی کے لیئے دُور رس اور نتیجہ خیز فیصلے کیجیئے گا۔ اُس کے لیئے ضرُوری نہیں کہ آپکی سندھ میں حکُومت بھی ہو۔ اپنے مئیر یا گورنر کی نگرانی میں یا کسی اور قانُونی طریقے سے اس شہر کے لیئے خاص پیکجز اور پلاننگز سے آپ اس غریب پرور شہر کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔


 
Last edited:

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Very true.when ever I thought about leaders from Panjab..Nawaz Shareef from Sindh..Zardari,Altaf,from KPK..Asfand,Mula Diesel,..tu apni awam ki aqalo par matam karney ko dil karta ha...herat bhi hoti ha..ke kesay log samnay ki sachae ko dekh nahi patay..
 

Champion 01

Chief Minister (5k+ posts)
VERY WELL written jani jee, I hope they read this and do something for Karachi....What a city it WAS, What a city it IS now..SHAME.
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
VERY WELL written jani jee, I hope they read this and do something for Karachi....What a city it WAS, What a city it IS now..SHAME.


شُکریہ جی۔۔۔

انشااللہ ۔۔۔ اس طویل کالی رات کے بعد سویرا بھی ہوگا۔۔۔

اور ان ظالموں کی زندگی میں کھبی اندھیرا بھی ہوگا۔۔۔



 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
Very true.when ever I thought about leaders from Panjab..Nawaz Shareef from Sindh..Zardari,اAltaf,from KPK..Asfand,Mula Diesel,..tu apni awam ki aqalo par matam karney ko dil karta ha...herat bhi hoti ha..ke kesay log samnay ki sachae ko dekh nahi patay..


اُمید کرتے ہیں کہ اب کے ایسا نہیں ہوگا۔۔۔انشااللہ۔۔
کہ زمانہ بدل گیا ہے اور مزید ٹھوکر کھانے کی ہمت باقی نہیں رہی۔۔




 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
VERY WELL written jani jee, I hope they read this and do something for Karachi....What a city it WAS, What a city it IS now..SHAME.


یہ کمینے ایک بارش کا تو مُقابلہ کر نہیں سکتے۔۔۔ چلیں ہیں اپنی خارش زدہ تشریف لے کر اداروں پر تنقید کرنے۔۔۔
 

HIDDEN

Minister (2k+ posts)
Very good writing.. as always.. I am from Karachi and I can understand the article more than non Karachiites.

The way I have bought the cow for slaughter, only I know... We were roaming around in ankle in knee-level dark black water with Indian's favorite gau cola and gobar floating here and there..
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
Very good writing.. as always.. I am from Karachi and I can understand the article more than non Karachiites.

The way I have bought the cow for slaughter, only I know... We were roaming around in ankle in knee-level dark black water with Indian's favorite gau cola and gobar floating here and there..

:lol::lol:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شُکریہ جی۔۔۔

اتفاق سے میں بھی کراچی کا رہائشی ہوں۔۔اس لیئے ہمارا دُکھ سانجہ ہے۔۔
اس بار جو ہُوا وہ ریکارڈ بنا گیا۔۔

وجہ ۔۔کے ایم سی کی تباہی۔۔
جب کچرے کے ڈھیر ہر چھوٹی بڑی سڑک پر ہونگے۔۔
تو ایسی بارشوں میں گٹروں کا بند ہونا ایک فطری عمل ہوتا ہے۔۔

چلیں شُکر کریں کہ آپ کو سُنت ابراہیمی پر عمل کرنے کا موقع مل ہی گیا۔۔
میری طرف سے دلی عید مُبارک ۔۔۔


 

HamzaK

Banned
نظریہ پاکستان کے مخالف، مملکت کے غدار اعظم ایوب خان نے پاکستان پر غاصبانہ قبضہ کر کے مشرقی بازو کو الگ کرنے کی ٹھانی، اور اس کے اس عمل کو اس کے جانشین، ابن شراب و زنا، یحیٰ خان نے پایہ تکمیل کو پہنچایا۔
سقوط ڈھاکہ کے بعد بچے کھچے پاکستان کی فوجی جنتا کو احساس ہوا کہ اب کسی شیخ مجیب الرحمان کو پاکستان میں پنپنے نہیں دیا جائے گا۔
پہلے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی چڑھایا، پھر کراچی شہر کے مجرموں اور گلی کے غنڈوں کو اٹھا کر ایم کیو ایم بنوائی۔
کراچی شہر جہاں جماعت اسلامی کا راج تھا، اس کو جی ایچ کیو کے پیدا کیے ہوئے گندے انڈے الطاف حسین کے حوالے کیا گیا، جس طرح خیبر پختونخوا کو جعلی الیکشن کے ذریعے عمران خان کے حوالے کیا گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کے لیے مہاجر سندھی فسادات کروائے گئے، اور الطاف حسین کو طاقتور بنایا گیا۔
جب الطاف قابو سے باہر ہو گیا تو اس کے خلاف 1992 کا آپریشن کیا گیا، مگر گرفتاری سے پہلے ہی اس کو بھگوا دیا گیا۔ مطلب الطاف کو مارنا مقصود نہیں تھا۔ جی ایچ کیو والے الطاف کو زندہ رکھنا چاہتے تھے، مگر پاکستان کے سرزمین سے دور۔۔۔
تو یہ سب گند بلا جو آپ کراچی شہر میں آج دیکھ رہے ہیں، وردی والوں کے گھناؤنے جرائم کا شاخسانہ ہے۔
تاہم بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی لوگ اسی گند بلا کے مستحق ہیں۔ نفاق اور فساد ان کے خون میں گردش کرتا ہے۔ ان لوگوں نے آزادی کے بعد سے آج تک ایک بھی مخلص لیڈر پیدا نہیں کیا، بس غداروں اور ایمان فروشوں کی قطاریں لگوائی ہیں۔ ان کے نصیب میں یہ لعنت لکھ دی گئی ہے۔
 
Last edited:

HamzaK

Banned
قائد اعظم نے جس ان تھک محنت سے اکیلے لڑ کر پاکستان بنایا، آزادی کی راہ میں دس لاکھ مسلمان شہید ہوئے۔ مغربی پاکستان کے لوگوں نے ان تمام قربانیوں پر پانی پھیر دیا۔ یہ لوگ اسی قابل تھے کہ پاکستان نہیں بنتا اور یہ ہندوؤں اور سکھوں کی غلامی کر رہے ہوتے۔

اگر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایٹم بم نہ بنایا ہوتا تو ہندوستان سندھ اور بلوچستان کو بآسانی الگ کر چکا ہوتا۔ خیبر پختونخوا بھی پختونستان بن چکا ہوتا۔ جس فوج میں مشرف اور یحیٰ جیسے غدار اور ضمیر فروش ہوں وہ کافروں سے کیا لڑتی۔
 
Last edited:

HamzaK

Banned


ابن زنا، ابن دارو یحیٰ خان کے انڈرویئر سونگھ سونگھ کر بالغ ہونے والے عقل سے پیدل لوگوں کو یہ بات کب سمجھ آئے گی کہ آپ کی فوج کچھ بھی نہیں، اس کے ہاتھ میں جو ایٹم بم، میزائلز، ٹینک اور طیارے ہیں یہ محب وطن، قابل انجنیئرز کی ان تھک محنتوں کا نتیجہ ہیں اور ان کے ذریعے ہی
ہم ہندوستان کے شر سے بچے ہوئے ہیں۔ ورنہ تنخواہ پر تو کوئی بھی فوج بھرتی کی جاسکتی ہے۔
اگر یہ فوج جذبہ جہاد سے سرشار ہوتی، اور وطن کے نام پر کٹ مرنے کے لیے ہر دم تیار ہوتی، تو 1965، 1971، 1984 اور 1999 میں ناکام نہ ہوتی۔
آج کشمیر آزاد ہوتا۔
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)


ابن زنا، ابن دارو یحیٰ خان کے انڈرویئر سونگھ سونگھ کر بالغ ہونے والے عقل سے پیدل لوگوں کو یہ بات کب سمجھ آئے گی کہ آپ کی فوج کچھ بھی نہیں، اس کے ہاتھ میں جو ایٹم بم، میزائلز، ٹینک اور طیارے ہیں یہ محب وطن، قابل انجنیئرز کی ان تھک محنتوں کا نتیجہ ہیں اور ان کے ذریعے ہی
ہم ہندوستان کے شر سے بچے ہوئے ہیں۔ ورنہ تنخواہ پر تو کوئی بھی فوج بھرتی کی جاسکتی ہے۔
اگر یہ فوج جذبہ جہاد سے سرشار ہوتی، اور وطن کے نام پر کٹ مرنے کے لیے ہر دم تیار ہوتی، تو 1965، 1971، 1984 اور 1999 میں ناکام نہ ہوتی۔
آج کشمیر آزاد ہوتا۔


:lol::lol::lol:.............(cry)......
[FONT=&amp]بُوٹ پالیشی سے بٹ خارشی تک۔[/FONT]​


[FONT=&amp]ذُلفقارعلی بُھٹو کی سیاسی زندگی کے شُروع میں وہ ایوب خان ایڈمنسٹریشن میں خاص عہدے پر فائز تھے اور اُس وقت ایک فوجی آمر کو ابُو یا ڈیڈی کہنے میں فخر محسُوس کرتے تھے۔ مگر بعد کے برسوں میں برسوں سے سوئی ہوئی انکی جمہوری رُوح بیدار ہوئی ۔ اور اُس روح نے انہیں ایک مُستقبل کے آمر کے ہاتھوں وہاں پہچادیا جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا۔ یہ بات اور ہے کہ اُن کے چاہنے والے آج بھی خُود مر مر کے جی کر بھی اُنہیں زندہ سمجھتے ہیں۔[/FONT]

[FONT=&amp]ایک طرف اُس آمر۔ ۔۔۔۔ جنرل ضیا ۔۔۔ نے انہیں جہان فانی سے کُوچ کرنے پر مجبُور کردیا تو دُوسری طرف ایک اور مرد مُجاہد کو سیاست کی دُنیا میں مُتعارف کرایا۔ جو جنرل ضیا کو اپنا باپ یا رُوحانی باپ سمجھتا اور پُکارتا تھا۔ یہی نہیں ان کے مرنے کے کئی سالوں بعد بھی اُن کے مشن کو آگے لے جانے کے وعدے پر کاربند رہا۔ [/FONT]

[FONT=&amp]پھر وقت گُزرا اور ان میں چُھپے جمہورے نے انگڑائی لی اور اُس جمہورے کی انگڑائی نے انہیں جمہوری چیمپیئن بنادیا۔ مگر۔کہتے ہیں ناں کہ آدمی کو اُتنی ہی چھلانگ مارنی چاہیئے جتنی کی اُس کی کیپیسیٹی ہو۔ ورنہ اکثر اپنی ہڈی تُڑوا بیٹھتا ہے۔ یہی کُچھ اس جمہُورے یا جمہُوری چیمپین کے ساتھ بھی ہوا۔ انہوں نے بھی مُستقبل کے آمر سے پنگا لینا ضرُوری سمجھا۔ اور ان کا انجام کیا تھا وہ کسی سے چُھپا نہیں۔ ان دونوں اشخاص کی کہانی میں مماثلت یہ ہے کہ دونوں ہی شُروع میں بُوٹ پالیشی بھرتی ہوئے تھے۔ اور اپنے فرائض کو بخُوبی ادا بھی کیا کرتے تھے ۔آئی مین بُوٹ پالیشی فرائض۔[/FONT]

[FONT=&amp]ان دونوں کو جس کسی وجہ سے بھی فارغ کیا گیا تھا وہ ایک الگ بحث ہے۔ مطلب اس کہانی میں ہم ان کے گُناہ گار یا بے گُناہ ہونے پر بحث نہیں کررہے بلکہ اس کہانی میں یہ دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ۔ انہوں نے سیاسی جنم کیسے لیا اور بعد میں یہ یا ان کے چمچے کس مُنہ سے دوسروں کو بُوٹ پالیشی کہتے ہیں کہ خُود ان کے آقا اپنے سیاسی بچپن میں بُوٹ نہ صرف پالش کرتے تھے بلکہ ان کی آرام گاہ سے لے کر ان کی شرم گاہ تک کو جوبھی آسائشیں ملی تھیں وہ ان بُوٹوں کی ہی مہربانی سے تھیں۔۔[/FONT]

[FONT=&amp]پھر جس آمر نے ان کی بٹ پر لات مار کر انہیں مُلک بدر کیا تھا ۔ اُس خبیث نے اقتدار کی لالچ میں یا اُسکی عقل پر فالج نے انہیں وطن واپس آنے دیا۔ یہ نہ صرف واپس آئے بلکہ دونوں نے اقتدار کے مزے بھی لُوٹے۔ فرق صرف یہ آیا تھا کہ زمانہ بدل چُکا تھا۔ اور ان دونوں کو ناکو چنے چبوانے والا میدان میں زور و شور سے اُتر چُکا تھا۔ نہ صرف اُتر چُکا تھا بلکہ ان کی اصلیت بھی دُنیا کو دکھائے جارہا تھا۔۔۔ ** وہ تیسرا فریق جو اپنی دُھن کا پکا ہے۔ آجکل جس طرح ان کو پتھریلی اور خاردار زمین پر گھسیٹنے لگا ہے اُس سے تو لگتا ہے کہ وہ ان کی جان لے کے ہی چھوڑے گا **۔[/FONT]

[FONT=&amp]جس کے جواب میں یہ بے بس تھے۔ اور انہیں اُس کی کوئی کمزوری ہاتھ نہیں آ رہی تھی تو انہوں نے یہ ٹوٹکا نکالا کہ اسے بُوٹ پالیشی ثابت کرتے ہیں کہ اسے تو بُوٹو والو نے میدان میں اُتارا ہے۔ اس لیئے اسے سیریس نہ لیا جائے۔ مگر اندر ہی اندر عادت سے مجبُور یہ بُوٹ پالش کرنے کے مراحل سے گُزر کر دور جدید کے تقاضوں کے عین مُطابق بُوٹ چاٹنے میں لگ گئے تھے ۔ کہ شاید اس سے مالک خوش ہوگا اور شاباشی ریگا۔ [/FONT]

[FONT=&amp]حال ہی میں ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں اس بات کی تصدیق بھی کی۔ کہ کس طرح انہوں نے بُوٹوں کی رکھیل کا کردار ادا کرتے ہوئے اسے آزاد کرایا۔ اُس کی کہانی میں کہیں بھی اُس تیسرے فریق کا ذکر نہیں جس پر یہ بُوٹ چاٹیے بُوٹ پالیشی کا الزام لگاتے رہے۔ اُلٹا اُس نے ان کا ذکر کرکے ان کو اور ان کے چمچوں کو آئینے کے بجائے ایک چمکیلا بُوٹ دکھایا۔ جس میں اپنی شکل دیکھ کر یہ اور ان کے چمچے شرمندہ ہونے اور اصلیت پر نادم ہونے کے بجائے آئیں بائیں شائیں کرتے نظر آئے۔[/FONT]


اس کی صاف وجہ یہی معلُوم ہوتی ہے کہ اندر سے تو یہ بُوٹ پالیشی تھے ۔ ہیں اور رہینگے۔ مگر دوسرے اگر جوانوں کی قُربانیوں پر تعریف کے دو لفظ بھی بول دیں تو ان کے بٹ میں خارش شُروع ہوجاتی ہے۔ جس سے یہ بُوٹ پالیشی سے بٹ خارشی بن جاتے ہیں اور اپنی اُس خارش کو آرام دینے کی خاطر لوگوں کو اپنی بٹ پر جوُتے یا بُوٹ برسانے پر مجبُور کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اپنی فوج کے بغیر ہمارا حال بھی سریا۔ عراق وغیرہ سے کم نہ ہوتا ۔




 

HIDDEN

Minister (2k+ posts)
:lol::lol:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شُکریہ جی۔۔۔

اتفاق سے میں بھی کراچی کا رہائشی ہوں۔۔اس لیئے ہمارا دُکھ سانجہ ہے۔۔
اس بار جو ہُوا وہ ریکارڈ بنا گیا۔۔

وجہ ۔۔کے ایم سی کی تباہی۔۔
جب کچرے کے ڈھیر ہر چھوٹی بڑی سڑک پر ہونگے۔۔
تو ایسی بارشوں میں گٹروں کا بند ہونا ایک فطری عمل ہوتا ہے۔۔

چلیں شُکر کریں کہ آپ کو سُنت ابراہیمی پر عمل کرنے کا موقع مل ہی گیا۔۔
میری طرف سے دلی عید مُبارک ۔۔۔




Thank you bro.. Eid Mubarak to you as well..
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)




روزمرہ کا کچرا ، عملہ دستیاب نہیں ہوتا ، بارش برسے تو نکاس نہیں ہوتا ، ، یہ ہے بڑے شہروں کا سرغنہ روشنیوں کا شہر کراچی


پیپلز پارٹی اور متحدہ نے مسلسل حکمرانی کی ، تفتیش بھی انہی سے ، جمہوریت کے نام پر پلنے والی جماعتوں نے دیا ہی کیا ؟ بے بسی و نااہلی


کراچی کی مڈل کلاس عوام کر بھی کیا سکتی ہے ، یا کیا کرتی رہی ہے ؟ جان بچی لاکھوں پاۓ ، گندگی ، غلاظت ، بے ہنگم سی زندگی ، مجبوری ہی سمجھیے
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)
نظریہ پاکستان کے مخالف، مملکت کے غدار اعظم ایوب خان نے پاکستان پر غاصبانہ قبضہ کر کے مشرقی بازو کو الگ کرنے کی ٹھانی، اور اس کے اس عمل کو اس کے جانشین، ابن شراب و زنا، یحیٰ خان نے پایہ تکمیل کو پہنچایا۔
سقوط ڈھاکہ کے بعد بچے کھچے پاکستان کی فوجی جنتا کو احساس ہوا کہ اب کسی شیخ مجیب الرحمان کو پاکستان میں پنپنے نہیں دیا جائے گا۔
پہلے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی چڑھایا، پھر کراچی شہر کے مجرموں اور گلی کے غنڈوں کو اٹھا کر ایم کیو ایم بنوائی۔
کراچی شہر جہاں جماعت اسلامی کا راج تھا، اس کو جی ایچ کیو کے پیدا کیے ہوئے گندے انڈے الطاف حسین کے حوالے کیا گیا، جس طرح خیبر پختونخوا کو جعلی الیکشن کے ذریعے عمران خان کے حوالے کیا گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کے لیے مہاجر سندھی فسادات کروائے گئے، اور الطاف حسین کو طاقتور بنایا گیا۔
جب الطاف قابو سے باہر ہو گیا تو اس کے خلاف 1992 کا آپریشن کیا گیا، مگر گرفتاری سے پہلے ہی اس کو بھگوا دیا گیا۔ مطلب الطاف کو مارنا مقصود نہیں تھا۔ جی ایچ کیو والے الطاف کو زندہ رکھنا چاہتے تھے، مگر پاکستان کے سرزمین سے دور۔۔۔
تو یہ سب گند بلا جو آپ کراچی شہر میں آج دیکھ رہے ہیں، وردی والوں کے گھناؤنے جرائم کا شاخسانہ ہے۔
تاہم بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی لوگ اسی گند بلا کے مستحق ہیں۔ نفاق اور فساد ان کے خون میں گردش کرتا ہے۔ ان لوگوں نے آزادی کے بعد سے آج تک ایک بھی مخلص لیڈر پیدا نہیں کیا، بس غداروں اور ایمان فروشوں کی قطاریں لگوائی ہیں۔ ان کے نصیب میں یہ لعنت لکھ دی گئی ہے۔



ذرا اضافہ کر لیں ، بھٹو کی سیاسی اٹھان کہاں ہوئی ؟ نواز شریف کس کا حسن انتخاب تھا ؟ اس اضافہ بعد مقالہ مکمل ہو گا


فوج نے کیا سے کیا جنم دیا ؟ جمہوریت نے کچھ بھی نا کیا اسی لیے ہم جمہوریت کو "بانجھ" کہہ سکتے ہیں


معصوم و بھولے بھالے سیاستدانوں نے صرف دھڑا دھڑ قرضہ لیا ، اور سوئیس بینکوں کو لبالب بھر لیا ، نقب زن ، جیب کترے اس ہنر کے ماہر


 

Back
Top