CanPak2
Minister (2k+ posts)
کراچی: مائیکل کالونی میں تصادم، ایک ہلاک
آخری وقت اشاعت: منگل 24 ستمبر 2013 ,* 22:51 GMT 03:51 PST

عیسائی برادی کے افراد نے کراچی میں مختلف مقامات پر احتجاج کیا
کراچی کے علاقے کورنگی میں مائیکل ٹاؤن میں عیسائی برادری کے احتجاج کے دوران دو گروہوں میں تصادم کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے ہیں۔
مشتعل افراد نے تصادم کے بعد عیسائی برداری کے ایک گھر کو نذر آتش کردیا جبکہ تین گھروں سے سامان باہر نکال کر جلادیا گیا۔ رینجرز اور پولیس نے چالیس کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
متاثرہ علاقے مائیکل ٹاؤن میں عیسائی برادری کے تقریباً دو سو سے زائد گھر موجود ہیں، مقامی چرچ کے پاسٹر امجد نے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سھیل کو بتایا کہ پشاور واقعے پر جاری احتجاج کو دوسرا رخ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔دوسری جانب ایس ایس پی پیر محمد شاہ نے بتایا کہ پشاور واقعے کے خلاف احتجاج کے دوران گزشتہ روز علاقے میں موجود مسجد کے بورڈ پر کچھ پتھر لگے، جس پر علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی لیکن دونوں فریقین کو بٹھاکر معاملہ نمٹا دیا گیا۔
پولیس کے مطابق پیر کی شام عیسائی برادری نے دوبارہ احتجاج کیا، جس کے بعد دوبارہ کشیدگی پیدا ہوگئی جس میں خنجر کے وار کرکے نذر محمد نامی نوجوان کو ہلاک کردیا گیا۔اس واقعے کے بعد بڑی تعداد میں مسلم آبادی کے نوجوان جمع ہوگئے ہیں، جنہیں منتشر کرنے کے لیے شیلنگ بھی کی گئی ہے، ایس ایس پی پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد مائیکل ٹاؤن میں پولیس اور رینجرز تعینات کردی گئی اور فریقین سے مذاکرات کیے گئے۔
پولیس کے مطابق پیر کی شام عیسائی برادری نے دوبارہ احتجاج کیا، جس کے بعد دوبارہ کشیدگی پیدا ہوگئی جس میں خنجر کے وار کرکے نذر محمد نامی نوجوان کو ہلاک کردیا گیا۔اس واقعے کے بعد بڑی تعداد میں مسلم آبادی کے نوجوان جمع ہوگئے ہیں، جنہیں منتشر کرنے کے لیے شیلنگ بھی کی گئی ہے، ایس ایس پی پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد مائیکل ٹاؤن میں پولیس اور رینجرز تعینات کردی گئی اور فریقین سے مذاکرات کیے گئے۔
"مذاکرات میں ناکامی کے بعد ہم نے اعلیٰ سطح پر بات کرنے کا فیصلہ کیا جیسے ہی میں گھر پہنچا تو علاقے پر حملہ کی کوشش کی گئی جو لڑکے گلی میں بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے بھی دفاع کیا اس جھگڑے میں ایک نوجوان ہلاک ہوگیا۔"
پاسٹر امجد بوبی
پاسٹر امجد بوبی نے نامہ نگار ریاض سھیل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میدان میں مسجد کا بورڈ لگا ہوا ہے، جس کے بارے میں الزام عائد کیا گیا کہ اس کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ جس کے بعد معززین کی مداخلت پر تحریری طور پر معافی نامہ دیا گیا، لیکن اس کے باوجود دل سے معافی نہیں دی گئی۔
مائیکل ٹاؤن کے رہائشی امجد بوبی بھی ان معززین میں شامل ہیں جو مذاکرات کے لیے گئے تھے، انہوں نے بتایا کہ پولیس حکام کی موجودگی میں دونوں فریقین میں مذاکرات ہوئے انہوں نے تحریری طور پر اور ہاتھ باندھ کر معذرت کی اور کہا کہ یہ مذہبی معاملہ ہے اس کو آگے نہ بڑھایا جائے۔امجد بوبی کے مطابق مسلم معززین کا مطالبہ تھا واقعے میں ملوث تین نوجوانوں کو ان کے حوالے کیا جائے اس کے بغیر انہوں نے معافی قبول کرنے سے انکار کردیا۔’
مذاکرات میں ناکامی کے بعد ہم نے اعلیٰ سطح پر بات کرنے کا فیصلہ کیا جیسے ہی میں گھر پہنچا تو علاقے پر حملہ کی کوشش کی گئی جو لڑکے گلی میں بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے بھی دفاع کیا اس جھگڑے میں ایک نوجوان ہلاک ہوگیا‘۔پاسٹر امجد نے بتایا کہ کشیدگی کے بعد دوسرے علاقوں سے مدد کے لیے لڑکے یہاں آئے تھے اور دونوں فریقین میں جھگڑا ہوا ہے، جس میں ایک نوجوان ہلاک ہوگیا ہے۔
پاسٹر امجد بوبی کے مطابق علاقے میں خوف و ہراس موجود ہے اور لوگوں نے لڑکیوں اور خواتین کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کردیا ہے۔مائیکل ٹاؤن کے قریب علاقے جوزف کالونی میں بھی عیسائی برادری گھروں تک محدود ہوگئی ہے، ایک نوجوان نعمان نے بتایا کہ شہر کی سیاسی جماعت کے لڑکے ان کے پاس آئے اور کہا کہ علاقے میں باہر نہ کھڑے ہوں گھروں میں چلے جاؤ جس کے بعد سب لوگ گھروں میں بند ہوگئے ہیں۔کورنگی نمبر پونے تین میں واقعے جوزف کالونی سترہ گلیوں پر مشتمل ہے اور ہر گلی میں پچیس سے تیس گھر ہیں۔
Last edited by a moderator: