کراچی، بوٹ بیسن میں خاتون پولیس انسپکٹر پر ہوٹل مالکان کا تشدد

polaii11.jpg


کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں خاتون پولیس انسپکٹر شرافت خان کو ہوٹل مالکان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے واقعہ پر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ پولیس کی خاتون انسپکٹر شرافت خان کے ملازم کا گھر کے قریب واقع ایک ہوٹل پر جھگڑا ہوگیا ، ہوٹل والوں نے ان کے ملازم کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی شرافت خان ہوٹل پہنچیں تو ہوٹل مالک کے بھتیجے ملزم محمد اشرف نے خاتون پولیس افسر کو بھی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

ملزم نے خاتون انسپیکٹر کے چہرے پر مکے مارے جس سے وہ زخمی ہوگئیں۔ شرافت خان کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال لے جایا گیا جبکہ ملزم اشرف موقع سے فرار ہونے ہوگیا۔

بوٹ بیسن پولیس نے واقعے کا مقدمہ 425/22 بجرم دفعہ 354/337 اے کے تحت متاثرہ پولیس افسر کی مدعیت میں ہوٹل کے مالک کے خلاف درج کرلیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور مفرور ملزم کی تلاش میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

دوسری جانب کراچی کے علاقے شادمان ٹاؤن کے نالے میں بہہ جانے والے ننھے بچے اذلان کی تلاش تاحال جاری ہے، واقعے میں شہری دانش، ان کی اہلیہ اور دو بچے موٹر سائیکل سمیت بہہ گئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق موٹر سائیکل سوار فیملی نالے میں گرگئی تھی۔ واقعے کے فوری بعد ایدھی رضا کاروں نے موٹرسائیکل سوار دانش اور اس کی تین سالہ بچی زویا کو بچالیا تھا جبکہ اہلیہ کی لاش اور موٹرسائیکل کو بھی جدوجہد کے بعد نکال لیا تھا لیکن ڈھائی ماہ کے اذلان کا کوئی سُراغ نہ مل سکا تھا۔

یدھی حکام کے مطابق اب تک نصف کلومیٹر سے زائد نالے کو سرچ کیا جاچکا ہے، شبہ ہے کہ کہ بچہ پانی کے تیز بہاؤ کے باعث آگے نکل گیا ہے۔
 

Back
Top