پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے چارلی چیپلن، مسٹر ثاقب نثار نے پاکستان کے مائی باپ ملک ریاض کو کراچی رجسٹری میں بلوایا۔ ان کو ڈانٹ پلائی کہ آپ بڑے ہی وہ ہیں، آپ نے کوڑیوں کے مول زمین ہتھیائی ہے، بہت بری بات ہے۔ اور پھر ملک ریاض جی سے کہا کہ آپ 20 بلین روپے عدالت میں جمع کروائیں ہم یہ رقم 'قوم' (پتہ نہیں کون سی قوم اور کس کی قوم) کو لوٹائیں گے۔ ملک ریاض جی نے یہ سنا تو ان کے ہوش اڑ گئے، اللہ کا واسطہ دیا کہ حضور والا (ریٹائرمینٹ کے بعد تو تیری 2 کوڑی کی اوقات ہو جانی ہے)، 20 بلین نہیں 5 بلین پلیز۔
ملک ریاض کی پلیڈ سن کر چیف جسٹس چارلی چیپلن کو رحم آگیا، بولے جاؤ 10 بلین جمع کرواؤ۔ ملک ریاض جی نے چارلی جی کا دامن نہ چھوڑا، اڑے رہے کہ نہیں حضور والا 5 بلین۔ اور چیف جسٹس نے جیسے ملک ریاض کے ساتھ پہلے سے مک مکا کر رکھا تھا، بولے ٹھیک ہے 5 بلین جمع کرواؤ۔
تو بھائیو، یہ وقت گزر جائے گا۔ بحریہ ٹاؤن کے مقدمے پر گرد اٹ جائے گی، ثاقب نثار چلا جائے گا، اور سب پہلے کی طرح اچھا ہو جائے گا۔
حیرت کی بات ہے کہ ثاقب نثار ڈھکوسلے باز نے سندھ حکومت کو بلا کر اٹھک بیٹھک نہیں لگوائی۔ چوری کا مال بیچنے والے کو کچھ نہیں بولا، بس چوری کا مال خریدنے والے کے ساتھ مک مکا کیا ہے، وہ بھی اس لیے کہ چوروں، بدمعاشوں اور مافیاؤں کے دشمن ڈان نیوز نے ملک ریاض کے خلاف عرصہ دراز سے ایک مہم چلائی ہوئی تھی۔ اس لیے عوام کے سامنے ڈرامے کر کے ان کو بے وقوف بنانا پڑ گیا۔
سوچیے اگر یہ اسکینڈل پنجاب میں بنا ہوتا تو کیا ہوتا! کیا چوروں اور مافیا والوں کا ایجنٹ ثاقب نثار نون لیگ کی نیندیں اور زندگیاں مزید حرام نہ کر چکا ہوتا؟ اگر شہباز شریف کی پنجاب حکومت نے ملک ریاض کو کوڑیوں کے مول زمینیں ویسے ہی بیچی ہوتیں جیسے زرداری کی سندھ حکومت نے، تو ثاقب نثار مردود پنامہ سے بھی بڑا ڈرامہ بنا چکا ہوتا۔
سندھ حکومت کو صرف اس لیے بچایا گیا ہے کہ زرداری نے وردی والے ابو جان کے ساتھ معاہدہ کیا ہوا ہے، تبھی سندھ کی نگران حکومت پی پی پی کی مرضی کی اور باقی پاکستان کی نگران حکومت وردی والوں کی لے پالک اولاد، تحریک ہیضہ المعروف تحریک انصاف کی مرضی کی بنی ہے۔