ذرائع کے مطابق سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہونیوالے کار ساز کیس میں فریقین میں معاملات طے پا گئے ہیں اور ملزمہ نتاشا کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے، حادثے میں جاں بحق عمران عارف اور آمنہ عارف کے ورثا کی طرف سے حلف نامہ عدالت میں پیش کیا گیا جس میں اہلخانہ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ اللہ کی رضا کے لیے بغیر کسی دبائو کے کیا ہے۔
عدالت نے 1،1 لاکھ کے مچلکوں کے عوض ملزمہ نتاشا اور خاوند کی درخواست ضمانت منظور کر کے منشیات کے کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا۔
دوسری طرف ذرائع کے مطابق کارساز حادثہ کیس میں فریقین کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے بعدملزمہ نتاشا دانش کی ضمانت کو شیخ ثاقب ایڈووکیٹ کی طرف سے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی گئی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں ہوم ڈیپارٹمنٹ سندھ، وزارت قانون اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
شیخ ثاقب ایڈووکیٹ نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ڈرائیونگ اور منشیات استعمال کرنے کے مقدمات میں قتل خطا کے بجائے قتل عمد کی دفعات کو شامل کیا جائے۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوتو نے درخواست دائر ہونے کے بعد اس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لیے ہیں۔
عدالت کی طرف سے ملزمہ نتاشا دانش کی ضمانت کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کو 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ ملزمہ نتاشا دانش کے وکیل نے عدالت سے ضمانت منظور ہونے کے بعد کہا کہ اب وہ ملک سے باہر بھی کہیں جانا چاہیں تو جا سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ عدالت نے 21 اگست 2024ء کو کارساز ٹریفک حادثہ کیس کی ملزمہ نتاشا دانش کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا اور 23 اگست کو اس کی گاڑی تلے روند کر باپ اور بیٹی کو قتل کیے جانے کے واقعے کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی۔ سی سی ٹی وی میں سامنے آیا کہ ملزمہ نے پہلے ایک سفید رنگ کی کرولا گاڑی اور ایک موٹرسائیکل کو ٹکر مار کر فرار ہونے کی کوشش میں موٹرسائیکل سوار باپ بیٹی کو ایس یو وی گاڑی تلے روند ڈالا تھا۔