
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی،اے ایف پی کے مطابق دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ایس آئی ٹی ای انٹیلیجنس گروپ‘ پر شائع بیان میں کہا گیا کہ داعش کی علاقائی شاخ نے دعویٰ کیا کہ اس نے مرتد پاکستانی سفیر اور ان کے گارڈ پر حملہ کیا ہے۔
دو روز قبل افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا تھا، جس کا نشانہ پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی تھے، وہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے، تاہم سیکیورٹی گارڈ گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق کابل پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اور جائے وقوعہ کے قریب عمارت سے دو ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں،اس سے قبل بھی افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر حملے کی مذمت کردی، سلامتی کونسل نے کابل میں پاکستانی سفارتخانے پرحملے کے زخمی جوان کی جلد صحتیابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا،سلامتی کونسل نے افغان حکومت سے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سفارتی مشنز، قونصل خانوں اور ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سلامتی کونسل کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کے سفارت خانوں، قونصل خانوں اور عملےکی سکیورٹی کوبرقرار رکھا جائے، افغانستان میں فریقین سفارتخانوں، قونصل خانوں، سفارتی عملے کی سلامتی اور تحفظ کااحترام کریں۔