پاکستان میں آجکل تحریک انصاف کو اسسمبلی سے بیدخل کرنے کی تحریک جاری ھے . اس بل کو لانے والے مولانا ڈیزل اور الطاف بھائی کا گینگ ہیں اور انکی پشت پناہی پاکستان ٹھگ لیگ کے سیاست دان کر رھے ہیں
ہمیشہ کی طرح ٹھگ لیگ اخلاق پستی میں گر کر چاے کی پیالی میں طوفان لانے کی کوشش کر رہی ہے ، یہ بات ریکارڈ پر ہے کے جمہوریت کے چیمپئن خود کبھی اسمبلی میں نہیں اتے . شہباز شریف نے ایک دفعہ اسمبلی کا سیشن اٹینڈ کیا ہے اور بڑے صاحب کو باقاعدہ بولنا پڑا . قانون سازی حکومت نے بلکل کی نہیں مگر سارے ٹھگ اکھٹے ہیں اور صف آرا ہیں
پاکستان ٹھگ لیگ کے ٹھگ سیاست دانوں کی ذہنی کاوش کا اندازہ لگائیں کے وہ اپنی دانست میں سیاست کر رہیں ہیں مگر اسکے مضر اثرات کا انھوں نے سوچا بھی نہیں
اگر سوچا ہوتا تو پاکستان ٹھگ لیگ اسکو فورن ریجیکٹ کر دیتی
قصہ مختصر ، پاکستان کی فوج آجکل سندھ میں الطاف بھائی کی پارٹی اور زرداری پارٹی کے خلاف آپریشن کر رہی ہے
یہ بات تو طے ہے کے پاکستان ٹھگ لیگ یہ کام نہیں کر سکتی مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے
پاکستان ٹھگ لیگ کے وزیراعظم نے الطاف بھائی کی پارٹی کے بل کو آخر سپورٹ کیسے کیا جب کے پاکستان کی فوج اس پارٹی کے خلاف آپریشن کر رہی ہے اور اس آپریشن کے خاطر خواہ نتائج سامنے ا رہیں ہیں
جوڈیشل کمیشن کے سلسلے میں عمران خان کے ساتھیوں پر کافی تنقید ہوئی جو بجا طور پر ٹھیک تھی کیونکے میرے جیسا اناڑی بھی لکھ چکا تھا کے اس جوڈیشل کمیشن سے اپ کچھ بھی توقع نہیں رکھ سکتے کیونکے پاکستان ٹھگ پارٹی کے ماضی سے سب اگاہ ہیں . انکی سیاست ٹھگ گیری کے ارد گرد گھومتی ہے مگر اصولی سیاست کا ڈھول بذریع میڈیا وہ پیٹتے رہتے ہیں
آج کوئی ٹھگ لیگ سے یہ پوچھے کے نواز شریف کو ڈی سیٹ والا مشورہ کس ٹھگی سیاست داں نے دیا تھا ؟
آخر وہ ٹھگی سیاست داں پاکستان کی فوج کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ؟
ہونا تو یہ چاھئے تھا کے وزیر اعظم پاکستان اپنے آپ کو الطاف بھی کی پارٹی سے کنارہ کرتے مگر ایسا نہیں کیا
آخر اس غلطاں کا ذمہ دار کون ؟