ڈھیل

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کی سیاست میں ان دنوں ایک دلچسپ اور پیچیدہ منظرنامہ بن رہا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار اہمیت اختیار کر رہا ہے۔ ٹرمپ، جو کہ ایک کاروباری شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، ہمیشہ اپنے فیصلوں میں گاجر اور چھڑی کی سیاست کو اپناتے ہیں۔ اس کا مقصد ہمیشہ اپنے ملک امریکہ کے مفادات کو آگے بڑھانا ہوتا ہے، اور اس میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہونے والی ممکنہ ڈیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔ مگر اس میں پاکستانی عوام اور خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

ٹرمپ نے حال ہی میں پاکستان میں اپنے قریبی رفیق اور کاروباری شخصیت جینٹری بیچ کو بھیجا ہے، تاکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے ایسی کاروباری ڈیل کی جائے جس سے امریکہ کو چین کے خلاف تجارتی محاذ پر برتری حاصل ہو سکے۔ دوسری جانب، ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی رچرڈ گرینل کو پاکستانی حکومت کے پیچھے لگا رکھا ہے، جو روزانہ ترکی بہ ترکی پی ٹی آئی کے حق میں ٹویٹس کرتا رہتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کچھ نہ کچھ ڈیل کرنا چاہتا ہے، یعنی کہ امریکہ کی بات مانتے ہوئے چین کے تجارتی کیمپ میں نہ بیٹھو، نہیں تو میں عمران خان اور انسانی حقوق کی پامالی کو بنیاد بنا کر تم پر چڑھائی کرسکتا ہوں۔

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اگر یہ سوچ رہی ہے کہ ۸ فروری کے احتجاج میں ۲۶ نومبر ۲۰۲۴ کی طرح سویلین پر تشدد کیا جائے یا گولیاں چلائی جائیں، تو اس سے پاکستان کو بڑا سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ٹرمپ نے پہلے ہی کیپیٹل ہل کے واقعے کے بعد اپنے سیاسی موقف کو مضبوط کیا ہے اور اگر پاکستان میں کوئی ایسی صورتحال پیدا کی گئی، تو ٹرمپ اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لیے سخت اقدامات کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ امریکہ کی جانب سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ڈالنا اور سخت اقدامات کرنا کسی بھی وقت ممکن ہے، جس کا اثر پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی قوتوں پربھی پڑے گا۔

اس ساری صورتحال میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لئے بہترین راستہ یہ ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنی کاروباری ڈیل کو طے کر کے عمران خان کو جیل میں رکھے اور موجودہ حکومت اپنی مدت ملازمت کو مکمل کرے۔ اس کے بعد اگلے دِن ہی پاکستان سے نکل جانے کا فیصلہ کرے تاکہ سیاسی بحران سے بچا جا سکے۔ اس سے زیادہ کی امید رکھنا محض بیوقوفی یا پاگل پن ہوگا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ اس وقت امریکہ کی طاقتور پوزیشن اور ٹرمپ کی کاروباری ذہانت پاکستانی سیاست میں ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔

لہٰذا، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لئے یہی سب سے بہتر راستہ ہے کہ وہ امریکہ اور خاص کر ڈونلڈ ٹرمپ کے کیپیٹل ہِل کے واقعے کے مفادات کو سمجھتے ہوئے اپنے اندرونی مسائل کو حل کرے اور کسی ایسی راہ پر نہ چلے جو ملک کو مزید بحران میں مبتلا کرے۔

 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
muneera kanjr apni baqa or IK ki dushmani me kisi bi had tak ja sakta hai.. 26 nov is bath ka kola saboth hai
۲۶ نومبر گزر گیا، امریکہ کا پچھلا صدر بھی چلا گیا۔ اب کی مرتبہ اس طرح کی حرکت برداشت نہیں کی جائے گی۔ کیونکہ ایسی کوئی بھی حرکت برداشت کرنے کا امریکہ میں یہ مطلب ہوگا کہ کیپیٹل ہِل والے واقع میں جن لوگوں کو سزا ہوئی وہ ٹھیک ہوئی ہے اور اس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی سیاسی پوزیشن امریکہ میں کمزور ہوگی۔

لہٰذا، خان کی محبّت میں نہیں، ٹرمپ اپنی سیاست کی محبت میں اس اسٹیبلشمنٹ کو ضرور ایک بہت بڑا تحفہ دینے پر مجبور ہوگا۔
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کی سیاست میں ان دنوں ایک دلچسپ اور پیچیدہ منظرنامہ بن رہا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار اہمیت اختیار کر رہا ہے۔ ٹرمپ، جو کہ ایک کاروباری شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، ہمیشہ اپنے فیصلوں میں گاجر اور چھڑی کی سیاست کو اپناتے ہیں۔ اس کا مقصد ہمیشہ اپنے ملک امریکہ کے مفادات کو آگے بڑھانا ہوتا ہے، اور اس میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہونے والی ممکنہ ڈیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔ مگر اس میں پاکستانی عوام اور خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

ٹرمپ نے حال ہی میں پاکستان میں اپنے قریبی رفیق اور کاروباری شخصیت جینٹری بیچ کو بھیجا ہے، تاکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے ایسی کاروباری ڈیل کی جائے جس سے امریکہ کو چین کے خلاف تجارتی محاذ پر برتری حاصل ہو سکے۔ دوسری جانب، ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی رچرڈ گرینل کو پاکستانی حکومت کے پیچھے لگا رکھا ہے، جو روزانہ ترکی بہ ترکی پی ٹی آئی کے حق میں ٹویٹس کرتا رہتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کچھ نہ کچھ ڈیل کرنا چاہتا ہے، یعنی کہ امریکہ کی بات مانتے ہوئے چین کے تجارتی کیمپ میں نہ بیٹھو، نہیں تو میں عمران خان اور انسانی حقوق کی پامالی کو بنیاد بنا کر تم پر چڑھائی کرسکتا ہوں۔

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اگر یہ سوچ رہی ہے کہ ۸ فروری کے احتجاج میں ۲۶ نومبر ۲۰۲۴ کی طرح سویلین پر تشدد کیا جائے یا گولیاں چلائی جائیں، تو اس سے پاکستان کو بڑا سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ٹرمپ نے پہلے ہی کیپیٹل ہل کے واقعے کے بعد اپنے سیاسی موقف کو مضبوط کیا ہے اور اگر پاکستان میں کوئی ایسی صورتحال پیدا کی گئی، تو ٹرمپ اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لیے سخت اقدامات کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ امریکہ کی جانب سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ڈالنا اور سخت اقدامات کرنا کسی بھی وقت ممکن ہے، جس کا اثر پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی قوتوں پربھی پڑے گا۔

اس ساری صورتحال میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لئے بہترین راستہ یہ ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنی کاروباری ڈیل کو طے کر کے عمران خان کو جیل میں رکھے اور موجودہ حکومت اپنی مدت ملازمت کو مکمل کرے۔ اس کے بعد اگلے دِن ہی پاکستان سے نکل جانے کا فیصلہ کرے تاکہ سیاسی بحران سے بچا جا سکے۔ اس سے زیادہ کی امید رکھنا محض بیوقوفی یا پاگل پن ہوگا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ اس وقت امریکہ کی طاقتور پوزیشن اور ٹرمپ کی کاروباری ذہانت پاکستانی سیاست میں ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔

لہٰذا، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لئے یہی سب سے بہتر راستہ ہے کہ وہ امریکہ اور خاص کر ڈونلڈ ٹرمپ کے کیپیٹل ہِل کے واقعے کے مفادات کو سمجھتے ہوئے اپنے اندرونی مسائل کو حل کرے اور کسی ایسی راہ پر نہ چلے جو ملک کو مزید بحران میں مبتلا کرے۔





ٹھیک ھے ، خود کو ھم بدلتے ھیں
شکریہ مشورت کا ، چلتے ھیں
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
۲۶ نومبر گزر گیا، امریکہ کا پچھلا صدر بھی چلا گیا۔ اب کی مرتبہ اس طرح کی حرکت برداشت نہیں کی جائے گی۔ کیونکہ ایسی کوئی بھی حرکت برداشت کرنے کا امریکہ میں یہ مطلب ہوگا کہ کیپیٹل ہِل والے واقع میں جن لوگوں کو سزا ہوئی وہ ٹھیک ہوئی ہے اور اس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی سیاسی پوزیشن امریکہ میں کمزور ہوگی۔

لہٰذا، خان کی محبّت میں نہیں، ٹرمپ اپنی سیاست کی محبت میں اس اسٹیبلشمنٹ کو ضرور ایک بہت بڑا تحفہ دینے پر مجبور ہوگا۔
trump kay liye amreeka first hai, na kay pakistan. trump ko cia/ pentagon ne brief kiya hoga IK kay motalik.. apki bath bilkol drost hai
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
trump kay liye amreeka first hai, na kay pakistan. trump ko cia/ pentagon ne brief kiya hoga IK kay motalik.. apki bath bilkol drost hai
نہیں، ٹرمپ اتنا گھگھو بھی نہیں۔ عمران خان کے ساتھ ہی مِل کر اس نے اور سی آئی اے نے افغانستان کا مسئلہ حل کیا تھا۔
لہٰذا وہ اس بات کو جانتا ہے کہ عمران خان امریکہ کے لیئے کتنا مہلک یا مفید ہے۔

لیکن ٹرمپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ اسکی طاقت اسکی امریکہ کی سیاست پر منحصر ہے۔ اگر پاکستان میں کوئی ایسی حرکت ہوئی جس سے اسکا کیپیٹل ہِل کا کیس کمزور ہوا، تو وہ اپنی ساری طاقت کھو بیٹھے گا۔

میں پھر کہوں گا کہ یہ سب کچھ وہ عمران کی محبت میں نہیں، اپنی سیاست کی وجہ سے کرنے پر مجبور ہوگا۔
یہاں پر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو سمجھنا چاہیئے کہ ہوا کا رُخ بدل چکا ہے۔
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
نہیں، ٹرمپ اتنا گھگھو بھی نہیں۔ عمران خان کے ساتھ ہی مِل کر اس نے اور سی آئی اے نے افغانستان کا مسئلہ حل کیا تھا۔
لہٰذا وہ اس بات کو جانتا ہے کہ عمران خان امریکہ کے لیئے کتنا مہلک یا مفید ہے۔

لیکن ٹرمپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ اسکی طاقت اسکی امریکہ کی سیاست پر منحصر ہے۔ اگر پاکستان میں کوئی ایسی حرکت ہوئی جس سے اسکا کیپیٹل ہِل کا کیس کمزور ہوا، تو وہ اپنی ساری طاقت کھو بیٹھے گا۔

میں پھر کہوں گا کہ یہ سب کچھ وہ عمران کی محبت میں نہیں، اپنی سیاست کی وجہ سے کرنے پر مجبور ہوگا۔
یہاں پر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو سمجھنا چاہیئے کہ ہوا کا رُخ بدل چکا ہے۔
gori chamri ka koyi ethbar nahi..
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
پاکستان کی سیاست میں ان دنوں ایک دلچسپ اور پیچیدہ منظرنامہ بن رہا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار اہمیت اختیار کر رہا ہے۔ ٹرمپ، جو کہ ایک کاروباری شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، ہمیشہ اپنے فیصلوں میں گاجر اور چھڑی کی سیاست کو اپناتے ہیں۔ اس کا مقصد ہمیشہ اپنے ملک امریکہ کے مفادات کو آگے بڑھانا ہوتا ہے، اور اس میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہونے والی ممکنہ ڈیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔ مگر اس میں پاکستانی عوام اور خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

ٹرمپ نے حال ہی میں پاکستان میں اپنے قریبی رفیق اور کاروباری شخصیت جینٹری بیچ کو بھیجا ہے، تاکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے ایسی کاروباری ڈیل کی جائے جس سے امریکہ کو چین کے خلاف تجارتی محاذ پر برتری حاصل ہو سکے۔ دوسری جانب، ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی رچرڈ گرینل کو پاکستانی حکومت کے پیچھے لگا رکھا ہے، جو روزانہ ترکی بہ ترکی پی ٹی آئی کے حق میں ٹویٹس کرتا رہتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کچھ نہ کچھ ڈیل کرنا چاہتا ہے، یعنی کہ امریکہ کی بات مانتے ہوئے چین کے تجارتی کیمپ میں نہ بیٹھو، نہیں تو میں عمران خان اور انسانی حقوق کی پامالی کو بنیاد بنا کر تم پر چڑھائی کرسکتا ہوں۔

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اگر یہ سوچ رہی ہے کہ ۸ فروری کے احتجاج میں ۲۶ نومبر ۲۰۲۴ کی طرح سویلین پر تشدد کیا جائے یا گولیاں چلائی جائیں، تو اس سے پاکستان کو بڑا سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ٹرمپ نے پہلے ہی کیپیٹل ہل کے واقعے کے بعد اپنے سیاسی موقف کو مضبوط کیا ہے اور اگر پاکستان میں کوئی ایسی صورتحال پیدا کی گئی، تو ٹرمپ اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لیے سخت اقدامات کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ امریکہ کی جانب سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ڈالنا اور سخت اقدامات کرنا کسی بھی وقت ممکن ہے، جس کا اثر پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی قوتوں پربھی پڑے گا۔

اس ساری صورتحال میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لئے بہترین راستہ یہ ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنی کاروباری ڈیل کو طے کر کے عمران خان کو جیل میں رکھے اور موجودہ حکومت اپنی مدت ملازمت کو مکمل کرے۔ اس کے بعد اگلے دِن ہی پاکستان سے نکل جانے کا فیصلہ کرے تاکہ سیاسی بحران سے بچا جا سکے۔ اس سے زیادہ کی امید رکھنا محض بیوقوفی یا پاگل پن ہوگا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ اس وقت امریکہ کی طاقتور پوزیشن اور ٹرمپ کی کاروباری ذہانت پاکستانی سیاست میں ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔

لہٰذا، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لئے یہی سب سے بہتر راستہ ہے کہ وہ امریکہ اور خاص کر ڈونلڈ ٹرمپ کے کیپیٹل ہِل کے واقعے کے مفادات کو سمجھتے ہوئے اپنے اندرونی مسائل کو حل کرے اور کسی ایسی راہ پر نہ چلے جو ملک کو مزید بحران میں مبتلا کرے۔


لگتا ہے پا جی انفورمیشن میں چھتی سے اٹھتالی گھنٹے پیچھے ہیں --- رچرڈ گرنیل نے سواۓ ایک کے ساری ٹویٹیں ڈیلیٹ کر کے تماشا بند کر دیا ہے - کل ہی شہباز گل نے اس کی ٹی سی کر کے اسے بلوانے کی کوشش کی ہے لیکن ابھی جواب نہیں آیا

ادھر عمران کو چھتر مارنے پر سرمایاکار جنتری کتی کو ایک اگریمنٹ ایوارڈ کر دیا گیا ہے


آپ کی بات درست ہے کہ ٹرمپ کے لئے یہ چین کو روکنے کا مسلہ - اس میں عمران خان ایک فالتو چوہے سے زیادہ کچھ نہیں

ہماری اسٹیبلشمنٹ کو بھی پتا ہے کہ ہو کیا رہا ہے - اس میں انھیں بیوقوف نہیں بننا چاہیے اور چین کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے - اور فائدہ یہ ہے کہ ہم چین سے بھی اس سلسلے میں بہتر بارگیننگ پوزیشن میں ہیں
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
لگتا ہے پا جی انفورمیشن میں چھتی سے اٹھتالی گھنٹے پیچھے ہیں --- رچرڈ گرنیل نے سواۓ ایک کے ساری ٹویٹیں ڈیلیٹ کر کے تماشا بند کر دیا ہے - کل ہی شہباز گل نے اس کی ٹی سی کر کے اسے بلوانے کی کوشش کی ہے لیکن ابھی جواب نہیں آیا

ادھر عمران کو چھتر مارنے پر سرمایاکار جنتری کتی کو ایک اگریمنٹ ایوارڈ کر دیا گیا ہے


آپ کی بات درست ہے کہ ٹرمپ کے لئے یہ چین کو روکنے کا مسلہ - اس میں عمران خان ایک فالتو چوہے سے زیادہ کچھ نہیں

ہماری اسٹیبلشمنٹ کو بھی پتا ہے کہ ہو کیا رہا ہے - اس میں انھیں بیوقوف نہیں بننا چاہیے اور چین کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے - اور فائدہ یہ ہے کہ ہم چین سے بھی اس سلسلے میں بہتر بارگیننگ پوزیشن میں ہیں
napakfouj ko apni mafadat aziz hain.. agar mulk ka khyal hota to gandaji nawaz/ zardari susu ka chapter hamesha kay liye bnd kr diya jata lekin in dono ka chapter is liye bnd nahi ho sakta kay ya napakfouj kay mohre hain
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
کچھ کھا لو عاصم کیس بنا بنا کر تھک گئے ہوگے

475462680_956814329959604_5194983363273433467_n.jpg
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
لگتا ہے پا جی انفورمیشن میں چھتی سے اٹھتالی گھنٹے پیچھے ہیں --- رچرڈ گرنیل نے سواۓ ایک کے ساری ٹویٹیں ڈیلیٹ کر کے تماشا بند کر دیا ہے - کل ہی شہباز گل نے اس کی ٹی سی کر کے اسے بلوانے کی کوشش کی ہے لیکن ابھی جواب نہیں آیا
اسے ہی کہتے ہیں کیرٹ اینڈ اسٹک یعنی گاجر تے ڈنڈا پالیسی۔ پہلے رچرڈ گرینل نے ڈنڈا دکھایا، پھر جنٹری بیچ نے گاجر۔ سودا ٹھیک ہوگیا۔ جنٹری بیچ نے ٹرمپ کے ذاتی اکاوٗنٹ کے لیئے چندہ اکٹھا کرلیا۔

آپ کی بات درست ہے کہ ٹرمپ کے لئے یہ چین کو روکنے کا مسلہ - اس میں عمران خان ایک فالتو چوہے سے زیادہ کچھ نہیں
دوسری جانب جس مسئلے پر بات نہیں کرنا چاہ رہے وہ ٹرمپ کی اپنی سیاست، یعنی کیپیٹل ہِل والے کیس کا بھی مسئلہ ہے۔ ورنہ رچرڈ گرینل کا اکاوٗنٹ پھر سے چلنا شروع ہوجائیگا اور شائد آئی ایم ایف کو بھی کہا جائے کہ جن ملکوں میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے اور جہاں جمہوریت نام نہاد ہے، ان ملکوں کو قرض نہ دیا جائے۔
بس ان کے لیئے اتنا ہی کافی ہوگا۔


کیپیٹل ہِل کا کیس ٹرمپ کا بنیادی مسئلہ ہے اسکے اپنے گھر کے اندر کی سیاست کے لیئے بھی۔ لہٰذا ۸ فروری کو وہ کبھی بھی ۲۶ نومپر دوبارہ نہیں ہونے دے گا۔ ورنہ اسکی اپنی عوام کے آگے اسکی بے انتہا بے عزّتی ہونی ہے اور وہ اپنا کیپیٹل ہِل کا کیس بھی کمزور کر بیٹھے گا۔

کہتے ہیں کہ جان ہے تو جہان ہے۔ ٹرمپ کو بھی معلوم ہے کہ اسکی کرسی ہے تو ہی سارے مزے بھی ہیں۔
اور اسکے لیئے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی قربانی اسکے لیئے کسی لنگڑے کھوتے کی قربانی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔


ہماری اسٹیبلشمنٹ کو بھی پتا ہے کہ ہو کیا رہا ہے - اس میں انھیں بیوقوف نہیں بننا چاہیے اور چین کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے - اور فائدہ یہ ہے کہ ہم چین سے بھی اس سلسلے میں بہتر بارگیننگ پوزیشن میں ہیں
وہ زمانے اب چلے گئے۔ اب یہ گوڈے گوڈے دونوں طرف قرج میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کوئی بارگینینگ نہیں چل سکتی۔ اسی لیئے چین نے بھی انھیں آجکل کھلے عام جھنڈے پر چڑھایا ہوا ہے۔ قرض یہ لے کر کھا چکے ہیں اور چین کو اپنا قرضہ نکلوانا آتا ہے۔ سری لنکا کی مثال سامنے ہے۔

اسی طرح آئی ایم ایف کے بھی اتنے قرضے چڑھے ہوئے ہیں اور آئندہ کی قسطوں کا اتنا مسئلہ ہے کہ یہ ڈیفالٹ کے دھانے پر کھڑے ہوچکے ہیں، بلکہ ٹیکنیکلی یہ ڈیفالٹ کر بھی چکے ہیں۔

لہٰذا اسٹیبلشمنٹ وہی گیم بنائے گی جو یہ پچھتر سال سے بناتی آرہی ہے۔ سب صرف اپنی اپنی جیبیں گرم کر کے یہاں سے نکلنے کی کریں گے اور پاکستان ایک دِن ڈیفالٹ کر کے ہی مکے گا۔ اسوقت یہ حکومت عمران خان کے شائد حوالے کردیں، کہ جتنا گند بھی ہو، سب اس کے سر پر پڑے۔

اس سے زیادہ کچھ کرنے کی نہ انکی اوقات ہے اور نہ انھیں کوئی کچھ کرنے دے گا۔
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کی سیاست میں ان دنوں ایک دلچسپ اور پیچیدہ منظرنامہ بن رہا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار اہمیت اختیار کر رہا ہے۔ ٹرمپ، جو کہ ایک کاروباری شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، ہمیشہ اپنے فیصلوں میں گاجر اور چھڑی کی سیاست کو اپناتے ہیں۔ اس کا مقصد ہمیشہ اپنے ملک امریکہ کے مفادات کو آگے بڑھانا ہوتا ہے، اور اس میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہونے والی ممکنہ ڈیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔ مگر اس میں پاکستانی عوام اور خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

ٹرمپ نے حال ہی میں پاکستان میں اپنے قریبی رفیق اور کاروباری شخصیت جینٹری بیچ کو بھیجا ہے، تاکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے ایسی کاروباری ڈیل کی جائے جس سے امریکہ کو چین کے خلاف تجارتی محاذ پر برتری حاصل ہو سکے۔ دوسری جانب، ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی رچرڈ گرینل کو پاکستانی حکومت کے پیچھے لگا رکھا ہے، جو روزانہ ترکی بہ ترکی پی ٹی آئی کے حق میں ٹویٹس کرتا رہتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کچھ نہ کچھ ڈیل کرنا چاہتا ہے، یعنی کہ امریکہ کی بات مانتے ہوئے چین کے تجارتی کیمپ میں نہ بیٹھو، نہیں تو میں عمران خان اور انسانی حقوق کی پامالی کو بنیاد بنا کر تم پر چڑھائی کرسکتا ہوں۔

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اگر یہ سوچ رہی ہے کہ ۸ فروری کے احتجاج میں ۲۶ نومبر ۲۰۲۴ کی طرح سویلین پر تشدد کیا جائے یا گولیاں چلائی جائیں، تو اس سے پاکستان کو بڑا سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ٹرمپ نے پہلے ہی کیپیٹل ہل کے واقعے کے بعد اپنے سیاسی موقف کو مضبوط کیا ہے اور اگر پاکستان میں کوئی ایسی صورتحال پیدا کی گئی، تو ٹرمپ اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لیے سخت اقدامات کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ امریکہ کی جانب سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ڈالنا اور سخت اقدامات کرنا کسی بھی وقت ممکن ہے، جس کا اثر پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی قوتوں پربھی پڑے گا۔

اس ساری صورتحال میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لئے بہترین راستہ یہ ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنی کاروباری ڈیل کو طے کر کے عمران خان کو جیل میں رکھے اور موجودہ حکومت اپنی مدت ملازمت کو مکمل کرے۔ اس کے بعد اگلے دِن ہی پاکستان سے نکل جانے کا فیصلہ کرے تاکہ سیاسی بحران سے بچا جا سکے۔ اس سے زیادہ کی امید رکھنا محض بیوقوفی یا پاگل پن ہوگا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ اس وقت امریکہ کی طاقتور پوزیشن اور ٹرمپ کی کاروباری ذہانت پاکستانی سیاست میں ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔

لہٰذا، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لئے یہی سب سے بہتر راستہ ہے کہ وہ امریکہ اور خاص کر ڈونلڈ ٹرمپ کے کیپیٹل ہِل کے واقعے کے مفادات کو سمجھتے ہوئے اپنے اندرونی مسائل کو حل کرے اور کسی ایسی راہ پر نہ چلے جو ملک کو مزید بحران میں مبتلا کرے۔



کاروباری ڈیل کھوتے کا ایل دے رہا ہے ٹرمپ

اوہ لالے ٹرمپ اس وقت کینیڈا جیسے ملکوں سے بھی امریکی کمپنیوں کو واپس امریکہ لانا چاہتا ہے اور آپ فرما رہے ہو کہ وہ پاکستان میں انویسٹ کرے گا


😂😂😂😂


شاباش اے
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
یہاں تک تو بات ٹھیک ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو چین کے خلاف استعمال کرنے کے لیئے دیکھا جارہا ہے۔

لیکن کیپیٹل ہِل والے واقعے کو یہ بھی نہیں ڈسکس کر رہا۔

باقی محسن نقوی جیسے مرضی بیانات دیتا رہے۔ سب گیدڑ بھپکیاں ہیں اسوقت۔ صرف بیچارے ان مان باپ کو ڈرا رہا ہے کہ اپنے بچے بھیجیں ہی نہ اس احتجاج میں۔

اسکی ڈھولکی اب پٹنے والی ہے۔ البتّہ یہ درست ہے کہ پی ٹی آئی کی اسوقت کی قیادت دوبارہ اسٹیبلشمنٹ سے مل کر کوئی کھیل نہ کھیلے تو اسکا جنازہ پاکستان کی ہر سڑک پر نکلے گا
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
یہاں تک تو بات ٹھیک ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو چین کے خلاف استعمال کرنے کے لیئے دیکھا جارہا ہے۔

لیکن کیپیٹل ہِل والے واقعے کو یہ بھی نہیں ڈسکس کر رہا۔

باقی محسن نقوی جیسے مرضی بیانات دیتا رہے۔ سب گیدڑ بھپکیاں ہیں اسوقت۔ صرف بیچارے ان مان باپ کو ڈرا رہا ہے کہ اپنے بچے بھیجیں ہی نہ اس احتجاج میں۔

اسکی ڈھولکی اب پٹنے والی ہے۔ البتّہ یہ درست ہے کہ پی ٹی آئی کی اسوقت کی قیادت دوبارہ اسٹیبلشمنٹ سے مل کر کوئی کھیل نہ کھیلے تو اسکا جنازہ پاکستان کی ہر سڑک پر نکلے گا
trump ne mistri muneeray ka kam kharab kr diya.. mistri ne IK ko fouji adalat se saza dilwani ti..
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)
Mohsin Naqvi is under investigation for meeting drug cartel agents in his secret Mexican visit. So he should be worried about his international travels in future.
 

Back
Top