واشنگٹن: ریپبلکنز نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری مدت کے لیے صدر بنانے کی راہ ہموار کرنے کے لیے آئینی ترمیم کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ اس حوالے سے امریکا میں صدر کو تیسری بار منتخب کرنے کی قرارداد پیش کی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی آئین کے تحت کوئی بھی صدر دو مدتوں سے زیادہ عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا، اور دو بار صدر رہنے والے کو دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ تاہم، اب اس قانون میں ترمیم کے ذریعے ٹرمپ کو تیسری مدت کے لیے اہل قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ قرارداد کانگریس کے رکن اینڈی اوگلیس نے پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو ایک انقلابی رہنما کے طور پر ثابت کیا ہے اور وہ امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو اپنے اہداف مکمل کرنے کے لیے مزید وقت ملنا چاہیے، اور بائیسویں آئینی ترمیم کے تحت عائد کردہ حدود پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
https://twitter.com/x/status/1883247675841347605
پیش کی گئی ترمیم میں تجویز کیا گیا ہے کہ کسی بھی فرد کو تین مدتوں کے لیے صدر کے عہدے پر فائز ہونے کی اجازت دی جائے، جو کہ موجودہ آئینی اصولوں سے متصادم ہے۔ موجودہ آئین کے تحت، صدر صرف دو مدتوں تک خدمات انجام دے سکتا ہے۔
تاہم، ترمیم میں کچھ شرائط بھی شامل ہیں، مثلاً وہ صدر جو دو مسلسل مدتیں مکمل کرچکا ہو، اسے تیسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسی طرح، کوئی عبوری یا قائم مقام صدر جو دو سال سے زیادہ عرصہ خدمات انجام دے چکا ہو، وہ بھی دو مدتوں سے زیادہ صدر نہیں بن سکے گا۔
واضح رہے کہ اس آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قرارداد کو ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت یا دو تہائی ریاستوں کی مقننہ کے ذریعے آئینی کنونشن کی منظوری درکار ہوگی۔
مزید برآں، ترمیم کی حتمی منظوری کے لیے تین چوتھائی ریاستوں کی توثیق بھی ضروری ہوگی، جبکہ ریپبلکن پارٹی کو اس وقت سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے، جس کی وجہ سے اس ترمیم کی منظوری میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔