پیپلز پارٹی پنجاب کے کچھ اہم رہنماؤں نے سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کلا اعلان کیا ہے ۔
ان میں صمصام بخاری سابقہ حکومت میں وزیر مملکت برائے اطلاعات تھے۔
اشرف سوہنا پنجاب کابینہ میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرتے رہے ۔
فردوس عاشق اعوان وفاقی وزیر اطلاعات رہیں۔
صمصام بخاری اور اشرف سوہنا نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے جب کہ فردوس عاشق اعوان نے صرف عہدے سے استعفیٰ دیا ہے
اور پارٹی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا
۔ پولینڈ کے ادیب گیبریل لاؤب اپنی کتاب رنجیدہ منطق میں لکھتے ہیں،
آخر چوہوں کو ڈوبتا ہوا جہاز چھوڑنے کا طعنہ کیوں دیا جاتا ہے۔ ڈوبتے ہوئے جہاز پر چوہے کر بھی کیا سکتے ہیں۔
نہایت عقل مندی کی بات ہے ۔
تاہم ڈوبتے ہوئے جہاز سے کودنے والے عقل مند چوہوں کی بصیرت سے فائدہ اٹھانے کے لئے ان سے کچھ سوالات کئے جا رہے ہیں.
پیپلز پارٹی سے تحریک انصاف میں جانا محض پارٹی بدلنا نہیں، یہ تو ایک سیاسی بیانیے سے دوسرے کی طرف مراجعت ہے۔ یہ کہنا تو کافی ہیں ہو سکتا کہ آصف زرداری کی سیاست جمود کا شکار ہے
جب کہ عمران خان ۱صاحب بہت متحرک ہیں۔
عوام جاننا چاہیں گے کہ پیپلز پارٹی کے سیاسی نصب العین میں کیا خرابی ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی بیانیے میں کیا خوبی ہے؟
فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت کی کار کردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی سے پیپلز پارٹی کی قومی سیاست برباد ہو رہی ہے۔
2008ء س2 2013ء تک وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی جس میں فردوس صاحبہ وفاقی کابینہ کا حصہ تھیں۔
2013ء کے انتخابات میں پیپلز پارٹی پنجاب ، پختون خوا اور بلوچستان میں بری طرح ہار گئی جب کہ سندھ میں پارٹی کی حکومت باقی رہی۔
اگر سندھ حکومت کی کارکردگی پنجاب پیپلز پارٹی پر اثر انداز ہو رہی ہے تو سابق وفاق حکومت کی کارکردگی تو اس سے کہیں زیادہ مایوس کن رہی،
کیا پیپلز پارٹی کی پنجاب قیادت اس کی ذمہ داری قبول کرنے پر تیار ہے ؟
.3 پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ میں مفاہمت کی سیاست کی بنیاد میثاق جمہوریت ہے ۔ میثاق جمہوریت میں دو بڑی سیاسی جماعتوں نے سمجھوتہ کیا تھا کہ
معمول کی سیاسی کشمکش میں غیر سیاسی قوتوں کی غیر آئینی مداخلت کو دعوت نہیں دی جائے گی۔
سوال مفاہمت اور تصادم کی سیاست کا نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں میں تصادم کی سیاست بجائے خود غیر جمہوری قوتوں کے ساتھ مفاہمت کی سیاست ہے
۔ کیا آصف علی زرداری کی مفاہمت کی پالیسی سے اختلاف دراصل اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کا مطالبہ ہے ؟
.4 پیپلز پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں نے مسلم لیگ کی بجائے تحریک انصاف کا انتخاب کیا ہے۔
کیا یہ انتخاب محض آئندہ ٹکٹوں کے حصول پر نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے؟تحریک انصاف خود کو اسٹیٹس کو کی مخالف جماعت قرار دیتی ہے
۔ کیا صمصام بخاری، اشرف سوہنا اور فردوس عاشق اعوان تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اب تک اسٹیٹس کو کی سیاست کر رہے تھے؟
.5 پیپلز پارٹی کی قیادت میں سیاسی بصیرت کی اس اچانک بیداری کا شریک چیئر مین آصف علی زرداری کی 16جون کی اس تقریر سے کیا تعلق ہے جس میں انہوں نے مبینہ
طور پر فوج کے سیاسی عزائم کی مخالفت کی تھی ؟
سورس
ان میں صمصام بخاری سابقہ حکومت میں وزیر مملکت برائے اطلاعات تھے۔
اشرف سوہنا پنجاب کابینہ میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرتے رہے ۔
فردوس عاشق اعوان وفاقی وزیر اطلاعات رہیں۔
صمصام بخاری اور اشرف سوہنا نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے جب کہ فردوس عاشق اعوان نے صرف عہدے سے استعفیٰ دیا ہے
اور پارٹی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا
۔ پولینڈ کے ادیب گیبریل لاؤب اپنی کتاب رنجیدہ منطق میں لکھتے ہیں،
آخر چوہوں کو ڈوبتا ہوا جہاز چھوڑنے کا طعنہ کیوں دیا جاتا ہے۔ ڈوبتے ہوئے جہاز پر چوہے کر بھی کیا سکتے ہیں۔
نہایت عقل مندی کی بات ہے ۔
تاہم ڈوبتے ہوئے جہاز سے کودنے والے عقل مند چوہوں کی بصیرت سے فائدہ اٹھانے کے لئے ان سے کچھ سوالات کئے جا رہے ہیں.
پیپلز پارٹی سے تحریک انصاف میں جانا محض پارٹی بدلنا نہیں، یہ تو ایک سیاسی بیانیے سے دوسرے کی طرف مراجعت ہے۔ یہ کہنا تو کافی ہیں ہو سکتا کہ آصف زرداری کی سیاست جمود کا شکار ہے
جب کہ عمران خان ۱صاحب بہت متحرک ہیں۔
عوام جاننا چاہیں گے کہ پیپلز پارٹی کے سیاسی نصب العین میں کیا خرابی ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی بیانیے میں کیا خوبی ہے؟
فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت کی کار کردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی سے پیپلز پارٹی کی قومی سیاست برباد ہو رہی ہے۔
2008ء س2 2013ء تک وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی جس میں فردوس صاحبہ وفاقی کابینہ کا حصہ تھیں۔
2013ء کے انتخابات میں پیپلز پارٹی پنجاب ، پختون خوا اور بلوچستان میں بری طرح ہار گئی جب کہ سندھ میں پارٹی کی حکومت باقی رہی۔
اگر سندھ حکومت کی کارکردگی پنجاب پیپلز پارٹی پر اثر انداز ہو رہی ہے تو سابق وفاق حکومت کی کارکردگی تو اس سے کہیں زیادہ مایوس کن رہی،
کیا پیپلز پارٹی کی پنجاب قیادت اس کی ذمہ داری قبول کرنے پر تیار ہے ؟
.3 پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ میں مفاہمت کی سیاست کی بنیاد میثاق جمہوریت ہے ۔ میثاق جمہوریت میں دو بڑی سیاسی جماعتوں نے سمجھوتہ کیا تھا کہ
معمول کی سیاسی کشمکش میں غیر سیاسی قوتوں کی غیر آئینی مداخلت کو دعوت نہیں دی جائے گی۔
سوال مفاہمت اور تصادم کی سیاست کا نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں میں تصادم کی سیاست بجائے خود غیر جمہوری قوتوں کے ساتھ مفاہمت کی سیاست ہے
۔ کیا آصف علی زرداری کی مفاہمت کی پالیسی سے اختلاف دراصل اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کا مطالبہ ہے ؟
.4 پیپلز پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں نے مسلم لیگ کی بجائے تحریک انصاف کا انتخاب کیا ہے۔
کیا یہ انتخاب محض آئندہ ٹکٹوں کے حصول پر نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے؟تحریک انصاف خود کو اسٹیٹس کو کی مخالف جماعت قرار دیتی ہے
۔ کیا صمصام بخاری، اشرف سوہنا اور فردوس عاشق اعوان تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اب تک اسٹیٹس کو کی سیاست کر رہے تھے؟
.5 پیپلز پارٹی کی قیادت میں سیاسی بصیرت کی اس اچانک بیداری کا شریک چیئر مین آصف علی زرداری کی 16جون کی اس تقریر سے کیا تعلق ہے جس میں انہوں نے مبینہ
طور پر فوج کے سیاسی عزائم کی مخالفت کی تھی ؟
سورس