ایک اور حواکی بیٹی سسرالیوں کے ظلم اور سفاکیت کاشکار ہوگئی، ڈسکہ میں سسرالیوں نے بہو کو قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑے کرکے بوری میں بند کرکے نالے میں پھینک دیے۔
تفصیلات کے مطابق ڈسکہ کے نواحی گاؤں میں سسرال والوں نے 9 ماہ کی حاملہ بہو کو قتل کر کے اس کے جسم کےٹکرے ٹکرے کر کے دو بوریوں میں بند کر کے اسکی لاش نہر میں پھینک دی۔
گوجرانوالہ کے گاؤں کوٹ منڈ کی رہائشی 26 سالہ زہرہ کی شادی کوٹلی مرلاں کے قدیر سے 6سال قبل ہوئی تھی جن سے ان کا ایک بیٹا ہے۔
صحافی سحرش مان نے تفصیلات بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ سر دھڑ سے الگ کر کے اس کو چولہے پر اس وقت تک جلایا جب تک اسکے نقوش گوشت کی بوٹی نہیں بن گئے۔ اسکے بعد سرکو الگ مقام پر پھینک دیا تاکہ ملے تو بھی شناخت نہ ہو سکے۔اور یہ سب لڑکی کی سگی خالہ (ساس)نے اور دو سگی خالہ زاد بہنوں (نندوں)نے کیا۔
سحرش منیر کے مطابق تینوں ماں بیٹیوں نے لاہور سے جراحی کی خدمات لے کر یہ ظلم کیا ۔بعد میں جھوٹاالزام لگا دیا کہ آشنا کے ساتھ بھاگ گئی ہے۔بے چاری زارا قدیر کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ خوبصورت تھی اور شوہر کی محبت تھی جو بیرون ملک مقیم تھا۔۔ اس لڑکی کے بدقسمت باپ کی حالت یہ ہے کہ اب شاید ہی زندہ بچ سکے۔۔!
پولیس کے مطابق گوجرانوالہ کے رہائشی شبیر احمد نے ایف آئی آر درج کرائی کہ اس نے اپنی بیٹی کی شادی 6 سال قبل موضع کوٹلی مرلاں میں کی تھی، بیٹی کا خاوند بیرون ملک مقیم ہے اورسسرالی ہروقت اس سے لڑتے جھگڑتے رہتے تھے۔
اس حوالے سے پولیس نے بتایا کہ مقتولہ زہرا کے والد نے سسرالیوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا،دوران تفتیش ساس اور نند نے گھریلو تنازع پر بہو کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کے ٹکڑے کر کے دو بوریوں میں گندے نالے میں پھینک دیئے گئے تھے، نشاندہی پر بوریوں میں بند لاش گندے نالے سے نکال لی گئی۔
پولیس نے مزید بتایا کہ مقتولہ 9 ماہ کی حاملہ تھی، شوہر کاروبارکے سلسلے میں ملک سے باہر ہے، پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا۔