Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
وقت بدل گیا ہر چیز میں جدت آ گئی اسی جدت کا شکار صوفی ازم بھی ہو گیا . کون جانتا تھا صوفیت جنگلوں ویرانوں اور تنہائیوں سے نکل کر ڈسکو کلبوں کا رخ اختیار کر لے گی اور ڈسکو دیوانے ڈسکو صوفیآنے بن جائیں گے . کہاں صوفیت میں تنہائی پسندی اور دنیا سے دوری اور کہاں بادشاہتیں بخشنے والی صوفیت . دنیا پر حکمرانی کرنے والے وظیفے . بادشاہت برقرار رکھنے کے ٹونے اور اسے حاصل کرنے کے چلے . یہ کیسی ڈسکو صوفیت ہے جس میں جذبات کے نقطے نظر سے انتہائی ناپاک جانور کتوں کو بھی بغل میں دبا کر وظائف پڑھے جا سکتے ہیں . یہ صوفیت کا نیا چہرہ ہے اس میں بہت زیادہ جدت پیدا کر دی گئی ہے . نۓ دور کے تقاضوں کے مطابق اس کا رنگ روپ بدلہ گیا ہے آخر یہ کیسے ممکن ہوا
کچھ لوگ جو اپنی بد کاری میں مشھور تھے اور زنا کاری میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا . ایک عورت جو شراب و شباب کی محفلوں کے لیے مشھور تھی آخر کیسے ایک روحانی پیشوا بن گئی . آخر ان کی زندگی میں کیا تبدیلی ائی کہ انہوں نے صوفیت کا جنازہ نکالنے کا ارادہ کر لیا . کس طرح ایک انسان ڈسکو میں ناچتا ناچتا اچانک ہی صوفیت کی طرف راغب ہو گیا اور لوگ اسے الله کا ولی سمجھنے لگے . کہا جاتا ہے ہر بدکار انسان کا ایک مستقبل ہوتا ہے اور ہر صوفی کا ایک ماضی ہوتا ہے . اس لیے کبھی بھی یہ بات پتا نہیں چلتی کہ کب کس کی کیا پلٹ جاۓ. جب انسان کی کیا پلٹتی ہے تو وہ بدکار سے نیکو کار بن جاتا ہے . ان باتوں کو سمجھنے کے لیے جذبات کی دنیا کو سمجھنا ہو گا . خاص طور پر مردہ جذبات کو جنھیں انسان مختلف قسم کے جذباتی عوامل میں استعمال کرتا ہے . اگر انسان کلام الہی کو غلط طور پر دنیاوی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے تو اس کے اندر یہ کلام نور یا روشنی پیدا کرنے کی بجاۓ مردہ جذبات پیدا کرتا ہے .
ان مردہ جذبات کی بدولت انسان مختلف قسم کے روحانی عملیات کرتا ہے . جن لوگوں میں جذبات کی کثرت ہوتی ہے وہ یقینی طور پر شیطانیت اور خدا میں سے ایک کی طرف راغب ہو جاتے ہیں . بنیادی طور پر جذبات کو کفر سے تعبیر کیا جاتا ہے . آخر جذبات کا کفر کیسے طریقت جیسی اولیا کی وارثت میں ایمان بن جاتا ہے . نبی آخر محمد کو نبی عشق یا جذبات کا پیغمبر بنا کر بھیجا گیا جس کا مقصد انسان کے اندر غلط جذبات کو ختم کر کے ٹھیک جذبات یا محبت کے جذبات پیدا کرنا . ایسے جذبات جن کا تعلق خدا سے جا ملتا ہو . کچھ لوگ نبی آخر محمد کی وارثت کا غلط استعمال کر کے جذبات کی حدت کو دنیاوی مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں جو دجالیت کہلاتا ہے . اسی بنا پر مختلف قسم کے جھوٹے نبی اور شعبدہ باز قسم کے پیر فقیر پیدا ہوتے رہتے ہیں اور نبی آخر کی بیعت میں اور ان کے ماننے والوں کو خدا کی طرف سے دی گئی چھوٹ کا غلط استعمال کر کے وہ لوگوں کو گمراہ کرتے رہتے ہیں
دجالیت کے مارے لوگوں کی مثال ایسی ہوتی ہے جیسے کوئی شخص غلاظت کے ڈھیر پر بیٹھا ہو اور اس کو سرسوں کے تیل کی خوشبو بھی دنیا کی سب سے بہترین خوشبو لگے . یہ لوگ اندھیروں کے مارے لوگ ہوتے ہیں جنھیں جگنو بھی سورج دکھائی دیتے ہیں . ایسے لوگ اپنے اندر موجود غلاظت کے خاتمے کی وجہ سے پیدا ہونے والے جذبات کو ہی خدا کے قرب سے تعبیر کرتے ہیں . یہ سب جھوٹے اور دنیاوی جذبات ہوتے ہیں جن کا خدا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا . ایسے لوگ اپنی شہوانیت کی انتہا کی وجہ سے دائرہ ایمان سے خارج کر دئیے گۓ ہوتے ہیں اور اندر موجود شیطانیت باقاعدہ ایک متوازی خدا بن کر انھیں دھوکے میں محو رکھتی ہے اور شہوانی جذبات سے حاصل کی گئی جذبات کی منتہا ایک خدا کے روپ میں انھیں اپنی جھوٹی خدائی کا یقین دلاتی رہتی ہے . پہلے وقتوں میں ایسے شہوت کے مارے لوگ سنگسار کر دئیے جاتے تھے
تا کہ ان کی شیطانیت سے باقیوں کو بچایا جا سکے لیکن آج کل یہ لوگ اپنی شیطانی طاقتوں کی بدولت مسیح و حکمران بنے بیٹھے ہیں . جو شخص بھی زنا ہم جنس پرستی یا کسی اور کام سے شہوانیت کی انتہائیں کراس کرتا ہے وہ دائرہ ایمان سے خارج کر دیا جاتا اور اس کے لیے صرف و صرف موت بچتی اور وہ بھی سنگساری کی . آج کل ایسے ڈسکو صوفیانے پھر رہے ہیں جو حدیں عبور کر کے اسلام و ایمان کا لبادہ اوڑھ کر باقیوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں ایسے لوگوں پر خدا کی لعنت ہی ہو سکتی ہے اور ایسے لوگوں کی لعنت کا شکار پوری قوم بن سکتی ہے
کچھ لوگ جو اپنی بد کاری میں مشھور تھے اور زنا کاری میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا . ایک عورت جو شراب و شباب کی محفلوں کے لیے مشھور تھی آخر کیسے ایک روحانی پیشوا بن گئی . آخر ان کی زندگی میں کیا تبدیلی ائی کہ انہوں نے صوفیت کا جنازہ نکالنے کا ارادہ کر لیا . کس طرح ایک انسان ڈسکو میں ناچتا ناچتا اچانک ہی صوفیت کی طرف راغب ہو گیا اور لوگ اسے الله کا ولی سمجھنے لگے . کہا جاتا ہے ہر بدکار انسان کا ایک مستقبل ہوتا ہے اور ہر صوفی کا ایک ماضی ہوتا ہے . اس لیے کبھی بھی یہ بات پتا نہیں چلتی کہ کب کس کی کیا پلٹ جاۓ. جب انسان کی کیا پلٹتی ہے تو وہ بدکار سے نیکو کار بن جاتا ہے . ان باتوں کو سمجھنے کے لیے جذبات کی دنیا کو سمجھنا ہو گا . خاص طور پر مردہ جذبات کو جنھیں انسان مختلف قسم کے جذباتی عوامل میں استعمال کرتا ہے . اگر انسان کلام الہی کو غلط طور پر دنیاوی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے تو اس کے اندر یہ کلام نور یا روشنی پیدا کرنے کی بجاۓ مردہ جذبات پیدا کرتا ہے .
ان مردہ جذبات کی بدولت انسان مختلف قسم کے روحانی عملیات کرتا ہے . جن لوگوں میں جذبات کی کثرت ہوتی ہے وہ یقینی طور پر شیطانیت اور خدا میں سے ایک کی طرف راغب ہو جاتے ہیں . بنیادی طور پر جذبات کو کفر سے تعبیر کیا جاتا ہے . آخر جذبات کا کفر کیسے طریقت جیسی اولیا کی وارثت میں ایمان بن جاتا ہے . نبی آخر محمد کو نبی عشق یا جذبات کا پیغمبر بنا کر بھیجا گیا جس کا مقصد انسان کے اندر غلط جذبات کو ختم کر کے ٹھیک جذبات یا محبت کے جذبات پیدا کرنا . ایسے جذبات جن کا تعلق خدا سے جا ملتا ہو . کچھ لوگ نبی آخر محمد کی وارثت کا غلط استعمال کر کے جذبات کی حدت کو دنیاوی مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں جو دجالیت کہلاتا ہے . اسی بنا پر مختلف قسم کے جھوٹے نبی اور شعبدہ باز قسم کے پیر فقیر پیدا ہوتے رہتے ہیں اور نبی آخر کی بیعت میں اور ان کے ماننے والوں کو خدا کی طرف سے دی گئی چھوٹ کا غلط استعمال کر کے وہ لوگوں کو گمراہ کرتے رہتے ہیں
دجالیت کے مارے لوگوں کی مثال ایسی ہوتی ہے جیسے کوئی شخص غلاظت کے ڈھیر پر بیٹھا ہو اور اس کو سرسوں کے تیل کی خوشبو بھی دنیا کی سب سے بہترین خوشبو لگے . یہ لوگ اندھیروں کے مارے لوگ ہوتے ہیں جنھیں جگنو بھی سورج دکھائی دیتے ہیں . ایسے لوگ اپنے اندر موجود غلاظت کے خاتمے کی وجہ سے پیدا ہونے والے جذبات کو ہی خدا کے قرب سے تعبیر کرتے ہیں . یہ سب جھوٹے اور دنیاوی جذبات ہوتے ہیں جن کا خدا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا . ایسے لوگ اپنی شہوانیت کی انتہا کی وجہ سے دائرہ ایمان سے خارج کر دئیے گۓ ہوتے ہیں اور اندر موجود شیطانیت باقاعدہ ایک متوازی خدا بن کر انھیں دھوکے میں محو رکھتی ہے اور شہوانی جذبات سے حاصل کی گئی جذبات کی منتہا ایک خدا کے روپ میں انھیں اپنی جھوٹی خدائی کا یقین دلاتی رہتی ہے . پہلے وقتوں میں ایسے شہوت کے مارے لوگ سنگسار کر دئیے جاتے تھے
تا کہ ان کی شیطانیت سے باقیوں کو بچایا جا سکے لیکن آج کل یہ لوگ اپنی شیطانی طاقتوں کی بدولت مسیح و حکمران بنے بیٹھے ہیں . جو شخص بھی زنا ہم جنس پرستی یا کسی اور کام سے شہوانیت کی انتہائیں کراس کرتا ہے وہ دائرہ ایمان سے خارج کر دیا جاتا اور اس کے لیے صرف و صرف موت بچتی اور وہ بھی سنگساری کی . آج کل ایسے ڈسکو صوفیانے پھر رہے ہیں جو حدیں عبور کر کے اسلام و ایمان کا لبادہ اوڑھ کر باقیوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں ایسے لوگوں پر خدا کی لعنت ہی ہو سکتی ہے اور ایسے لوگوں کی لعنت کا شکار پوری قوم بن سکتی ہے
- Featured Thumbs
- https://pbs.twimg.com/media/BsVF1JUCYAA20KI.jpg
Last edited by a moderator: