جھوٹا ہے یا سچا، یہ اللہ جانتا ہے، ہم حقائق پر فیصلہ کرتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
ڈبے کُھلنے کے بعد فارم 45 ہو یا 47 اِس کی کوئی حیثیت نہیں رہتی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہم ریمارکس
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کیخلاف جانبداری کے الزامات کی درخواست مسترد کردی۔
سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے غلام رسول کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ن لیگ کے محمود خان کی کامیابی کا فیصلہ برقرار رکھا۔
عدالت میں 96 پولنگ اسٹیشنز میں سے 7 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کی درخواست کی سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے مدعی کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ غلط رزلٹ تیار کیا گیا؟
وکیل نے جواب دیا کہ فارم 45 کے مطابق یہ رزلٹ نہیں تھے اور افسران بھی جانبدار تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں سب سے اہم شواہد ووٹ ہوتے ہیں، فارم 45 تو پریزائیڈنگ افسر بھرتا ہے، آپ یا تو دوبارہ گنتی پر اعتراض کریں کہ ڈبے کھلے ہوئے تھے۔
وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ پریزائیڈنگ افسران نے سارا فراڈ کیا، جج صاحب نے بغیر شواہد کے مجھے فیصلے میں جھوٹا کہہ دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم حقائق پر فیصلہ کرتے ہیں، یہ کوئی میاں بیوی کا مقدمہ نہیں جو سچے جھوٹے کا فیصلہ کریں گے، اس کا فیصلہ ریکارڈ پر ہوتا ہے، پریزائیڈنگ افسران کی جانبداری ثابت کریں، بتائیں کیا وہ رشتہ دار تھے ؟ دوبارہ گنتی پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا، پریزائیڈنگ افسر جانی دشمن بھی ہوتو فیصلہ ووٹ سے ہوتا ہے، ووٹوں کے سامنے 45 فارم کی کوئی اہمیت نہیں۔
Source