ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

A.Chaudhry

Banned
author_1343162100.jpg

پارلیمنٹ ایک مقدس آئینی ادارہ ہے جو عوام کی اجتماعی آواز کی نمائیندگی کرتا ہے۔ اراکین پارلیمنٹ انتخابات کے دوران عوام سے سوشل کنٹریکٹ کرتے ہیں۔ عوام ان کو اپنے اعتماد کا ووٹ دے کر منتخب کرتے ہیں اور منتخب نمائیندوں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ سوشل کنٹریکٹ کے مطابق عوام کے بنیادی حقوق کا دفاع اور تحفظ کریں گے۔ اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا اہل صحافت کا فرض ہے۔ اس فرض کی ادائیگی سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جانا چاہیئے کہ جائزہ لینے والا قلم کار پارلیمنٹ کے ادارے کے خلاف ہے۔ نوائے وقت اور اس کے لکھاری جمہوریت کے دفاع اور استحکام کے لیے پیش پیش رہے ہیں۔ راقم نے جنرل ضیاءالحق کے مارشل لاءکے دوران جمہوریت کی بحالی کے لیے سب سے پہلے کوڑے کھائے۔ جمہوریت کے ساتھ کمٹ مینٹ آج بھی قائم و دائم ہے البتہ جمہوری تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں قوم اس منطقی نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ موجودہ جمہوری ماڈل ہمارے مسائل کا حل نہیں ہے لہذا جمہوری اور سیاسی نظام میں ایسی مثبت انقلابی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے جو موجودہ جمہوریت کو سنوارنے، نکھارنے اور اسے حقیقی معنوں میں عوامی جمہوریت بنانے کے لیے لازمی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان کے جمہوری و سیاسی نظام کو عوام کی امنگوں اور قومی سلامتی و خوشحالی کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کا علم سنبھال لیا ہے وہ ذہنی اور فکری انقلاب لانا چاہتے ہیں ،خدا ان کا حامی اور ناصر ہو۔پاکستان کے سب آئینی ادارے ریاست کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ان اداروں مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ، فوج اور میڈیا میں سے ایک بھی نہ ہوتو ریاست مکمل نہیں ہوسکتی البتہ ان ریاستی اداروں کے وقار اور ساکھ کی ذمے داری ان میں کام کرنے والے افراد پر ہی عائد ہوتی ہے۔ ادارے کے افراد کی کارکردگی اگر بہترین اور تسلی بخش ہوگی تو عوام کی نظر میں وہ ادارہ قابل احترام ٹھہرے گا جیسے فوج کے سپہ سالار اور عدلیہ کے چیف جسٹس نے کارکردگی کی بنیاد پر افواج پاکستان اور عدلیہ کے وقار اور ساکھ میں اضافہ کیا ہے۔ عوام بعض تحفظات کے باوجود ان اداروں کی مجموعی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔
پارلیمنٹ کے آئینی سربراہ صدر پاکستان ہیں اور انتظامیہ کے چیف ایگزیکٹو وزیراعظم ہیں۔ صدر پاکستان نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کردئیے البتہ پی پی پی کے شریک چیئرمین کی حیثیت سے وہ اقتدار اور اختیارات کا مرکز و محور رہے۔ آئینی ترمیم کے مطابق کوئی رکن پارلیمنٹ اپنے پارٹی لیڈر کی مرضی اور منشاکے خلاف کام نہیں کرسکتا۔ اسی طرح پارٹی لیڈر ہی وزیراعظم کو نامزد کرتا ہے لہذا وزیراعظم بھی صدر پاکستان اور شریک چیئرمین جناب آصف علی زرداری کے تابع ہی رہا۔ آنے والا مورخ پارلیمنٹ اور انتظامیہ کی کامیابی اور ناکامی کی ذمے داری صدر پاکستان پر ہی عائد کرے گا۔ موجودہ پارلیمنٹ کی مجموعی کارکردگی عوام کی توقعات کے مطابق نہیں رہی۔ اراکین پارلیمنٹ نے ذاتی مراعات اور مفادات تو خوب حاصل کیے البتہ وہ سوشل کنٹریکٹ کے مطابق عوام کے جان و مال اور بنیادی انسانی حقوق کا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔ عوام باشعور ہیں مگر بے بس اور مجبور ہیں وہ پارلیمانی ڈرامے دیکھتے رہے مگر خاموش رہے۔ پارلیمنٹ کا حالیہ ڈرامہ اس وقت سامنے آیا جب حکمران اتحادی جماعت اے این پی نے سینٹ میں کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے کی قرارداد پیش کی جس کی حمایت پی پی پی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت اسلام نے کی۔ اس قرارداد کی منظوری کے بعد ایم کیو ایم نے پورے پاکستان کو اسلحہ سے پاک کرنے کی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جس کی اے این پی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت العلمائے اسلام نے مخالفت کی مگر پی پی پی نے اس قرارداد کی بھی حمایت کردی۔ پی پی پی اتحادی جماعتوں کے ہاتھوں کئی بار بلیک میل ہوتی رہی ہے۔اسلحہ سے پاک کرنے کی قرارداد ایک تاریخی ڈرامہ ہے اراکین اسمبلی نے یہ جانتے بوجھتے قرارداد منظور کرلی کہ موجودہ حکومت میں اسلحہ واپس لینے کی اہلیت اور سکت ہی نہیں ہے۔ منافقت کی انتہا دیکھیئے کہ جن اراکین اسمبلی نے لاکھوں کی تعداد میں ممنوعہ اور غیر ممنوعہ اسلحہ کے لائسنس تقسیم کیے وہی اب پاکستان کو اسلحہ سے پاک کرنے کی قرارداد منظور کررہے ہیں۔ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ہوم منسٹر کی حیثیت میں تین لاکھ اسلحہ کے لائسنس تقسیم کیے۔
اپنا تو ہے ظاہر و باطن ایک مگر
یاروں کی ہے گفتار جدا کردار جدا
اپوزیشن کی پارلیمانی کارکردگی مایوس کن رہی اسی لیے اسے ”فرینڈلی اپوزیشن“ کے طعنے برداشت کرنے پڑے۔ پارلیمنٹ کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ وہ پانچ سال میں احتساب بل منظور نہ کرسکی جس کی وجہ ”مک مکا“ تھی۔ اراکین پارلیمنٹ اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرنے کے لیے تیار نہ تھے البتہ چوہدری نثار علی کا یہ بیان درست ہے کہ پارلیمنٹ ”قراردادوں کا قبرستان“ بن چکی ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ نے مہنگائی، بے روزگاری، غربت، بلوچستان، خارجہ پالیسی، لاپتہ افراد اور ڈرون حملوں سمیت بیسیوں قراردادیں منظور کیں مگر کسی ایک پر بھی عمل نہیں ہوا۔ اراکین پارلیمنٹ اگر عوام دوست اور محب الوطن ہوتے تو وہ لازمی طور پر پالیمانی طاقت اور قوت استعمال کرکے انتظامیہ کو مجبور کرتے کہ وہ پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عمل کرے۔ جب ایف آئی اے نے عدلیہ کے احکامات کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹے کو نوٹس جاری کیے تو صدر پاکستان سمیت پارلیمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہوگئی۔ عوام قتل ہوتے رہے ، مہنگائی میں پستے رہے، قومی دولت لٹتی رہی، نوٹ چھپتے رہے، قرضے بڑھتے رہے مگر پارلیمنٹ کبھی پاکستان اور عوام کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی۔ پارلیمنٹ کی مثبت کارکردگی اٹھارہویں آئینی ترمیم ہے جس کے ذریعے 1973ءکے آئین کی روح کو فوجی آمرانہ ترامیم سے آزاد کرکے صوبوں کو خود مختار بنایا گیا ہے۔ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے قوانین بنائے گئے۔ مجموعی طور پر پارلیمنٹ کی کارکردگی مایوس کن رہی جس کا اندازہ انتخابات کے دوران اراکین پارلیمنٹ کو ہوجائے گا۔
ساڈی جھولی دے وچ اج وی کجھ آساں تے کجھ لارے نیں
یاں پتھر نے جیہڑے لوکاں سچ آکھن تے


http://www.nawaiwaqt.com.pk/mazamine/28-Nov-2012/148941
 

Lushahz

MPA (400+ posts)
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

Good Article...People are now started believing that our Electoral system need reforms.....
 

KhanIsKhan

Politcal Worker (100+ posts)
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

Good article elaborating true political situation & analysis....very well mentioned Dr.Tahir ul Qadri's ideological & conceptual struggle to bring Change in the country..........!
 
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

Dr Tahir-ul-Qadri is rightly said that Jounalists are AWAKEN EYES of Nation....if their eyes are opened then irrespective of various Crises ,..Nation will Get Up to root up Our Cruel & Corrupt & Cockroach based Political System.. and pity on PTi who by participating this Corrupt System claims too that Our Eyes are Open but there is totally difference between Awared Awaken Eye and Senseless Drunken Eye....
 

Mansoor Chaudhry

Politcal Worker (100+ posts)
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

کوئی یہ نہیں بتاتا کہ کیسے ٹہیک ہوگا۔۔۔
Good but unimplementable theory ... Dr Sahib ka agenda election ki m** b**** aik karnay ka hain
 
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

کوئی یہ نہیں بتاتا کہ کیسے ٹہیک ہوگا۔۔۔
Good but unimplementable theory ... Dr Sahib ka agenda election ki m** b**** aik karnay ka hain
My Dear Brother Dr Sahib is man of Aim, Mean & Practice ,..he is fully equipped with Understanding of Presentation & Implimentation .. we need only to come out of orbit of Uncetainity and confusion of which we all as a nation have been got prey due to this Corrupt and Paralysed Political System for last 65 years... here is TIME to first CHANGE ourselves ,.. and Lets Get out of the SpiderNet of this Disgusting System
 

ummah

Councller (250+ posts)
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

Good article. Dr.Tahir ul Qadri on the right side of the history. He is educating people and his message is rapidly getting acceptance at gross root level.
 

sidra786

Citizen
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

nizami sb ny belkul thek likha hai
 
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

Tahir-ul-Qadri urging people to rise peacefully against the prevalent system. He said that in spite of these grave issues, if our people still remain unmoved and do not stand up to be counted, then these torments are our destiny. Dr Muhammad Tahir-ul-Qadri said that the day when nation would get ready to change the oppressive system, they would find him among themselves.
 

Arthur

Citizen
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

اب صِرف دو لوگ ہی بچے ہیں جن کو آزمایا نہیں گیا ۔۔

عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری

دیکھتے ہیں کہ ان کے پاس ملک بچانے کا کیا حل ہے

عمران خان کوویسے چاہیے کہ اس الیکشن وغیرہ کے چکر میں نہ پڑے ۔۔۔ میرا نہیں خیال کہ جو سسٹم ساٹھ سالوں سے ملک کو کچھ نہیں دے سکا وہ اب دے سکے گا

لیکن

امید پر دنیا قائم ہے
 

A.Chaudhry

Banned
Re: ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی اور فکری انقلاب ل&

Dr Allama Iqbal gave a real Islamic concept of democracy in comparison to the western democracy and the version of democracy presently being practised in Pakistan is in stark contrast to Iqbal’s concept. This dichotomy explains why our society continues to go downhill in every area of national life.
These views were expressed by Mr. Qayyum Nizami, renowned columnist and journalist while delivering a special lecture to senior students of COSIS, Minhaj University Lahore today.
Iqbal-ka-Tasawwur-e-Jamhoriat_qayyum-nizami_arrival_03.jpg
Qayyum Nizami said that Dr Iqbal’s concept of democracy was that the poor had the right to tax the rich. He was convinced of politics, which resulted in people’s wellbeing and state stability.
The renowned columnist said that the present electoral system was contrary to the ideals espoused by Quaid-e-Azam and Allama Iqbal. He said that Dr Tahir-ul-Qadri has effectively raised a voice against this system. He said that his call for change and reforms in the system was timely.
Qayyum Nizami said that there was not even a single politician in the present democratic system who was inheritor of Iqbal’s ideology and Jinnah’s politics. He said that there was class based democracy in the country in which the poor were getting poorer and the rich richer by the way. He said that the politicians who never tire of quoting Iqbal’s poetry were actually acting against the spirit of his message. He said that democracy based on equality could flourish in an Islamic environment. He said that Iqbal’s concept of democracy revolved around service of the people. He said that it was his experience of 40 years in the ruling elite always preferred personal interests to national ones.
 

Back
Top