راولپنڈی: 6 ڈاکٹروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج
ایک خاتون سمیت چھ ڈاکٹروں کے خلاف پولیس نے کل ایک نوجوان ڈاکٹر کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔
مقتول کے والد کے ایڈیشنل سیشن جج سے رجوع کرنے کے بعد یہ مقدمہ درج کیا گیا۔ راولپنڈی کے ایڈیشنل سیشن جج سٹی پولیس افسر کو ان ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مدعی نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کا بیٹا زبیر خان چین میں میڈیسن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان واپس لوٹا تھا، اور پاکستان میں پریکٹس کے لیے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے لائسنس کا امتحان پاس کرنے کی تیاری کررہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب ان کا بیٹا امتحان میں شریک ہوا اور پاس ہونے میں ناکام رہا تو چار ڈاکٹروں سے اس سے رابطہ کیا اور امتحان پاس کروانے میں اس کو مدد کی پیشکش کی۔
والد نے الزام عائد کیا کہ ان ڈاکٹروں نے اس مدد کے بدلے میں 18 لاکھ روپے کی رقم کا مطالبہ کیا۔
زبیر خان نے یہ رقم اپنے چھوٹے بھائی کی موجودگی میں ان ڈاکٹروں کو ادا کردی، اور 16 فروری 2015ء کو ان میں سے ایک ڈاکٹر نے اس سے رابطہ کیا اور دو دیگر ڈاکٹروں سے متعارف کرایا، جن میں ایک عورت تھی۔
والد نے الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ان کے بیٹے کو بتایا کہ اگر وہ امتحان پاس کرنا چاہتا ہے تو ان مرد عورت کو بھی دو دو لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔
انہوں نے مقتول کو دھمکی بھی دی اور کہا کہ اگر ان نئےلوگوں کو یہ رقم نہیں دی تو پہلے ادا کی گئی 18 لاکھ روپے کی رقم بھی ضایع ہوجائے گی۔
مدعی نے دعویٰ کیا کہ ان ڈاکٹروں نے ان کے بیٹےکو رقم وصول کرنے کے بعد 18 فروری 2015ء کو زہر دے کر ہلاک کردیا اور بعد میں پولیس نے اس موت کو خودکشی قرار دے دیا۔
انہوں نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ اس نے قتل کے کیس کو خاندانی تنازع قرار دیتے ہوئے خودکشی کا مقدمہ درج کرلیا۔
مقتول کے والد نے اس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج سے رجوع کیا، جنہوں نے پولیس کو ان ڈاکٹروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے اور عدالت میں اس کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
جب کنٹونمنٹ سرکل کے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ پولیس اقبال کاظمی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ان ڈاکٹروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1023183/
ایک خاتون سمیت چھ ڈاکٹروں کے خلاف پولیس نے کل ایک نوجوان ڈاکٹر کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔
مقتول کے والد کے ایڈیشنل سیشن جج سے رجوع کرنے کے بعد یہ مقدمہ درج کیا گیا۔ راولپنڈی کے ایڈیشنل سیشن جج سٹی پولیس افسر کو ان ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مدعی نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کا بیٹا زبیر خان چین میں میڈیسن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان واپس لوٹا تھا، اور پاکستان میں پریکٹس کے لیے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے لائسنس کا امتحان پاس کرنے کی تیاری کررہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب ان کا بیٹا امتحان میں شریک ہوا اور پاس ہونے میں ناکام رہا تو چار ڈاکٹروں سے اس سے رابطہ کیا اور امتحان پاس کروانے میں اس کو مدد کی پیشکش کی۔
والد نے الزام عائد کیا کہ ان ڈاکٹروں نے اس مدد کے بدلے میں 18 لاکھ روپے کی رقم کا مطالبہ کیا۔
زبیر خان نے یہ رقم اپنے چھوٹے بھائی کی موجودگی میں ان ڈاکٹروں کو ادا کردی، اور 16 فروری 2015ء کو ان میں سے ایک ڈاکٹر نے اس سے رابطہ کیا اور دو دیگر ڈاکٹروں سے متعارف کرایا، جن میں ایک عورت تھی۔
والد نے الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ان کے بیٹے کو بتایا کہ اگر وہ امتحان پاس کرنا چاہتا ہے تو ان مرد عورت کو بھی دو دو لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔
انہوں نے مقتول کو دھمکی بھی دی اور کہا کہ اگر ان نئےلوگوں کو یہ رقم نہیں دی تو پہلے ادا کی گئی 18 لاکھ روپے کی رقم بھی ضایع ہوجائے گی۔
مدعی نے دعویٰ کیا کہ ان ڈاکٹروں نے ان کے بیٹےکو رقم وصول کرنے کے بعد 18 فروری 2015ء کو زہر دے کر ہلاک کردیا اور بعد میں پولیس نے اس موت کو خودکشی قرار دے دیا۔
انہوں نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ اس نے قتل کے کیس کو خاندانی تنازع قرار دیتے ہوئے خودکشی کا مقدمہ درج کرلیا۔
مقتول کے والد نے اس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج سے رجوع کیا، جنہوں نے پولیس کو ان ڈاکٹروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے اور عدالت میں اس کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
جب کنٹونمنٹ سرکل کے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ پولیس اقبال کاظمی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ان ڈاکٹروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1023183/