ملتان: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما جاوید ہاشمی نے دعویٰ کیا ہے کہ معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے انہیں بتایا تھا کہ فوج کا ایک گروپ پاکستان کی جانب سے جوہری تجربے کا حامی نہیں تھا۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر سیاستدان نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے جوہری پروگرام کو رول بیک یا ختم کرنے کی متعدد کوششیں کی گئی تھیں لیکن جمہوری حکومت نے جوہری پروگرام جاری رکھا۔جاوید ہاشمی کے مطابق اُس وقت لوگوں کا ایک ایسا گروہ موجود تھا جو پاکستان کو جوہری طاقت نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پرویز مشرف جیسی لابی جوہری پروگرام کے حوالے سے سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار تھی‘۔ان کا کہنا تھا کہ سابق مرحوم وزیراعظم بینظیر بھٹو نے جوہری پروگرام شروع نہیں کیا تاہم انہوں نے میزائل پروگرام متعارف کرایا تھا۔
جاوید ہاشمی نے دعویٰ کیا کہ جس وقت پاکستان جوہری تجربہ کرنے جارہا تھا تو نواز شریف نے امریکی حکام کی فون کال وصول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ایٹمی دھماکوں کے حق میں نہیں تھے، ڈاکٹر عبدالقدیرانہوں نے بتایا کہ سابق آمر پرویز مشرف نے پاکستان کے جوہری پروگرام کے ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر کو بدنام کیا۔سینئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ ’2003 میں
سعودی عرب کے سفارت خانے میں منعقدہ ایک تقریب کے شرکاء سے خطاب میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے پرویز مشرف کی جانب سے انہیں دی جانے والی دھمکیوں سے آگاہ کیا تھا، اس موقع پر ایڈمرل عبدالعزیز اور سید مشاہد حسین سید بھی موجود تھے‘۔جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ اس موقع پر پرویز مشرف کی جانب سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی کو مشکل کرنے پر سائنسدان بہت زیادہ مایوس تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس شخص نے بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کیا تھا وہ ہی ان کا اصل قاتل ہے۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ پرویز مشرف نے یہ کہا تھا کہ وہ بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی فراہم نہیں کریں گے، جس پر وہ سابق وزیراعطم کے قتل پر جوابدہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پرویز مشرف ہی بینظیر بھٹو کے اصل قاتل ہیں اور انہیں پاکستان واپس لایا جانا چاہیے‘۔جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’اس وقت پارلیمنٹ میں کوئی ایک رہنما بھی ایسا موجود نہیں جو امریکا سے مذاکرات کرسکے، رہنما کو نااہل قرار دیا جاچکا ہے‘۔
Source
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر سیاستدان نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے جوہری پروگرام کو رول بیک یا ختم کرنے کی متعدد کوششیں کی گئی تھیں لیکن جمہوری حکومت نے جوہری پروگرام جاری رکھا۔جاوید ہاشمی کے مطابق اُس وقت لوگوں کا ایک ایسا گروہ موجود تھا جو پاکستان کو جوہری طاقت نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پرویز مشرف جیسی لابی جوہری پروگرام کے حوالے سے سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار تھی‘۔ان کا کہنا تھا کہ سابق مرحوم وزیراعظم بینظیر بھٹو نے جوہری پروگرام شروع نہیں کیا تاہم انہوں نے میزائل پروگرام متعارف کرایا تھا۔
جاوید ہاشمی نے دعویٰ کیا کہ جس وقت پاکستان جوہری تجربہ کرنے جارہا تھا تو نواز شریف نے امریکی حکام کی فون کال وصول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ایٹمی دھماکوں کے حق میں نہیں تھے، ڈاکٹر عبدالقدیرانہوں نے بتایا کہ سابق آمر پرویز مشرف نے پاکستان کے جوہری پروگرام کے ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر کو بدنام کیا۔سینئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ ’2003 میں
سعودی عرب کے سفارت خانے میں منعقدہ ایک تقریب کے شرکاء سے خطاب میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے پرویز مشرف کی جانب سے انہیں دی جانے والی دھمکیوں سے آگاہ کیا تھا، اس موقع پر ایڈمرل عبدالعزیز اور سید مشاہد حسین سید بھی موجود تھے‘۔جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ اس موقع پر پرویز مشرف کی جانب سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی کو مشکل کرنے پر سائنسدان بہت زیادہ مایوس تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس شخص نے بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کیا تھا وہ ہی ان کا اصل قاتل ہے۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ پرویز مشرف نے یہ کہا تھا کہ وہ بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی فراہم نہیں کریں گے، جس پر وہ سابق وزیراعطم کے قتل پر جوابدہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پرویز مشرف ہی بینظیر بھٹو کے اصل قاتل ہیں اور انہیں پاکستان واپس لایا جانا چاہیے‘۔جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’اس وقت پارلیمنٹ میں کوئی ایک رہنما بھی ایسا موجود نہیں جو امریکا سے مذاکرات کرسکے، رہنما کو نااہل قرار دیا جاچکا ہے‘۔
Source