ڈائریکشن پارلیمنٹری پارٹی دےگی،ڈپٹی اسپیکر کے وکیل عرفان قادر نےتسلیم کرلیا

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1550796909953961984
https://twitter.com/x/status/1550796272478564352
لاہور: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو طلب کیا لیکن ڈپٹی اسپیکر کی بجائے ان کے وکیل پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف اسپیکر پرویز الہی کی درخواست پر سماعت کی۔


یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اور ق لیگ کی ڈپٹی اسپیکرپنجاب کی رولنگ کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر


تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ گزشتہ روز وزیراعلی پنجاب کا انتخاب ہوا جس میں حمزہ شہباز نے 179 اور پرویز الہی نے 186 ووٹ حاصل کیے ، لیکن ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر ق لیگ کے دس ووٹ مسترد کردیے۔


جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جمہوری روایات یہی ہیں کہ پارلیمانی پارٹی ہی طے کرتی ہے کس امیدوار کو ووٹ ڈالنا ہے، ہم ڈپٹی اسپیکر کو ذاتی حیثیت میں سننا چاہتے ہیں، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو الیکشن ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔


چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز کے حلف سے فرق نہیں پڑتا، آئین اور قانون کی بات کرنی ہے۔

سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے حمزہ شہباز ،چیف سیکریٹری ، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرکے آج 2 بجے طلب کرتے ہوئے وقفہ کردیا گیا۔

عدالت نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ ہے، ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لارجر بینچ کا حوالہ دیا، لیکن انہوں نے اس پیرا گراف کو پوائنٹ نہیں کیا جس کا حوالہ دیا گیا۔

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے بلکہ ان کے وکیل پیش ہوئے۔

دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ آپ نے پچھلے آرڈر میں لکھا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیسے رولنگ دے سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پڑھ کر سنا دیں کونسے پیرا میں لکھا ہے، ہمیں بتائیں کہ آپ نے کس طرح دس ووٹ نکالے ہیں؟

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ منحرف اراکین کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والوں کے ووٹ شمار نہ کئے جائیں، عدالتی فیصلے میں پارلیمانی لیڈر کا کردار واضح ہے، عدالت نے پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پرعمل نہ کرنے والے کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

عدالتی ریمارکس پر کمرہ عدالت تالیوں سے گونج اٹھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس حکم کی آڑ لے کر رولنگ دی، عدالت میں یہ حکم پڑھ کرسنایاجائے خاص طور پرمتعلقہ پیرا پڑھیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 4، 5 اور 63 اے کی خلاف ورزی کی ہے اور اکثریتی رائے کیخلاف فیصلہ دیا، چوہدری شجاعت کا اصل خط بغیر کسی تصدیق کے ڈپٹی اسپیکر نے قبول کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور پارلیمانی لیڈر کی ہدایات نظر انداز کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

مدعی نے استدعا کی کہ عدالت رولنگ معطل کرکے حمزہ شہباز کو حلف اٹھانے اور وزیراعلیٰ کے اختیارات استعمال کرنے سے روکے۔

Source
 
Last edited by a moderator:

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Afsos..Judges jaan boojh kar chunnay kakay ban jatay hain.Ye Irfan Qadar kal shaam se continue Talks shows m is ruling ko details m discussed kar chuka..How can judge said he was not prepared??. PTI ko high alert rehna ho ga.Bajwa ne again lolly pop dia ha.Judges ke zarraya PTI ko blackmail kia jaya ga.Parso tak bohat kuch ho jaya ga..2 hours k simple case ko Monday tak latka dia..Sab Kanjar milay howay hain..Kisi par trust nahi karna chahay IK ko..
 

Back
Top