چین کا پاکستان میں اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئےاپنی فورسز تعینات کرنےپر اصرار

Z6OSKUQCPZOQRE2NLI3DRX37A4.jpg

اسلام آباد: پاکستان میں چینی منصوبوں پر کام کرنے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے بیجنگ نے اپنی سیکیورٹی فورسز تعینات کرنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کراچی میں حالیہ بم دھماکے کے بعد چین نے پاکستان سے اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ سیکیورٹی مینجمنٹ سسٹم کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق، پاکستان میں چینی شہریوں پر حملے کے بعد بیجنگ کی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے۔ پانچ پاکستانی سیکیورٹی اور حکومتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین چاہتا ہے کہ پاکستان میں موجود چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے چینی اہلکاروں کو تعینات کرنے کی اجازت دی جائے، مگر پاکستان نے اس مطالبے پر اتفاق نہیں کیا۔

یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب کراچی میں ایک کار بم دھماکے میں دو چینی انجینیئرز ہلاک ہوگئے، جو تھائی لینڈ میں چھٹی گزار کر سی پیک منصوبے پر واپس آرہے تھے۔

ذرائع کے مطابق چین نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ سیکیورٹی نظام کے قیام کے لیے باقاعدہ مذاکرات کی تجویز دی ہے۔ اس حوالے سے ایک تحریری تجاویز اسلام آباد کو بھیجی گئی ہے، جس میں یہ شرط شامل ہے کہ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرزمین پر مشترکہ کاروائیاں بھی کرسکیں گے۔ تاہم پاکستانی حکام نے اس شرط کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پاکستان کی طرف سے چین سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ براہ راست شمولیت کی بجائے انٹیلیجنس اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے۔ دونوں ممالک نے متفقہ طور پر ایک مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے، لیکن پاکستان نے چینی سیکیورٹی اہلکاروں کی زمینی سیکیورٹی میں شمولیت پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے باضابطہ مذاکرات سے لاعلمی کا اظہار کیا، مگر کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ تعاون مضبوط کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھے گا۔ ادھر پاکستانی وزارت داخلہ نے اس معاملے پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔

کراچی ایئرپورٹ کے قریب ایک حملے میں سیکیورٹی کے سنگین نقائص سامنے آئے ہیں، جس میں دھماکے کے لیے 100 کلوگرام بارود سے بھری گاڑی کو تقریباً 40 منٹ تک بغیر کسی چیکنگ کے باہر ہی کھڑا رہنے دیا گیا۔ بعد میں یہ گاڑی چینی انجینیئرز کے قافلے سے ٹکرا دی گئی۔ اس حملے کو چینی وزیراعظم لی کیانگ کے پاکستان دورے سے صرف ایک ہفتہ قبل پیش آنے والے ایک سنگین سیکیورٹی نقض کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ممکنہ طور پر اندرونی معاونت فراہم کی گئی تھی۔ حملہ آوروں کو انجینیئرز کے روٹ اور سفر کے بارے میں معلومات حاصل تھیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ حملہ اندرونی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

چین نے اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی کوششوں کی عوامی طور پر حمایت کی ہے، لیکن اندرونی سطح پر مایوسی کا اظہار بھی کیا ہے۔ حالیہ اجلاسوں میں چین نے پاکستان کے سامنے اس بات کا ثبوت پیش کیا کہ حالیہ چند مہینوں میں پاکستان نے کئی مرتبہ متفقہ سیکیورٹی پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی۔ پاکستانی حکام نے تسلیم کیا کہ چین کی طرف سے مسلسل دباؤ موجود ہے۔

پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندے اکثر بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کا نشانہ بنتے ہیں، جو بیجنگ کو پاکستان کے ساتھ مل کر بلوچستان کے وسائل کے استحصال کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

چین اور پاکستان کے درمیان جاری مذاکرات میں ایک نئی حفاظتی حکمت عملی کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے، جس سے دونوں ممالک کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور دہشت گردانہ حملوں کو مؤثر طور پر روکا جا سکے۔
 

carne

Chief Minister (5k+ posts)
It will be quite dangerous for the sovereignty of this country.

However, traitor Generals don't care about this country and given the chance will not hesitate to sell every single man, woman and child for $$$.
 

ocean5

Senator (1k+ posts)
Army chief bhi Chinese lagaya jaye
BHAI WO KEHTAY HAIN NA PAOUN RAKHNAY KEE JAGA DO BAKI HUM KHUD KER LAIN GAAY AISA HE HOGA BUS PAOUN RAKHNAY DO JISTERHA AMERIKIYOUN KO MUSHARRAF NAY PAOUN RAKHNAY DIYAY AUR AAJ MULK KEE BUND MAR RAHAY HAIN ISEE TERHA JO LOAN DAITEY HAIN SHARAIT BE TEH KERTAY HAIN.
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

چینیوں کو بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ یہ فوج پلاٹ اور فارم ہاؤس بنانے کے علاوہ کسی کام کی نہیں
 

Muhammad_1996

Politcal Worker (100+ posts)
It will be quite dangerous for the sovereignty of this country.

However, traitor Generals don't care about this country and given the chance will not hesitate to sell every single man, woman and child for $$$.
rate bharoa. these khenzeer generals will sell their own wives and daughters.
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
Z6OSKUQCPZOQRE2NLI3DRX37A4.jpg

اسلام آباد: پاکستان میں چینی منصوبوں پر کام کرنے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے بیجنگ نے اپنی سیکیورٹی فورسز تعینات کرنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کراچی میں حالیہ بم دھماکے کے بعد چین نے پاکستان سے اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ سیکیورٹی مینجمنٹ سسٹم کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق، پاکستان میں چینی شہریوں پر حملے کے بعد بیجنگ کی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے۔ پانچ پاکستانی سیکیورٹی اور حکومتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین چاہتا ہے کہ پاکستان میں موجود چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے چینی اہلکاروں کو تعینات کرنے کی اجازت دی جائے، مگر پاکستان نے اس مطالبے پر اتفاق نہیں کیا۔

یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب کراچی میں ایک کار بم دھماکے میں دو چینی انجینیئرز ہلاک ہوگئے، جو تھائی لینڈ میں چھٹی گزار کر سی پیک منصوبے پر واپس آرہے تھے۔

ذرائع کے مطابق چین نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ سیکیورٹی نظام کے قیام کے لیے باقاعدہ مذاکرات کی تجویز دی ہے۔ اس حوالے سے ایک تحریری تجاویز اسلام آباد کو بھیجی گئی ہے، جس میں یہ شرط شامل ہے کہ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرزمین پر مشترکہ کاروائیاں بھی کرسکیں گے۔ تاہم پاکستانی حکام نے اس شرط کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پاکستان کی طرف سے چین سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ براہ راست شمولیت کی بجائے انٹیلیجنس اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے۔ دونوں ممالک نے متفقہ طور پر ایک مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے، لیکن پاکستان نے چینی سیکیورٹی اہلکاروں کی زمینی سیکیورٹی میں شمولیت پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے باضابطہ مذاکرات سے لاعلمی کا اظہار کیا، مگر کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ تعاون مضبوط کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھے گا۔ ادھر پاکستانی وزارت داخلہ نے اس معاملے پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔

کراچی ایئرپورٹ کے قریب ایک حملے میں سیکیورٹی کے سنگین نقائص سامنے آئے ہیں، جس میں دھماکے کے لیے 100 کلوگرام بارود سے بھری گاڑی کو تقریباً 40 منٹ تک بغیر کسی چیکنگ کے باہر ہی کھڑا رہنے دیا گیا۔ بعد میں یہ گاڑی چینی انجینیئرز کے قافلے سے ٹکرا دی گئی۔ اس حملے کو چینی وزیراعظم لی کیانگ کے پاکستان دورے سے صرف ایک ہفتہ قبل پیش آنے والے ایک سنگین سیکیورٹی نقض کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ممکنہ طور پر اندرونی معاونت فراہم کی گئی تھی۔ حملہ آوروں کو انجینیئرز کے روٹ اور سفر کے بارے میں معلومات حاصل تھیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ حملہ اندرونی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

چین نے اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی کوششوں کی عوامی طور پر حمایت کی ہے، لیکن اندرونی سطح پر مایوسی کا اظہار بھی کیا ہے۔ حالیہ اجلاسوں میں چین نے پاکستان کے سامنے اس بات کا ثبوت پیش کیا کہ حالیہ چند مہینوں میں پاکستان نے کئی مرتبہ متفقہ سیکیورٹی پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی۔ پاکستانی حکام نے تسلیم کیا کہ چین کی طرف سے مسلسل دباؤ موجود ہے۔

پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندے اکثر بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کا نشانہ بنتے ہیں، جو بیجنگ کو پاکستان کے ساتھ مل کر بلوچستان کے وسائل کے استحصال کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

چین اور پاکستان کے درمیان جاری مذاکرات میں ایک نئی حفاظتی حکمت عملی کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے، جس سے دونوں ممالک کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور دہشت گردانہ حملوں کو مؤثر طور پر روکا جا سکے۔
De do yeh mulk be unko or ugyur ki Tara unke hawalay Kar do Pakistani...wasay be tum madarchod sirf maal bananay k chakar Mai ho
 

Husain中川日本

Senator (1k+ posts)
Z6OSKUQCPZOQRE2NLI3DRX37A4.jpg

اسلام آباد: پاکستان میں چینی منصوبوں پر کام کرنے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے بیجنگ نے اپنی سیکیورٹی فورسز تعینات کرنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کراچی میں حالیہ بم دھماکے کے بعد چین نے پاکستان سے اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ سیکیورٹی مینجمنٹ سسٹم کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق، پاکستان میں چینی شہریوں پر حملے کے بعد بیجنگ کی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے۔ پانچ پاکستانی سیکیورٹی اور حکومتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین چاہتا ہے کہ پاکستان میں موجود چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے چینی اہلکاروں کو تعینات کرنے کی اجازت دی جائے، مگر پاکستان نے اس مطالبے پر اتفاق نہیں کیا۔

یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب کراچی میں ایک کار بم دھماکے میں دو چینی انجینیئرز ہلاک ہوگئے، جو تھائی لینڈ میں چھٹی گزار کر سی پیک منصوبے پر واپس آرہے تھے۔

ذرائع کے مطابق چین نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ سیکیورٹی نظام کے قیام کے لیے باقاعدہ مذاکرات کی تجویز دی ہے۔ اس حوالے سے ایک تحریری تجاویز اسلام آباد کو بھیجی گئی ہے، جس میں یہ شرط شامل ہے کہ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرزمین پر مشترکہ کاروائیاں بھی کرسکیں گے۔ تاہم پاکستانی حکام نے اس شرط کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پاکستان کی طرف سے چین سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ براہ راست شمولیت کی بجائے انٹیلیجنس اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے۔ دونوں ممالک نے متفقہ طور پر ایک مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے، لیکن پاکستان نے چینی سیکیورٹی اہلکاروں کی زمینی سیکیورٹی میں شمولیت پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے باضابطہ مذاکرات سے لاعلمی کا اظہار کیا، مگر کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ تعاون مضبوط کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھے گا۔ ادھر پاکستانی وزارت داخلہ نے اس معاملے پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔

کراچی ایئرپورٹ کے قریب ایک حملے میں سیکیورٹی کے سنگین نقائص سامنے آئے ہیں، جس میں دھماکے کے لیے 100 کلوگرام بارود سے بھری گاڑی کو تقریباً 40 منٹ تک بغیر کسی چیکنگ کے باہر ہی کھڑا رہنے دیا گیا۔ بعد میں یہ گاڑی چینی انجینیئرز کے قافلے سے ٹکرا دی گئی۔ اس حملے کو چینی وزیراعظم لی کیانگ کے پاکستان دورے سے صرف ایک ہفتہ قبل پیش آنے والے ایک سنگین سیکیورٹی نقض کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ممکنہ طور پر اندرونی معاونت فراہم کی گئی تھی۔ حملہ آوروں کو انجینیئرز کے روٹ اور سفر کے بارے میں معلومات حاصل تھیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ حملہ اندرونی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

چین نے اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی کوششوں کی عوامی طور پر حمایت کی ہے، لیکن اندرونی سطح پر مایوسی کا اظہار بھی کیا ہے۔ حالیہ اجلاسوں میں چین نے پاکستان کے سامنے اس بات کا ثبوت پیش کیا کہ حالیہ چند مہینوں میں پاکستان نے کئی مرتبہ متفقہ سیکیورٹی پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی۔ پاکستانی حکام نے تسلیم کیا کہ چین کی طرف سے مسلسل دباؤ موجود ہے۔

پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندے اکثر بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کا نشانہ بنتے ہیں، جو بیجنگ کو پاکستان کے ساتھ مل کر بلوچستان کے وسائل کے استحصال کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

چین اور پاکستان کے درمیان جاری مذاکرات میں ایک نئی حفاظتی حکمت عملی کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے، جس سے دونوں ممالک کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور دہشت گردانہ حملوں کو مؤثر طور پر روکا جا سکے۔
جرنیل جب امریکہ کو اڈے دے سکتے ہیں تو پڑوسی کا تو پھر زیادہ حق ہے چینی امریکہ سے اچھی قیمت دیں گے
 

ocean5

Senator (1k+ posts)
rate bharoa. these khenzeer generals will sell their own wives and daughters.
they will not sell there own wifes and daughters but they have already sold on daily and on regular basis.inko dollar mangta boley tu.

IS PER KESEE NAY KHUB GANA GAYA

YEY KHABAR CHAPWA DO AKHBAR MAIN POSTER LAGWA DO BAZAR MAIN
IS LUMBER ONE PHOUJ NAY AAPNEE BAJIYAAN OR BIWIYAAN BAICH DEE DOLLARS LAY KAY UDAR MAIN

ABHEE THOREE DAIR BAAD KUCH PATWAREE NIKLAIN GAAY INK DARBAR MAIN
JUB GINTEE KARO GAAY INKEE TU NIKLAY GAAY TOTAL TEEN SAY CHAR MAIN