
چین نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور امریکی دباؤ کو دیکھتے ہوئے سی پیک کے متبادل کے طور پر افغانستان کے ساتھ تجارتی سڑک کا افتتاح کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد چین نے نا صرف افغانستان میں اپنا سفیر مقرر کیا بلکہ معدنیات کے تازہ معاہدے اور ضلع واخان سے چینی سرحد تک ایک تجارتی سڑک بنانے جیسے منصوبوں کا آغاز کیا تھا۔
افغان صوبے بدخشاں کے علاقے ضلع واخان سے چینی سرحد تک 50 کلومیٹر طویل نئی تجارتی سڑک کا افتتاح کردیا گیا ہے جس کے بعد تقریبا 1 صدی کے بعد اس راستے پر نقل و حرکت دوبارہ سے شروع ہوگئی ہے، اس منصوبے کو افغان طالبان حکومت کا پہلا بڑا کارنامہ جبکہ چین کیلئے بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے،یہ منصوبہ دونوں ممالک کیلئے تجارتی اور اقتصادی طور پر نئی راہیں کھول سکتا ہے۔
ضلع واخان جغرافیائی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کی سرحد پاکستان، چین، افغانستان اور تاجکستان سے ملتی ہے، یہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کی ایک تنگ راہداری ہے جو پاکستان کو وسطی ایشیائی ممالک سے الگ کرتی ہے، تاریخ داں اس راہداری کو قدیم سلک روڈ بھی کہتے ہیں جو ہزاروں سال سے انڈیا سے چین کیلئے آمد و رفت کا بہترین راستہ رہی ہے۔
برصغیر پر انگریز حکمرانی کے دور میں جب 1893 کا معاہدہ ہوا اور ڈیورنڈ لائن کھینچی گئی تو ضلع واخان سوویت یونین اور برطانیہ کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان ایک بفر زون کی صورت اختیار کرگیا، تاہم اس تقسیم کا نقصان یہ ہوا کہ ضلع واخان سے نقل و حرکت بالکل بند ہوگئی۔
چین اس راستے کی اہمیت سے بخوبی واقف تھا مگر امن و امان کی مخدوش صورتحال، بدلتی حکومتوں، امریکی تسلط کے باعث چین اس طرف توجہ نا کرسکا، اور موقع ملتے ہی جو راستہ ایک صدی سے بند تھا اسے طالبان حکومت کے آتے ہی دوبارہ سے بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، اس راستے سے چین پاکستان میں داخل ہوئے بغیر افغانستان سے ایران کی چاہ بہار پورٹ اور گوادر تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس منصوبے پر تشویش نہیں ہونی چاہیے تاہم واخان راہداری کھلنے سے چین کا سی پیک پر دارومدار کم ہوسکتا ہے، چین اس راستے سے نا صرف تانبے، کوئلے، لیتھیم اور دیگر معدنیات تک رسائی حاصل کرلے گا بلکہ اس کا پاکستان پر انحصار بھی کم ہوجائے گا، چین پاکستان کےراستے افغانستان جانے کے بجائے براہ راست راستہ اپنائے گا جس سے پاکستان کو مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین خطے میں امریکی تسلط کو پنپنے نا دینے، اور دشمنی کو مدنظر رکھتے ہوئے جغرافیائی منصوبہ بندی کررہا ہے، چین کا ماننا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کےقرضوں اور امریکی شاطرانہ پالیسیوں کے باعث کسی بھی وقت امریکی دباؤ میں آسکتا ہے، ایسے میں چین کا سی پیک پر انحصار مشکل میں پڑسکتا ہے، چین سی پیک کو بچانے اور اپنی معیشت کیلئے متبادل راستہ کھولنے کیلئے افغانستان کی واخان راہداری کو کھولنے کا خواہاں ہے۔