وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کی ایک کمپنی پاکستان میں نیوکلیئر سیکٹر میں ساڑھے تین ارب کی سرمایہ کاری کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق گیپکو ہیڈ کوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ کے ٹو اور کے تھری کے منصوبے پاکستان کے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے، چینی کمپنی کی جانب سے انہی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اس وقت مہنگی بجلی بنانے کے ذرائع موجود ہیں، تاہم ان وسائل کو استعمال کرنا صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کے مترادف ہوگا،چینی سرمایہ کاری سے نیوکلیئر سیکٹر کو فروغ ملے گا ، نیوکلیئر سیکٹر سے حاصل ہونے والی بجلی تیل، ڈیزل، اور فرنس آئل سے تیار کردہ بجلی کے مقابلے میں سستی ہوگی۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صارفین کو زیادہ سےزیادہ بجلی فراہم کریں اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے بھی بچائیں، لوڈشیڈنگ بھی صارفین کو بجلی کے بلوں میں دباؤ سے بچانے کیلئے کی جاتی ہے، ہم نے ترقی دشمن، غریب دشمن اور سی پیک دشمن حکومت کے اثرات زائل کردیئے ہیں،اب پاکستان اور چین کے تعلقات دوبارہ اسی نہج پر آگئے ہیں جہاں میاں نواز شریف کے دور میں تھے، پاکستان کے نیوکلیئر انرجی سیکٹر پر میاں نواز شریف و شہباز شریف کے گہرے نقوش ہیں۔