aadil jahangeer
Minister (2k+ posts)
چین نے پاکستان میں 45 ارب ڈالر انویسٹ کیا ہے جو بہت اچھی بات ہے اور پاکستانی بہت خوش بھی ہیں اور سیاست دانوں کو دیکھو تو لگتا ہے جیسے ان کی عید ہو گئی اور کچھ سیاست دان رونے بھی رو رہے ہیں چین کی پاکستان میں انویسٹمنٹ پر
میڈیا پر دیکھیں تو وہاں بھی کچھ ایسا ہی ملا جلا ردعمل نظر آتا ہے
آپ کو اس انویسٹمنٹ کی خوشی کے ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے یہ غیر ملکی انویسٹمنٹ جو چین کر رہا ہے اس میں جتنا فائدہ پاکستان کو ہے اُس سے کہی زیادہ فائدہ چین کو ہےلیکن جہاں چین کو فائدہ ہے وہاں پاکستان کو کچھ فائدے کے ساتھ ساتھ چینی مینجمنٹ سے اتنے بڑے پیمانے کے پروگرام کو مینج کرنے کے طرہقے بھی سیکھنے کو آئیں گے جو کچھ سالوں بعد پاکستان کو بہت فائدہ دیں گے جیسے کہ پاک چین منصوبے کے بعد انشاء اللہ پاکستان اپنی مدد آپ کے تحت اس سے بڑے منصوبوں پر عمل کرے گا اور یہ منصوبے ہر میدان میں ہوں گے کیوں کہ ایک تو پاکستان کا دوست چین پاکستان سے مخلص ہے اور دوسری طرف اللہ نے ہم پاکستانیوں پر ایک احسان یہ کیا کہ ہم کو جنرل راحیل شریف جیسا سپہ سالار عطاء کر دیا جو ضرب عضب صرف دہشتگردوں کے خلاف ہی نہیں کر رہے بلکے اپنے اعلان کے بعد اکنامک دہشتگردی کے خلاف بھی جہاد کر رہے ہیں
پہلی قسم کی دہشتگردی سے مراد تحریک طالبان اور ان جیسے وہ لوگ ہیں جو مذہب سیاست اور لسانیت کی بنیادوں پر ملک پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ملک دشمن عناصر سے مل کر اسلام اور پاکستان کو دنیا کی نظروں میں فلاپ ریاست دیکھانا چاہتے ہیں جبکہ دوسری قسم کے وہ دہشتگرد ہیں جن کو جنرل راحیل شریف نے اکنامک دہشتگرد کہا ہے یہ ایسے دہشتگرد ہیں جو عوام کے خون پسینے کی کمائی اپنے غیر ملکی بنک اکاونٹس میں جمع کرواتے ہیں ان میں ہر سطح کے لوگ موجود ہیں سیاست دان اور بیروکریٹس بٹھہ خور اس دہشتگردی میں آتے ہیں اب یہاں ایک بات غور طلب ہے کہ چین نے پاکستان میں صرف 45 عرب ڈالرز انویسٹ کیے ہیں جب کہ اکنامک دہشتگردی کے زریعے جو پیسہ غرملکی بنکوں میں رکھا گیا ہے یا وہاں کاروبار میں انویسٹ کیا گیا ہے اُس کی مالیت 200 ارب ڈالر ہے یعنی چین کی انویسٹمنٹ سے 155 ارب ڈالر زیادہ ہے اب آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ کیسی یہ دہشتگردی ہے پاکستانی عوام کے ساتھ اور دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ پاک چین پروجیکٹز پر سگنیچر اور آگے پیچھے وہ لوگ ہو رہے ہیں جن لوگوں نے پاکستانی عوام کا 200 ارب ڈالر چوری کیا ہے جس سے پاکستان کو بہت نقصان ہو چکا ہے اب جبکہ پاکستان کے سپہ سالار نے اکنامک دہشتگردی سے نمٹنے کا بھی اعلان کیا ہے تو مجھے یقین ہے کہ پاکستانیوں کا ملک سے باپر 200 ارب ڈالربھی پاکستان میں واپس لائے جائیں گے جس سے انشاء اللہ پاکستان کے حالات بہت بہتر ہوں گے اور پاکستان کو کسی بھی ملک سے قرضہ لینے کی ضرورت پیش نہین آئے گی ۔
آخر میں ایک دلچسپ بات بتاتا چلوں کہ چین پاکستان میں جو بھی منصوبے لگا رہا ہے اُن کے پایہ تکمیل کو ہپہنچنے کے سو فیصد چانس ہیں کیوں کہ ایک تو چین کے یہ منصوبے ایک یا دو سال پہلے نہیں بنے کیوں کہ چین کسی بھی منصوبے پر کام کم از کم دس سال پہلے کرنا شروع کرتا ہے اور دوسری بات منصوبوں میں سے ایک روپیہ بھی کسی پاکستانی سیاستدان کے ہاتھ میں نہیں ہے چین نے 45 ارب ڈالز اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں شائد اُن کو پاکستانی سیاست دانوں کے متعلق کافی معلومات ہیں
____________________________________________
تحریر: محمد فیضان احمد جمیل
میڈیا پر دیکھیں تو وہاں بھی کچھ ایسا ہی ملا جلا ردعمل نظر آتا ہے
آپ کو اس انویسٹمنٹ کی خوشی کے ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے یہ غیر ملکی انویسٹمنٹ جو چین کر رہا ہے اس میں جتنا فائدہ پاکستان کو ہے اُس سے کہی زیادہ فائدہ چین کو ہےلیکن جہاں چین کو فائدہ ہے وہاں پاکستان کو کچھ فائدے کے ساتھ ساتھ چینی مینجمنٹ سے اتنے بڑے پیمانے کے پروگرام کو مینج کرنے کے طرہقے بھی سیکھنے کو آئیں گے جو کچھ سالوں بعد پاکستان کو بہت فائدہ دیں گے جیسے کہ پاک چین منصوبے کے بعد انشاء اللہ پاکستان اپنی مدد آپ کے تحت اس سے بڑے منصوبوں پر عمل کرے گا اور یہ منصوبے ہر میدان میں ہوں گے کیوں کہ ایک تو پاکستان کا دوست چین پاکستان سے مخلص ہے اور دوسری طرف اللہ نے ہم پاکستانیوں پر ایک احسان یہ کیا کہ ہم کو جنرل راحیل شریف جیسا سپہ سالار عطاء کر دیا جو ضرب عضب صرف دہشتگردوں کے خلاف ہی نہیں کر رہے بلکے اپنے اعلان کے بعد اکنامک دہشتگردی کے خلاف بھی جہاد کر رہے ہیں
پہلی قسم کی دہشتگردی سے مراد تحریک طالبان اور ان جیسے وہ لوگ ہیں جو مذہب سیاست اور لسانیت کی بنیادوں پر ملک پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ملک دشمن عناصر سے مل کر اسلام اور پاکستان کو دنیا کی نظروں میں فلاپ ریاست دیکھانا چاہتے ہیں جبکہ دوسری قسم کے وہ دہشتگرد ہیں جن کو جنرل راحیل شریف نے اکنامک دہشتگرد کہا ہے یہ ایسے دہشتگرد ہیں جو عوام کے خون پسینے کی کمائی اپنے غیر ملکی بنک اکاونٹس میں جمع کرواتے ہیں ان میں ہر سطح کے لوگ موجود ہیں سیاست دان اور بیروکریٹس بٹھہ خور اس دہشتگردی میں آتے ہیں اب یہاں ایک بات غور طلب ہے کہ چین نے پاکستان میں صرف 45 عرب ڈالرز انویسٹ کیے ہیں جب کہ اکنامک دہشتگردی کے زریعے جو پیسہ غرملکی بنکوں میں رکھا گیا ہے یا وہاں کاروبار میں انویسٹ کیا گیا ہے اُس کی مالیت 200 ارب ڈالر ہے یعنی چین کی انویسٹمنٹ سے 155 ارب ڈالر زیادہ ہے اب آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ کیسی یہ دہشتگردی ہے پاکستانی عوام کے ساتھ اور دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ پاک چین پروجیکٹز پر سگنیچر اور آگے پیچھے وہ لوگ ہو رہے ہیں جن لوگوں نے پاکستانی عوام کا 200 ارب ڈالر چوری کیا ہے جس سے پاکستان کو بہت نقصان ہو چکا ہے اب جبکہ پاکستان کے سپہ سالار نے اکنامک دہشتگردی سے نمٹنے کا بھی اعلان کیا ہے تو مجھے یقین ہے کہ پاکستانیوں کا ملک سے باپر 200 ارب ڈالربھی پاکستان میں واپس لائے جائیں گے جس سے انشاء اللہ پاکستان کے حالات بہت بہتر ہوں گے اور پاکستان کو کسی بھی ملک سے قرضہ لینے کی ضرورت پیش نہین آئے گی ۔
آخر میں ایک دلچسپ بات بتاتا چلوں کہ چین پاکستان میں جو بھی منصوبے لگا رہا ہے اُن کے پایہ تکمیل کو ہپہنچنے کے سو فیصد چانس ہیں کیوں کہ ایک تو چین کے یہ منصوبے ایک یا دو سال پہلے نہیں بنے کیوں کہ چین کسی بھی منصوبے پر کام کم از کم دس سال پہلے کرنا شروع کرتا ہے اور دوسری بات منصوبوں میں سے ایک روپیہ بھی کسی پاکستانی سیاستدان کے ہاتھ میں نہیں ہے چین نے 45 ارب ڈالز اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں شائد اُن کو پاکستانی سیاست دانوں کے متعلق کافی معلومات ہیں
____________________________________________
تحریر: محمد فیضان احمد جمیل