چینی انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کو اس زاویہِ نظر سے دیکھیں کہ یہ عمران خان کی
power consolidation
کی ایک کوشش ہے- یعنی اقتداری اور اختیاری طاقت، جو
wane
ہو رہی ہو کو ایک بار پھر سے ذات میں مرتکز کی جاۓ
یاد کیجیۓ کچھ ماہ قبل کے پی کے دو اہم صوبائی وزراء، جو بزعم خویش اپنے آپ کو ناگزیر سمجھنے لگے تھے، کو یک سطری حکم سے وزراتوں سے سبکدوش کردیا گیا- وجہ پارٹی میں دھڑے بندی اور انفرادی طاقت کو منقسم کرنا تھا
چونکہ یہ سیاسی حربہ ہے لہذا اخلاقی جواز کی حثیت یہاں ثانوی ہے- اسے مقامی روایات اورحالات کے تناظر میں دیکھنا چاہیے- ہمارے ہاں سیاسی جماعتوں میں خاندانی آمریت (تسلط) کا حوالہ اس لیے بھی دیا جاتا ہے کہ اس سے جہاں پارٹی گروہ بندی سے محفوظ رہتی ہے وہیں اختیارات کی مرکزیت ایک ہی کمانڈنگ اتھارٹی میں مجتمع رہتی ہے- پارٹی کی سروائیول اور اقتدار تک رسائی کی گارنٹی تبھی ہے جب تک خاندان کی حاکمیت برقرار ہے- اس میں بڑا عمل دخل ووٹرز کی نفسیات کا بھی ہے جو خاندانی آمریت نما جمہوریت کو تقویت دیتا ہے
رپورٹ میں اہم پارٹی رکن اور حکومتی وزیر کو " نیم" اور " شیم" کرنا نہ صرف پارٹی بلکہ طاقت کے ان چند متعلقہ کوراٹرز کو بھی پیغام دینا ہے کہ طاقت ابھی تحلیل نہیں ہوئی- اتھارٹی ابھی برقرار ہے- اقتدار و اختیار کے فیصلے اسی اتھارٹی سے طے کرنا ہوں گے
رپورٹ شائع ہوئی تو عوام میں پذیرائی بھی ملی- یہ اس جانب اشارہ ہے کہ عوام میں تاثر برقرار رہے کہ پارٹی اپنے منشور اور دعوؤں کو پسِ پشت نہیں ڈال رہی- اپنی سیاسی و قانونی قدغنوں اور محدودات میں ان پرعمل پیرا ہے- اس تاثر کا قائم رہنا پارٹی کی لائف لائین ہے- یہ تاثر پارٹی و ہمدردوں کے لیے آکسیجن ہے- رشتہ جوڑے رکھنا کا وسیلہ ہے
سیاسی نتائج کی پروا نہ کرتے ہوۓ رپورٹ کو افشاء کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ عمران خان پارٹی نظریے اور بیانیے پر قائم ہیں- وہ حقیقی تبدیلی کے قائل اور اس کے حصول میں
dedicated
ہیں- اس تبدیلی کو پانے کے لیے وہ کس حد تک جانے کو تیار ہیں، اور کہاں تک
retaliation
سے اپنے اقتدار کو بچا پاتے ہیں، یہ ان کی سیاسی بصیرت وحکمت عملی پر منحصر ہے-
power consolidation
کی ایک کوشش ہے- یعنی اقتداری اور اختیاری طاقت، جو
wane
ہو رہی ہو کو ایک بار پھر سے ذات میں مرتکز کی جاۓ
یاد کیجیۓ کچھ ماہ قبل کے پی کے دو اہم صوبائی وزراء، جو بزعم خویش اپنے آپ کو ناگزیر سمجھنے لگے تھے، کو یک سطری حکم سے وزراتوں سے سبکدوش کردیا گیا- وجہ پارٹی میں دھڑے بندی اور انفرادی طاقت کو منقسم کرنا تھا
چونکہ یہ سیاسی حربہ ہے لہذا اخلاقی جواز کی حثیت یہاں ثانوی ہے- اسے مقامی روایات اورحالات کے تناظر میں دیکھنا چاہیے- ہمارے ہاں سیاسی جماعتوں میں خاندانی آمریت (تسلط) کا حوالہ اس لیے بھی دیا جاتا ہے کہ اس سے جہاں پارٹی گروہ بندی سے محفوظ رہتی ہے وہیں اختیارات کی مرکزیت ایک ہی کمانڈنگ اتھارٹی میں مجتمع رہتی ہے- پارٹی کی سروائیول اور اقتدار تک رسائی کی گارنٹی تبھی ہے جب تک خاندان کی حاکمیت برقرار ہے- اس میں بڑا عمل دخل ووٹرز کی نفسیات کا بھی ہے جو خاندانی آمریت نما جمہوریت کو تقویت دیتا ہے
رپورٹ میں اہم پارٹی رکن اور حکومتی وزیر کو " نیم" اور " شیم" کرنا نہ صرف پارٹی بلکہ طاقت کے ان چند متعلقہ کوراٹرز کو بھی پیغام دینا ہے کہ طاقت ابھی تحلیل نہیں ہوئی- اتھارٹی ابھی برقرار ہے- اقتدار و اختیار کے فیصلے اسی اتھارٹی سے طے کرنا ہوں گے
رپورٹ شائع ہوئی تو عوام میں پذیرائی بھی ملی- یہ اس جانب اشارہ ہے کہ عوام میں تاثر برقرار رہے کہ پارٹی اپنے منشور اور دعوؤں کو پسِ پشت نہیں ڈال رہی- اپنی سیاسی و قانونی قدغنوں اور محدودات میں ان پرعمل پیرا ہے- اس تاثر کا قائم رہنا پارٹی کی لائف لائین ہے- یہ تاثر پارٹی و ہمدردوں کے لیے آکسیجن ہے- رشتہ جوڑے رکھنا کا وسیلہ ہے
سیاسی نتائج کی پروا نہ کرتے ہوۓ رپورٹ کو افشاء کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ عمران خان پارٹی نظریے اور بیانیے پر قائم ہیں- وہ حقیقی تبدیلی کے قائل اور اس کے حصول میں
dedicated
ہیں- اس تبدیلی کو پانے کے لیے وہ کس حد تک جانے کو تیار ہیں، اور کہاں تک
retaliation
سے اپنے اقتدار کو بچا پاتے ہیں، یہ ان کی سیاسی بصیرت وحکمت عملی پر منحصر ہے-