چیف جسٹس کے خلاف آئینی ترمیم كى تيارى

syed01

MPA (400+ posts)
constitution.jpg


ریاض ملک کے ذریعے چیف جسٹس پر کئے گئے خود کش حملے میں ناکامی اور وزیر اعظم کی قربانی کے بعد حکمران اتحاد نے چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی اور آئندہ کے لئے ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ایک انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین میں بنیادی تبدیلی لا کر چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے اور پورے ملک کی ایک سپریم کورٹ کے تصور کو ہی ختم کرنے پرمبنی ہے۔ اس عجیب و غریب فیصلے کو عدلیہ سے متعلق قانون سازی میں اصلاحات کا نام دیا جا رہا ہےاور اس کی مکمل دستاویز پی پی کے ایک رہنما نے تیار کرلی ہیں اور اب اتحادیوں سے اس پر تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔ اسے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے بعد آئین کا باآسانی حصہ بنا دیا جائے گا اور پھر آئندہ کوئی سپریم کورٹ کسی وزیر اعظم یا صدر کو چیلنج نہیں کرپائے گی۔ اسی دستاویز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کردیا جائے اورہر صوبے کی اپنی سپریم کورٹ بنائی جائے گی تاکہ آئیندہ کوئی نا پسندیدہ صورتحال پیدا ہی نہ ہو۔ اس قسم کی سفارشات تیار کرنے کا کام، پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور کمیٹی کررہی ہے جس نے دستاویز تیار کرلی ہے اور اس پر نواز شریف کی حمایت بھی حاصل کی جار ہی ہے تاکہ اسے منظور کرا کر آئین کاحصہ بنا دیا جائے۔ ن لیگ کو راضی کرنے کے لئے اس میں بار بار میثاق جمہوریت کا نام لیا گیا ہے۔ ملنے والی تفصیلات کے مطابق پاکستان پيپلز پارٹي نے موجودہ سپريم کورٹ کي جگہ ملک کے تمام صوبوں ميں سپريم کورٹس کي تشکيل کے منصوبے پر کام شروع کر دياہے جس کے مطابق ہر صوبے کي اپني سپريم کورٹ ہو گي، جو حتمي اور آخري اپيلنٹ کورٹ ہو گي دوسري جانب ميثاق جمہوريت ميں طے شدہ فارمولے کے تحت وفاقي آئيني کورٹ تشکيل دي جائے گي جس ميں تمام صوبوں کي مساوي نمائندگي ہو گي پاکستان پيپلز پارٹي کي منشور کميٹي کيلئے تيار کي گئي 21 نکات پر مشتمل دستاويز ميں کہا گيا ہے کہ ججوں کے تقرر کے طريقہ کار ميں ان گائيڈ لائنز پر عمل کيا جائے گا جو پاکستان پيپلز پارٹي اور پاکستان مسلم ليگ (ن) کے مابين ہونے والے ميثاق جمہوريت ميں وضع کي گئي ہيں منشور کميٹي کي سفارشات ميں مزيد کہا گيا ہے کہ اعلي عدليہ کے ججوں کي اساميوں کو خالي نہيں رکھا جائے گا اس ضمن ميں دستاويز کے 21 ويں نکتہ ميں کہا گيا ہے کہ اعلي عدليہ کے ہر جج کي ريٹائرمنٹ سے پہلے نئے جج کي تقرري کے تمام مراحل کو پورا کرنا لازمي ہو گا اس طرح ريٹائر جج کي جگہ فوري طور پر نيا جج سنبھال لے گا ”عدالتي ڈھانچے کي تشکيل نو“ کے عنوان سے تيار کي گئي تين صفحات کي دستاويز ميں کہا گيا ہے کہ سول سروسز آف پاکستان کي طرز پر جوڈيشل سروسز آف پاکستان کے نام سے ايک نيا ڈھانچہ وجود ميں لايا جائے گا جوڈيشل سروسز ميں شموليت کيلئے امتحانات اور انٹرويوز کي بنياد پر ميرٹ کا طريقہ کار اختيار کيا جائے گا اور ایک سرکاری بورڈ یہ طے کرے گا کہ کس کو جج بنانا ہے پھر قانون کي ڈگري حاصل کرنے والے اميدوار جوڈيشل اکيڈمي ميں تربيت کے بعد بنيادي سطح پر جج کے منصب پر تقرري کے اہل ہوں گے دستاويز کے چھٹے نکتہ ميں بتايا گيا ہے کہ پرائمري سطح پر 13 قسم کي عدالتوں کي تشکيل عمل ميں آئے گي جن ميں ليبر کورٹس، ہاري کورٹس، فيملي کورٹس، حقوق انساني کورٹس، بينکنگ کورٹس، تحفظ صارفين کورٹس، کرائے کے معاملات کي کورٹس، ڈرگ کورٹس، اينٹي کرپشن کورٹس، فوجداري کورٹس، ديواني کورٹس، مصالحتي کورٹس اور انسداد دہشت گردي کي کورٹس شامل ہوں گي دستاويز کي شق 3 ميں کہا گيا ہے کہ ہائيکورٹ کي سطح پر ميثاق جمہوريت ميں طے کردہ طريقہ کار کے مطابق نامور وکلا کا براہ راست بطور جج تقرر کيا جا سکے گا دستاويز کي شق 4 کے مطابق ہائيکورٹ کے جج صاحبان کي ريٹائرمنٹ کي عمر کي حد سپريم کورٹ کے جج صاحبان کي ريٹارمنٹ کي عمر کے برابر کر دي جائے گي اور دونوں سطح پر جج صاحبان کي ريٹائرمنٹ کي عمر 67 سال ہو گي اس دستاويز کي شق 5 ميں کہا گيا ہے کہ جو جج صاحبان ريٹائرمنٹ کے بعد اپني پنشن اور مراعات حاصل کر رہے ہوں گے انہيں کوئي دوسري سرکاري ذمہ داري نہيں سونپي جائے گي دستاويز کي حيثيت محض ڈاک خانے کي نہيں ہو گي بلکہ يہ منصب طے کرے گا کہ کون سے مقدمات اس قابل ہيں کہ انہيں عدالت ميں پيش کيا جائے يا نہ پيش کيا جائے دستاويز کي شق 12 پراسيکيوٹر جنرل کے تقرر سے متعلق ہے جبکہ اس دستاويز کا 12 واں نقطہ تفتيشي برانچ سے متعلق ہے تفتيش کے ضمن ميں يہ لازمي قرار ديا جائے گا کہ تفتيشي افسر کے تقرر کے وقت اس امر کو پيش نظر رکھا جائے کہ اميدوار لازمي طور پر قانون ميں گريجويشن کي ڈگري کا حامل ہو دستاويز کے 14 ويں نکتہ ميں فورنسک شہادت کي اہميت پر زور ديا گيا ہے، جس کے تحت ہر ضلع ميں فورنسک ليبارٹري کا قيام لازمي قرار ديا جائے گا اسي طرح جھوٹ پکڑنے والي مشينوں کي ضرورت پر بھي زور ديا گيا ہے دستاويز ميں گواہوں کے تحفظ کے سلسلے ميں ضروري قانون سازي کرنے پر زور ديا گيا ہے۔ ایک طرف پاکستان کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تو دوسری طرف موجودہ چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کے لئے بھی پکا کام کیا جا رہا ہے۔ پاکستان پيپلز پارٹي ملک کے چيف جسٹس کے مواخذے کيلئے آئين ميں ترميم لانے کي تيارياں کر رہي ہے اور اس کا تفصیلی ذکر بھی پی پی کی منشور کمیٹی نے اپنی دستاویز میں کردیا ہے۔ اس ضمن ميں چار پيراگراف اور چار نکات پر مشتمل ايک نئي آئيني ترميم کي تجويز پر مشتمل دستاويز تيار کي گئي ہے جس کي شق 3 اور 4 چيف جسٹس کے مواخذے سے متعلق ہے شق 3 ميں کہا گيا ہے کہ ملک کي سينيٹ اپني دو تہائي اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے گي پيپلز پارٹي کي تجويز ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ کو يہ اختيار ہو گا کہ وہ اپني دو تہائي اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے اس تجويز کي شق نمبر 4 ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ ميں مواخذے کي کارروائي ايک قرارداد کے ذريعے شروع ہو گي اور اس قرارداد پر سينيٹ کے نصف ارکان کے دستخط لازمي ہوں گے تجويز ميں کہا گيا ہے کہ مواخذے کے بعد چيف جسٹس کو ان کے منصب سے سبکدوش کيا جا سکے گا۔ یہ ایک انتہائی خوفناک بات ہے کہ اگر اسے آئین کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تو پھر چیف جسٹس کرپٹ اراکین پارلیمنٹ کے رحم و کرم پر ہوں گے اور وہ جب چاہیں گے انہیں ذلیل کر کے نکال سکیں گے۔ پيپلز پارٹي کي اس تجويز کي شق 1 اور شق 2 سپريم جوڈيشل کونسل کي تشکيل سے متعلق ہيں شق 1 ميں کہا گيا ہے کہ سپريم جوڈيشل کونسل ميں سپريم کورٹ کے چيف جسٹس کے علاوہ سپريم کورٹ کے صرف ايک سينئر جج کو شامل کيا جائے جبکہ شق نمبر 2 ميں کہا گيا ہے کہ سپريم جوڈيشل کونسل ميں ملک کي چاروں ہائي کورٹوں کے چيف جسٹس صاحبان بطور ممبر شامل ہوں گے چيف جسٹس کے مواخذے اور سپريم جوڈيشل کونسل کي تشکيل نو کے ضمن ميں مجوزہ آئيني تراميم پاکستان پيپلز پارٹي کے رہنما، منشو رکميٹي کے رکن تاج حيدر نے تيار کي ہيں
 
Last edited by a moderator:

lotaa

Minister (2k+ posts)
constitution.jpg
ریاض ملک کے ذریعے چیف جسٹس پر کئے گئے خود کش حملے میں ناکامی اور وزیر اعظم کی قربانی کے بعد حکمران اتحاد نے چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی اور آئندہ کے لئے ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ایک انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین میں بنیادی تبدیلی لا کر چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے اور پورے ملک کی ایک سپریم کورٹ کے تصور کو ہی ختم کرنے پرمبنی ہے۔ اس عجیب و غریب فیصلے کو عدلیہ سے متعلق قانون سازی میں اصلاحات کا نام دیا جا رہا ہےاور اس کی مکمل دستاویز پی پی کے ایک رہنما نے تیار کرلی ہیں اور اب اتحادیوں سے اس پر تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔ اسے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے بعد آئین کا باآسانی حصہ بنا دیا جائے گا اور پھر آئندہ کوئی سپریم کورٹ کسی وزیر اعظم یا صدر کو چیلنج نہیں کرپائے گی۔ اسی دستاویز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کردیا جائے اورہر صوبے کی اپنی سپریم کورٹ بنائی جائے گی تاکہ آئیندہ کوئی نا پسندیدہ صورتحال پیدا ہی نہ ہو۔ اس قسم کی سفارشات تیار کرنے کا کام، پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور کمیٹی کررہی ہے جس نے دستاویز تیار کرلی ہے اور اس پر نواز شریف کی حمایت بھی حاصل کی جار ہی ہے تاکہ اسے منظور کرا کر آئین کاحصہ بنا دیا جائے۔ ن لیگ کو راضی کرنے کے لئے اس میں بار بار میثاق جمہوریت کا نام لیا گیا ہے۔ ملنے والی تفصیلات کے مطابق پاکستان پيپلز پارٹي نے موجودہ سپريم کورٹ کي جگہ ملک کے تمام صوبوں ميں سپريم کورٹس کي تشکيل کے منصوبے پر کام شروع کر دياہے جس کے مطابق ہر صوبے کي اپني سپريم کورٹ ہو گي، جو حتمي اور آخري اپيلنٹ کورٹ ہو گي دوسري جانب ميثاق جمہوريت ميں طے شدہ فارمولے کے تحت وفاقي آئيني کورٹ تشکيل دي جائے گي جس ميں تمام صوبوں کي مساوي نمائندگي ہو گي پاکستان پيپلز پارٹي کي منشور کميٹي کيلئے تيار کي گئي 21 نکات پر مشتمل دستاويز ميں کہا گيا ہے کہ ججوں کے تقرر کے طريقہ کار ميں ان گائيڈ لائنز پر عمل کيا جائے گا جو پاکستان پيپلز پارٹي اور پاکستان مسلم ليگ (ن) کے مابين ہونے والے ميثاق جمہوريت ميں وضع کي گئي ہيں منشور کميٹي کي سفارشات ميں مزيد کہا گيا ہے کہ اعلي عدليہ کے ججوں کي اساميوں کو خالي نہيں رکھا جائے گا اس ضمن ميں دستاويز کے 21 ويں نکتہ ميں کہا گيا ہے کہ اعلي عدليہ کے ہر جج کي ريٹائرمنٹ سے پہلے نئے جج کي تقرري کے تمام مراحل کو پورا کرنا لازمي ہو گا اس طرح ريٹائر جج کي جگہ فوري طور پر نيا جج سنبھال لے گا ”عدالتي ڈھانچے کي تشکيل نو“ کے عنوان سے تيار کي گئي تين صفحات کي دستاويز ميں کہا گيا ہے کہ سول سروسز آف پاکستان کي طرز پر جوڈيشل سروسز آف پاکستان کے نام سے ايک نيا ڈھانچہ وجود ميں لايا جائے گا جوڈيشل سروسز ميں شموليت کيلئے امتحانات اور انٹرويوز کي بنياد پر ميرٹ کا طريقہ کار اختيار کيا جائے گا اور ایک سرکاری بورڈ یہ طے کرے گا کہ کس کو جج بنانا ہے پھر قانون کي ڈگري حاصل کرنے والے اميدوار جوڈيشل اکيڈمي ميں تربيت کے بعد بنيادي سطح پر جج کے منصب پر تقرري کے اہل ہوں گے دستاويز کے چھٹے نکتہ ميں بتايا گيا ہے کہ پرائمري سطح پر 13 قسم کي عدالتوں کي تشکيل عمل ميں آئے گي جن ميں ليبر کورٹس، ہاري کورٹس، فيملي کورٹس، حقوق انساني کورٹس، بينکنگ کورٹس، تحفظ صارفين کورٹس، کرائے کے معاملات کي کورٹس، ڈرگ کورٹس، اينٹي کرپشن کورٹس، فوجداري کورٹس، ديواني کورٹس، مصالحتي کورٹس اور انسداد دہشت گردي کي کورٹس شامل ہوں گي دستاويز کي شق 3 ميں کہا گيا ہے کہ ہائيکورٹ کي سطح پر ميثاق جمہوريت ميں طے کردہ طريقہ کار کے مطابق نامور وکلا کا براہ راست بطور جج تقرر کيا جا سکے گا دستاويز کي شق 4 کے مطابق ہائيکورٹ کے جج صاحبان کي ريٹائرمنٹ کي عمر کي حد سپريم کورٹ کے جج صاحبان کي ريٹارمنٹ کي عمر کے برابر کر دي جائے گي اور دونوں سطح پر جج صاحبان کي ريٹائرمنٹ کي عمر 67 سال ہو گي اس دستاويز کي شق 5 ميں کہا گيا ہے کہ جو جج صاحبان ريٹائرمنٹ کے بعد اپني پنشن اور مراعات حاصل کر رہے ہوں گے انہيں کوئي دوسري سرکاري ذمہ داري نہيں سونپي جائے گي دستاويز کي حيثيت محض ڈاک خانے کي نہيں ہو گي بلکہ يہ منصب طے کرے گا کہ کون سے مقدمات اس قابل ہيں کہ انہيں عدالت ميں پيش کيا جائے يا نہ پيش کيا جائے دستاويز کي شق 12 پراسيکيوٹر جنرل کے تقرر سے متعلق ہے جبکہ اس دستاويز کا 12 واں نقطہ تفتيشي برانچ سے متعلق ہے تفتيش کے ضمن ميں يہ لازمي قرار ديا جائے گا کہ تفتيشي افسر کے تقرر کے وقت اس امر کو پيش نظر رکھا جائے کہ اميدوار لازمي طور پر قانون ميں گريجويشن کي ڈگري کا حامل ہو دستاويز کے 14 ويں نکتہ ميں فورنسک شہادت کي اہميت پر زور ديا گيا ہے، جس کے تحت ہر ضلع ميں فورنسک ليبارٹري کا قيام لازمي قرار ديا جائے گا اسي طرح جھوٹ پکڑنے والي مشينوں کي ضرورت پر بھي زور ديا گيا ہے دستاويز ميں گواہوں کے تحفظ کے سلسلے ميں ضروري قانون سازي کرنے پر زور ديا گيا ہے۔ ایک طرف پاکستان کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تو دوسری طرف موجودہ چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کے لئے بھی پکا کام کیا جا رہا ہے۔ پاکستان پيپلز پارٹي ملک کے چيف جسٹس کے مواخذے کيلئے آئين ميں ترميم لانے کي تيارياں کر رہي ہے اور اس کا تفصیلی ذکر بھی پی پی کی منشور کمیٹی نے اپنی دستاویز میں کردیا ہے۔ اس ضمن ميں چار پيراگراف اور چار نکات پر مشتمل ايک نئي آئيني ترميم کي تجويز پر مشتمل دستاويز تيار کي گئي ہے جس کي شق 3 اور 4 چيف جسٹس کے مواخذے سے متعلق ہے شق 3 ميں کہا گيا ہے کہ ملک کي سينيٹ اپني دو تہائي اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے گي پيپلز پارٹي کي تجويز ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ کو يہ اختيار ہو گا کہ وہ اپني دو تہائي اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے اس تجويز کي شق نمبر 4 ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ ميں مواخذے کي کارروائي ايک قرارداد کے ذريعے شروع ہو گي اور اس قرارداد پر سينيٹ کے نصف ارکان کے دستخط لازمي ہوں گے تجويز ميں کہا گيا ہے کہ مواخذے کے بعد چيف جسٹس کو ان کے منصب سے سبکدوش کيا جا سکے گا۔ یہ ایک انتہائی خوفناک بات ہے کہ اگر اسے آئین کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تو پھر چیف جسٹس کرپٹ اراکین پارلیمنٹ کے رحم و کرم پر ہوں گے اور وہ جب چاہیں گے انہیں ذلیل کر کے نکال سکیں گے۔ پيپلز پارٹي کي اس تجويز کي شق 1 اور شق 2 سپريم جوڈيشل کونسل کي تشکيل سے متعلق ہيں شق 1 ميں کہا گيا ہے کہ سپريم جوڈيشل کونسل ميں سپريم کورٹ کے چيف جسٹس کے علاوہ سپريم کورٹ کے صرف ايک سينئر جج کو شامل کيا جائے جبکہ شق نمبر 2 ميں کہا گيا ہے کہ سپريم جوڈيشل کونسل ميں ملک کي چاروں ہائي کورٹوں کے چيف جسٹس صاحبان بطور ممبر شامل ہوں گے چيف جسٹس کے مواخذے اور سپريم جوڈيشل کونسل کي تشکيل نو کے ضمن ميں مجوزہ آئيني تراميم پاکستان پيپلز پارٹي کے رہنما، منشو رکميٹي کے رکن تاج حيدر نے تيار کي ہيں
Not Possible,Q k national assembly mein 230 vote chahiay,aur ppp aur sab dosri jamatoo ko milaa kar b 211 vote bantay hain,7 jui munafaq k vote hain,total 218.baqi pml n k Vote hain,aur pml n kabhi b ye kaam nahi karnay de gi ppp ko,isi waja se tu oml n natinal assembly se resign nahi kar rahi,Q oml n ko maloom hay k ik ppp k liay kaam kar rahay hain,isi liay roz ik kehta hay pml n resign de,jab pml n resgn de gi,tu hakoomat apnay member elect karwa le gi,aur ppp aur pti ki sazish kamyab ho jaye gi,pml n ko resign nahi dena chahiay,i agree with pml n ,,
 

lotaa

Minister (2k+ posts)
constitution.jpg
ریاض ملک کے ذریعے چیف جسٹس پر کئے گئے خود کش حملے میں ناکامی اور وزیر اعظم کی قربانی کے بعد حکمران اتحاد نے چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی اور آئندہ کے لئے ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ایک انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین میں بنیادی تبدیلی لا کر چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے اور پورے ملک کی ایک سپریم کورٹ کے تصور کو ہی ختم کرنے پرمبنی ہے۔ اس عجیب و غریب فیصلے کو عدلیہ سے متعلق قانون سازی میں اصلاحات کا نام دیا جا رہا ہےاور اس کی مکمل دستاویز پی پی کے ایک رہنما نے تیار کرلی ہیں اور اب اتحادیوں سے اس پر تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔ اسے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے بعد آئین کا باآسانی حصہ بنا دیا جائے گا اور پھر آئندہ کوئی سپریم کورٹ کسی وزیر اعظم یا صدر کو چیلنج نہیں کرپائے گی۔ اسی دستاویز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کردیا جائے اورہر صوبے کی اپنی سپریم کورٹ بنائی جائے گی تاکہ آئیندہ کوئی نا پسندیدہ صورتحال پیدا ہی نہ ہو۔ اس قسم کی سفارشات تیار کرنے کا کام، پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور کمیٹی کررہی ہے جس نے دستاویز تیار کرلی ہے اور اس پر نواز شریف کی حمایت بھی حاصل کی جار ہی ہے تاکہ اسے منظور کرا کر آئین کاحصہ بنا دیا جائے۔ ن لیگ کو راضی کرنے کے لئے اس میں بار بار میثاق جمہوریت کا نام لیا گیا ہے۔ ملنے والی تفصیلات کے مطابق پاکستان پيپلز پارٹي نے موجودہ سپريم کورٹ کي جگہ ملک کے تمام صوبوں ميں سپريم کورٹس کي تشکيل کے منصوبے پر کام شروع کر دياہے جس کے مطابق ہر صوبے کي اپني سپريم کورٹ ہو گي، جو حتمي اور آخري اپيلنٹ کورٹ ہو گي دوسري جانب ميثاق جمہوريت ميں طے شدہ فارمولے کے تحت وفاقي آئيني کورٹ تشکيل دي جائے گي جس ميں تمام صوبوں کي مساوي نمائندگي ہو گي پاکستان پيپلز پارٹي کي منشور کميٹي کيلئے تيار کي گئي 21 نکات پر مشتمل دستاويز ميں کہا گيا ہے کہ ججوں کے تقرر کے طريقہ کار ميں ان گائيڈ لائنز پر عمل کيا جائے گا جو پاکستان پيپلز پارٹي اور پاکستان مسلم ليگ (ن) کے مابين ہونے والے ميثاق جمہوريت ميں وضع کي گئي ہيں منشور کميٹي کي سفارشات ميں مزيد کہا گيا ہے کہ اعلي عدليہ کے ججوں کي اساميوں کو خالي نہيں رکھا جائے گا اس ضمن ميں دستاويز کے 21 ويں نکتہ ميں کہا گيا ہے کہ اعلي عدليہ کے ہر جج کي ريٹائرمنٹ سے پہلے نئے جج کي تقرري کے تمام مراحل کو پورا کرنا لازمي ہو گا اس طرح ريٹائر جج کي جگہ فوري طور پر نيا جج سنبھال لے گا عدالتي ڈھانچے کي تشکيل نو کے عنوان سے تيار کي گئي تين صفحات کي دستاويز ميں کہا گيا ہے کہ سول سروسز آف پاکستان کي طرز پر جوڈيشل سروسز آف پاکستان کے نام سے ايک نيا ڈھانچہ وجود ميں لايا جائے گا جوڈيشل سروسز ميں شموليت کيلئے امتحانات اور انٹرويوز کي بنياد پر ميرٹ کا طريقہ کار اختيار کيا جائے گا اور ایک سرکاری بورڈ یہ طے کرے گا کہ کس کو جج بنانا ہے پھر قانون کي ڈگري حاصل کرنے والے اميدوار جوڈيشل اکيڈمي ميں تربيت کے بعد بنيادي سطح پر جج کے منصب پر تقرري کے اہل ہوں گے دستاويز کے چھٹے نکتہ ميں بتايا گيا ہے کہ پرائمري سطح پر 13 قسم کي عدالتوں کي تشکيل عمل ميں آئے گي جن ميں ليبر کورٹس، ہاري کورٹس، فيملي کورٹس، حقوق انساني کورٹس، بينکنگ کورٹس، تحفظ صارفين کورٹس، کرائے کے معاملات کي کورٹس، ڈرگ کورٹس، اينٹي کرپشن کورٹس، فوجداري کورٹس، ديواني کورٹس، مصالحتي کورٹس اور انسداد دہشت گردي کي کورٹس شامل ہوں گي دستاويز کي شق 3 ميں کہا گيا ہے کہ ہائيکورٹ کي سطح پر ميثاق جمہوريت ميں طے کردہ طريقہ کار کے مطابق نامور وکلا کا براہ راست بطور جج تقرر کيا جا سکے گا دستاويز کي شق 4 کے مطابق ہائيکورٹ کے جج صاحبان کي ريٹائرمنٹ کي عمر کي حد سپريم کورٹ کے جج صاحبان کي ريٹارمنٹ کي عمر کے برابر کر دي جائے گي اور دونوں سطح پر جج صاحبان کي ريٹائرمنٹ کي عمر 67 سال ہو گي اس دستاويز کي شق 5 ميں کہا گيا ہے کہ جو جج صاحبان ريٹائرمنٹ کے بعد اپني پنشن اور مراعات حاصل کر رہے ہوں گے انہيں کوئي دوسري سرکاري ذمہ داري نہيں سونپي جائے گي دستاويز کي حيثيت محض ڈاک خانے کي نہيں ہو گي بلکہ يہ منصب طے کرے گا کہ کون سے مقدمات اس قابل ہيں کہ انہيں عدالت ميں پيش کيا جائے يا نہ پيش کيا جائے دستاويز کي شق 12 پراسيکيوٹر جنرل کے تقرر سے متعلق ہے جبکہ اس دستاويز کا 12 واں نقطہ تفتيشي برانچ سے متعلق ہے تفتيش کے ضمن ميں يہ لازمي قرار ديا جائے گا کہ تفتيشي افسر کے تقرر کے وقت اس امر کو پيش نظر رکھا جائے کہ اميدوار لازمي طور پر قانون ميں گريجويشن کي ڈگري کا حامل ہو دستاويز کے 14 ويں نکتہ ميں فورنسک شہادت کي اہميت پر زور ديا گيا ہے، جس کے تحت ہر ضلع ميں فورنسک ليبارٹري کا قيام لازمي قرار ديا جائے گا اسي طرح جھوٹ پکڑنے والي مشينوں کي ضرورت پر بھي زور ديا گيا ہے دستاويز ميں گواہوں کے تحفظ کے سلسلے ميں ضروري قانون سازي کرنے پر زور ديا گيا ہے۔ ایک طرف پاکستان کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تو دوسری طرف موجودہ چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کے لئے بھی پکا کام کیا جا رہا ہے۔ پاکستان پيپلز پارٹي ملک کے چيف جسٹس کے مواخذے کيلئے آئين ميں ترميم لانے کي تيارياں کر رہي ہے اور اس کا تفصیلی ذکر بھی پی پی کی منشور کمیٹی نے اپنی دستاویز میں کردیا ہے۔ اس ضمن ميں چار پيراگراف اور چار نکات پر مشتمل ايک نئي آئيني ترميم کي تجويز پر مشتمل دستاويز تيار کي گئي ہے جس کي شق 3 اور 4 چيف جسٹس کے مواخذے سے متعلق ہے شق 3 ميں کہا گيا ہے کہ ملک کي سينيٹ اپني دو تہائي اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے گي پيپلز پارٹي کي تجويز ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ کو يہ اختيار ہو گا کہ وہ اپني دو تہائي اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے اس تجويز کي شق نمبر 4 ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ ميں مواخذے کي کارروائي ايک قرارداد کے ذريعے شروع ہو گي اور اس قرارداد پر سينيٹ کے نصف ارکان کے دستخط لازمي ہوں گے تجويز ميں کہا گيا ہے کہ مواخذے کے بعد چيف جسٹس کو ان کے منصب سے سبکدوش کيا جا سکے گا۔ یہ ایک انتہائی خوفناک بات ہے کہ اگر اسے آئین کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تو پھر چیف جسٹس کرپٹ اراکین پارلیمنٹ کے رحم و کرم پر ہوں گے اور وہ جب چاہیں گے انہیں ذلیل کر کے نکال سکیں گے۔ پيپلز پارٹي کي اس تجويز کي شق 1 اور شق 2 سپريم جوڈيشل کونسل کي تشکيل سے متعلق ہيں شق 1 ميں کہا گيا ہے کہ سپريم جوڈيشل کونسل ميں سپريم کورٹ کے چيف جسٹس کے علاوہ سپريم کورٹ کے صرف ايک سينئر جج کو شامل کيا جائے جبکہ شق نمبر 2 ميں کہا گيا ہے کہ سپريم جوڈيشل کونسل ميں ملک کي چاروں ہائي کورٹوں کے چيف جسٹس صاحبان بطور ممبر شامل ہوں گے چيف جسٹس کے مواخذے اور سپريم جوڈيشل کونسل کي تشکيل نو کے ضمن ميں مجوزہ آئيني تراميم پاکستان پيپلز پارٹي کے رہنما، منشو رکميٹي کے رکن تاج حيدر نے تيار کي ہيں
Not Possible,Q k national assembly mein 230 vote chahiay,aur ppp aur sab dosri jamatoo ko milaa kar b 211 vote bantay hain,7 jui munafaq k vote hain,total 218.baqi pml n k Vote hain,aur pml n kabhi b ye kaam nahi karnay de gi ppp ko,isi waja se tu oml n natinal assembly se resign nahi kar rahi,Q oml n ko maloom hay k ik ppp k liay kaam kar rahay hain,isi liay roz ik kehta hay pml n resign de,jab pml n resgn de gi,tu hakoomat apnay member elect karwa le gi,aur ppp aur pti ki sazish kamyab ho jaye gi,pml n ko resign nahi dena chahiay,i agree with pml n ,,
 

Ahssan Khan

MPA (400+ posts)
Ab kahan hein chief k jaanisaar?
wo jo kehtay thay chief justice kadam barhao, hum tumharay sath hein...
hai koi jo chief ko PPP k gundo se bacha sakay?
ab pta chalay ga k konsi party kia kerti hai...
Raju Rental ko PM bna ker bohat se log expose huway hein, who is next?
Where are wukla? any lawyer moment?
 

iceburg

Banned
First read then cast ur vote,please change ur habit.first think about the person(candidate ) then vote please.

I don't need to read because I already pondered alot on this issue. In my opinion final authority should rest with parliament and not with Supreme Court. And if CJ is found corrupt then there must be a constitutional method to remove such a CJ.

I already wrote a blog entry with somewhat detail on following link:

http://khuram.wordpress.com/2010/10...ciary-or-judicial-activism-of-the-worst-kind/

Regards!
 

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)
Not Possible,Q k national assembly mein 230 vote chahiay,aur ppp aur sab dosri jamatoo ko milaa kar b 211 vote bantay hain,7 jui munafaq k vote hain,total 218.baqi pml n k Vote hain,aur pml n kabhi b ye kaam nahi karnay de gi ppp ko,isi waja se tu oml n natinal assembly se resign nahi kar rahi,Q oml n ko maloom hay k ik ppp k liay kaam kar rahay hain,isi liay roz ik kehta hay pml n resign de,jab pml n resgn de gi,tu hakoomat apnay member elect karwa le gi,aur ppp aur pti ki sazish kamyab ho jaye gi,pml n ko resign nahi dena chahiay,i agree with pml n ,,

1. PPP will blackmail Nawaz Shareef 'vote for this resolution or else I will blow the whistle on your corruptions' and NS will wag his tail like a obedient dog. How do you think Zardari obtained 'friendly opposition' so far?

2. How difficult would it be to buy votes from MQM, JUI, -Q, ANP? the chief of all these ghaddaran-e-watan will be offered hard $ or high portfolio and job will be done.

3. the only people from legal community, business community (except for Riaz) and awam in general will be on the streets

4. As for IK, he wont do anything. He is becoming big disappointment to me every day. His tsunami call sounds like nothing but an empty hollow voice in the wild.

He always says 'ہم ایسا سنامی لا ینگے ' . that is all a fake claim and promise. What has he done so far? Holding large rallies is not really a tsunami, unless that is his definition of a tsunami. Pakistanis have been looking upto him as a savior but he is just not cut out to be a leader. Shah Mahmood Q seems better speaker than IK. IK should stop empty talks and hand over the reign of PTI to some one who knows how to talk, is more robust, and has more josh-o-walwala like Zaid Hamid does.

الامان الحفیظ if he is really secretly supporting PPP behind the scene. Asking PMLN to resign is suspicious and gives way to the thought of conspiracy in support of the PPP
 
Last edited:

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)
I don't need to read because I already pondered alot on this issue. In my opinion final authority should rest with parliament and not with Supreme Court. And if CJ is found corrupt then there must be a constitutional method to remove such a CJ.

I already wrote a blog entry with somewhat detail on following link:

http://khuram.wordpress.com/2010/10...ciary-or-judicial-activism-of-the-worst-kind/

Regards!

Whats your opinion? Do you think the CJ is corrupt? Evidence please
 

saifsaif

Minister (2k+ posts)
Untill we IMRANIANS(PTI) are alive we will not let to do that.The day when they will try to do that that day will be their salughter day,these HARRAMI POLITICIONS dont know that we hardly are stoping ourselves because of Imran Khan otherwise these bloody vampires would have become SHAHEED yet.
 

iceburg

Banned
I don't need to read because I already pondered alot on this issue. In my opinion final authority should rest with parliament and not with Supreme Court. And if CJ is found corrupt then there must be a constitutional method to remove such a CJ.

I already wrote a blog entry with somewhat detail on following link:

http://khuram.wordpress.com/2010/10...ciary-or-judicial-activism-of-the-worst-kind/

Regards!

The question is not CJ should be punished or not. Question here is that should there be a trial of CJ or not. Nation/Lawyers are not even ready to allow any trial against CJ. Obviously this is a wrong approach and I am happy that at least I am not part of this wrong approach.

There are and have been allegations against CJ. But for you CJ is exempt from any trial.
 

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)
The question is not CJ should be punished or not. Question here is that should there be a trial of CJ or not. Nation/Lawyers are not even ready to allow any trial against CJ. Obviously this is a wrong approach and I am happy that at least I am not part of this wrong approach.

There are and have been allegations against CJ. But for you CJ is exempt from any trial.

But the attempt to amend the constitution at this time is mala fide, PPPis only doing to completely dictate to the country. Right now they know that SC is the only body that is still safe from them and a hinderence to handing over the nukes to the US.

All this is being done by the US is just to neutralize of haul over our nukes. US think tanks and the NGO's are dictating t the PPP. I just cant believe that PPP corrupts can think of all these conspiracy.
 

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)
Untill we IMRANIANS(PTI) are alive we will not let to do that.The day when they will try to do that that day will be their salughter day,these HARRAMI POLITICIONS dont know that we hardly are stoping ourselves because of Imran Khan otherwise these bloody vampires would have become SHAHEED yet.

All we need is 500,000 mujahedeen take over the PM/Pres house and drag them out on street like Qaddafi was. But who will bell the cat?
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
I don't need to read because I already pondered alot on this issue. In my opinion final authority should rest with parliament and not with Supreme Court. And if CJ is found corrupt then there must be a constitutional method to remove such a CJ.

I already wrote a blog entry with somewhat detail on following link:

http://khuram.wordpress.com/2010/10...ciary-or-judicial-activism-of-the-worst-kind/

Regards!

محترم! فائنل اتھارٹی پارلیمنٹ کی نہیں بلکہ آئین کی ہوتی ہے۔ ملک کے تمام ادارے بشمول عدلیہ اور پارلیمان آئین کے تحت کام کرتے ہیں، اگر کوئی آئین سے روگردانی کرتا ہے،تو اسے منع کرنا، سزا دینا عدالت کا کام ہے یہاں تک کہ اگر پارلیمان کوئی ایسا قانون بنائے جو بنیادی انسانی حقوق یا اسلام سے متصادم ہو تو عدالت اسے بھی ختم کر سکتی ہے۔
کل اگر ق لیگ اور پیپلز پارٹی ملکر اسمبلی میں ایک قانون پاس کرلیں کہ مونس،موسیٰ،زرداری اور گیلانی کو کرپشن کا پورا حق ہے(اور ہم موجودہ پارلیمنٹ سے اس کی توقع بھی کر سکتے ہیں) تو کیا یہ قانون د رست ہوگا؟اور اگر ایسا کوئی قانون بنا تو اسے صرف عدالت ہی ختم کر سکتی ہے۔ ہمارے ملک میں جس طرح غیر ملکی آکر حکومت کرتے ہیں(معین قریشی اور شوکت عزیز)اور اب عدالت نے اسے غیر قانونی قرار دیا ہے تو کیا آپ اس پارلیمان کی اس اتھارٹی درست مانتے ہیں،آپ یہ درست سمجھیں گے کہ آئیندہ بلاول زرداری پاکستان کے وزیر آعظم ہو اور جوں ہی اس کی وزارت اعظمیٰ ختم ہو جائے اور یورپ جا کر رہنا شروع کردے۔
عدالت کا یہی کام ہوتا ہے کہ وہ چیک رکھے کہ جہان کوئی غیر آئینی کام ہو اسے روکے۔اور اس کی پرواہ کیے بغیر کہ اس کے کسی فیصلے سے کیا اثرات ہوسکتے ہیں آئین کے مطابق فیصلہ کرے۔چاہے اس کی زد میں زرداری آئے نواز آئے حکومت آئے یا پارلیمان آئے۔
اگر آپ اپنے اوپینین کو بدلیں اور پارلیمان کی بجائے آئین کی اتھارٹی اور سپریمیسی کی بات کریں تو یہ زیادہ اچھی بات ہوگی۔