اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن ٹربیونل تبدیل کرنے اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو تبدیل کرنے کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
عدالت کی طرف سے معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا ہے جس کے بعد اسلام آباد کے 3 حلقوں کا فیصلہ ایک بار پھر سے لٹک گیا ہے اور فیصلے پر صحافیوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
سینئر صحافی بشارت راجہ نے اپنے پیغام میں لکھا: اسلام آباد ہائی کورٹ امام القضیان قاضی عامر فاروق کی عدالت نے الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا، اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کیس ریٹائرڈ جج کو منتقل کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار! امام القضیان نے معاملہ دوبارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھیج دیا کہ دوبارہ فیصلہ کریں، الیکشن کمیشن دوبارہ سے فیصلہ کرے گا، قاضی عامر فاروق نے دوبارہ کیس لٹکا دیا!
کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے ردعمل میں لکھا: الیکشن کمیشن نے دوبارہ وہی فیصلہ کرنا ہے، یوں بال کلیم اللہ سے سلیم اللہ سے ہوتی ہوئی دوبارہ کلیم اللہ کے پاس آئے گی!
ثاقب بشیر نے لکھا: ایک چیز جو اہم ہے وہ یہ ہے کہ 10 جون سے تقریبا 3ماہ 10 دن آج تک جسٹس جہانگیری ٹربیونل کو کام نہیں کرنے دیا گیا پہلے 10 جون کو الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا پھر ہائیکورٹ نے ایک ڈیڑھ ہفتہ سٹے کیا، ایک دو سماعتیں ہوئیں پھر جسٹس جہانگیری ٹربیونل کو 14 جولائی کو مرکزی معاملات آگے بڑھانے سے روک دیا۔
عدالت نے 29 جولائی کو ایک دو دن کیلئے فیصلہ محفوظ کیا، ٹھیک 1ماہ 20 دن بعد سنایا اور جو سنایا وہ بھی عجیب ہے، دوبارہ الیکشن کمیشن کو کہا ہے دوبارہ ٹربیونل تبدیلی کا فیصلہ کریں وہ تو وہی فیصلہ کریں گے جو پہلے کر چکے۔ یوں پہلے بال الیکشن کمیشن پھر ہائی کورٹ اب پھر الیکشن کمیشن پھر دوبارہ ہائیکورٹ آئے گی، یوں جو چاہتے ہیں اسلام آباد الیکشن پٹیشنز جوں کی توں ہی پڑی رہیں ان کو بھی سہولت ملتی رہے گی!
عدنان عادل نے لکھا:الیکشن پٹیشنز پر حکمت عملی یہ ہے کہ معاملہ کو الجھاتے جائو، تاخیری حربے استعمال کرتے رہو تاکہ ایک سال گزر جائے اور ریکارڈ تلف کر دیا جائے!
فرحت اللہ خان نے لکھا:آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور دوبارہ کیس الیکشن کمیشن کے پاس بھیج دیا، جب ایک دفعہ الیکشن کمیشن نے غلط فیصلہ کر لیا تو دوبارہ بھیجنے کی کیا ضرورت! دوسرا عامر فاروق نے 55 دن تک یہ فیصلہ کیوں روکے رکھا ؟ یہ سب کچھ آئینی ترمیم اور ایکسٹینشن کے لیے ہو رہا ہے۔
حسنین احمد چوہدری نے لکھا: آسان الفاظ میں کہیں تو اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپیلوں کا معاملہ مزید لٹک گیا !