aazad.mubassir
Minister (2k+ posts)
چوری، ڈاکہ، اغوا ذلیل پیشے سمجھے جاتے ہیں۔ اسی لیے دنیا کی ہر ریاست میں ان کے تدارک کے لیے سخت قوانین بنائے جاتے ہیں۔ مگر کلیپٹو کریسی ایک فائن آرٹ کا نام ہے۔ اچھا کلیپٹو کریٹ کبھی اکیلا کام نہیں کرتا بلکہ ہر طرح کی چوری اور ڈاکے کے فن میں طاق ماہرین کو اپنے ساتھ ملاتا اور آگے پیچھے کرتا رہتا ہے۔
چور شاہی کے لیے ضروری ہے کہ جنھیں لوٹنا مقصود ہے انھیں شخصی یا گروہی سحر میں مبتلا کر کے سلایا اور جگایا
جا سکے۔ ان کے لیے وعدوں کا ایسا نایاب کپڑا بنا جا سکے جس کا وجود ممکن نہیں اور بھولے شکار کے آگے روشن مستقبل کی گاجر لٹکا کے ایک بے مسافت لایعنی دائرے کے سفر پر ہنکالا جا سکے۔
پیشہ ور کلیپٹو کریٹ کنجوس نہیں ہوتا۔ ہر سائل کے لیے اس کے پاس کچھ نہ کچھ ہوتا ہے۔ جو نام کے بھوکے ہیں انھیں نام دیتا ہے، جو عہدے کے خواہش مند ہیں انھیں مناسب کرسی سے سرفراز کرتا ہے، جو انویسٹی گیشن کے شوقین ہیں انھیں طرح طرح کی کہانیاں بطور چارہ پیش کرتا ہے۔ جو منہ مانگی قیمت پر فروخت ہونے کے لیے بے تاب ہیں ان کا منہ موتیوں سے بھر دیتا ہے۔ کلیپٹو کریسی لوگ نہیں ضمیر خریدتی ہے۔
کامیاب کلیپٹو کریٹ وہ ہے کہ جن جن حلقوں سے بھی خطرہ ہو انھیں اپنے ساتھ ملا سکے، نہ ملیں تو کردار کشی، تحریص، دھمکی، جذباتی بلیک میلنگ سمیت کسی بھی حربے سے کھڈے لائن لگا سکے۔
ھر بھی بھانڈا پھوٹنے کا احتمال ہو تو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے چور شاہی خود کو ایک سے زائد متحارب گروہوں میں تقسیم کر سکتی ہے۔ نام میں کیا رکھا ہے۔ نیشنل لیگ فار کلیپٹو کریسی، فیڈرل کلیپٹو کریٹک فرنٹ، جمیعت السارقین، ریجنل کلیپٹو کریٹک کمان وغیرہ وغیرہ۔
ایک ماہر کلیپٹو کریٹ گروہ کی ہر واردات قانون کے دائرے میں ہوتی ہے۔ ہر ایس آر او، کنٹریکٹ، ایگری منٹ، پلان، بجٹ، گرانٹ، امپورٹ، ایکسپورٹ، سرمائے کی ٹرانزیکشن سمیت سب ہی کچھ ۔ واردات کا کچا پکا ریکارڈ رکھنے والا کبھی عمدہ کلیپٹو کریٹ نہیں ہو سکتا۔
چور شاہ کا ہر مالی الٹ پھیر شفاف ہونا چاہیے۔ وہ کسی بھی ڈیل میں براہِ راست کمیشن لینے اور دینے کو گناہِ کبیرہ سمجھتا ہے۔ بظاہر ایک ہی کمیشن سے واقف ہوتا ہے جو معاملے کو دفنا سکے۔
مثالی کلیپٹو کریٹ وہ ہے جس کے بارے میں لوگ قسم اٹھا سکیں کہ سورج تو مغرب سے طلوع ہو سکتا ہے مگر مرزا صاحب چور شاہ ہرگز ہرگز نہیں ہو سکتے۔ ان جیسا سادہ، خدا ترس اور دنیا سے بے رغبت آج کے دور میں عنقا ہے۔
المختصر کہ بہترین چور شاہ یا کلیپٹو کریٹ ہر آزمائش کو اپنے لیے کندن بنانے کا فن جانتا ہے۔ یعنی،
دامن پے کوئی چھینٹ نہ خنجر پے کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
جو کلیپٹو کریسی ریاست کترنے کا کام نفاست اور باریکی سے نہیں کر سکتی اس کو واقعی وہی سزا ملنی چاہیے جو کسی بھی ٹچے چور یا ڈاکو کا مقدر ہے۔
کیا چور شاہی سے نجات پانے کا کوئی طریقہ ہے؟
ایک صاحب نے اپنے برخوردار کو قریبی مدرسے میں داخل کرایا۔ ایک دن بچہ روتا آیا اور باپ سے کہا کہ آج استاد جی نے میرے ساتھ خالی کلاس روم میں ایسی بات کی کہ میں بیان نہیں کرسکتا۔
غضبناک باپ فوراً بات کی تہہ تک اور پھر مدرسے کے مہتمم تک جا پہنچا۔ بے نقط سناتے ہوئے کہا کہ آئندہ میں اپنے بچے کو آپ کے مدرسے کے قریب بھی پھٹکنے نہیں دوں گا اور کل ہی اسے نکلسن روڈ والے مدرسے میں داخل کروا دوں گا۔
مہتمم صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا کہ جناب آپ کے بچے کے ساتھ جو ہوا اس پر مجھے دکھ ہے۔ ہم نے استاد کو نوکری سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔پھر بھی اگر آپ اپنے لختِ جگر کو کسی اور مدرسے میں ڈالنا چاہیں تو آپ کی
مرضی۔ بس اتنا عرض کروں گا کہ ہر جگہ نصاب ایک ہی ہے۔
چور شاہی کے لیے ضروری ہے کہ جنھیں لوٹنا مقصود ہے انھیں شخصی یا گروہی سحر میں مبتلا کر کے سلایا اور جگایا
جا سکے۔ ان کے لیے وعدوں کا ایسا نایاب کپڑا بنا جا سکے جس کا وجود ممکن نہیں اور بھولے شکار کے آگے روشن مستقبل کی گاجر لٹکا کے ایک بے مسافت لایعنی دائرے کے سفر پر ہنکالا جا سکے۔
پیشہ ور کلیپٹو کریٹ کنجوس نہیں ہوتا۔ ہر سائل کے لیے اس کے پاس کچھ نہ کچھ ہوتا ہے۔ جو نام کے بھوکے ہیں انھیں نام دیتا ہے، جو عہدے کے خواہش مند ہیں انھیں مناسب کرسی سے سرفراز کرتا ہے، جو انویسٹی گیشن کے شوقین ہیں انھیں طرح طرح کی کہانیاں بطور چارہ پیش کرتا ہے۔ جو منہ مانگی قیمت پر فروخت ہونے کے لیے بے تاب ہیں ان کا منہ موتیوں سے بھر دیتا ہے۔ کلیپٹو کریسی لوگ نہیں ضمیر خریدتی ہے۔
کامیاب کلیپٹو کریٹ وہ ہے کہ جن جن حلقوں سے بھی خطرہ ہو انھیں اپنے ساتھ ملا سکے، نہ ملیں تو کردار کشی، تحریص، دھمکی، جذباتی بلیک میلنگ سمیت کسی بھی حربے سے کھڈے لائن لگا سکے۔
ھر بھی بھانڈا پھوٹنے کا احتمال ہو تو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے چور شاہی خود کو ایک سے زائد متحارب گروہوں میں تقسیم کر سکتی ہے۔ نام میں کیا رکھا ہے۔ نیشنل لیگ فار کلیپٹو کریسی، فیڈرل کلیپٹو کریٹک فرنٹ، جمیعت السارقین، ریجنل کلیپٹو کریٹک کمان وغیرہ وغیرہ۔
ایک ماہر کلیپٹو کریٹ گروہ کی ہر واردات قانون کے دائرے میں ہوتی ہے۔ ہر ایس آر او، کنٹریکٹ، ایگری منٹ، پلان، بجٹ، گرانٹ، امپورٹ، ایکسپورٹ، سرمائے کی ٹرانزیکشن سمیت سب ہی کچھ ۔ واردات کا کچا پکا ریکارڈ رکھنے والا کبھی عمدہ کلیپٹو کریٹ نہیں ہو سکتا۔
چور شاہ کا ہر مالی الٹ پھیر شفاف ہونا چاہیے۔ وہ کسی بھی ڈیل میں براہِ راست کمیشن لینے اور دینے کو گناہِ کبیرہ سمجھتا ہے۔ بظاہر ایک ہی کمیشن سے واقف ہوتا ہے جو معاملے کو دفنا سکے۔
مثالی کلیپٹو کریٹ وہ ہے جس کے بارے میں لوگ قسم اٹھا سکیں کہ سورج تو مغرب سے طلوع ہو سکتا ہے مگر مرزا صاحب چور شاہ ہرگز ہرگز نہیں ہو سکتے۔ ان جیسا سادہ، خدا ترس اور دنیا سے بے رغبت آج کے دور میں عنقا ہے۔
المختصر کہ بہترین چور شاہ یا کلیپٹو کریٹ ہر آزمائش کو اپنے لیے کندن بنانے کا فن جانتا ہے۔ یعنی،
دامن پے کوئی چھینٹ نہ خنجر پے کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
جو کلیپٹو کریسی ریاست کترنے کا کام نفاست اور باریکی سے نہیں کر سکتی اس کو واقعی وہی سزا ملنی چاہیے جو کسی بھی ٹچے چور یا ڈاکو کا مقدر ہے۔
کیا چور شاہی سے نجات پانے کا کوئی طریقہ ہے؟
ایک صاحب نے اپنے برخوردار کو قریبی مدرسے میں داخل کرایا۔ ایک دن بچہ روتا آیا اور باپ سے کہا کہ آج استاد جی نے میرے ساتھ خالی کلاس روم میں ایسی بات کی کہ میں بیان نہیں کرسکتا۔
غضبناک باپ فوراً بات کی تہہ تک اور پھر مدرسے کے مہتمم تک جا پہنچا۔ بے نقط سناتے ہوئے کہا کہ آئندہ میں اپنے بچے کو آپ کے مدرسے کے قریب بھی پھٹکنے نہیں دوں گا اور کل ہی اسے نکلسن روڈ والے مدرسے میں داخل کروا دوں گا۔
مہتمم صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا کہ جناب آپ کے بچے کے ساتھ جو ہوا اس پر مجھے دکھ ہے۔ ہم نے استاد کو نوکری سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔پھر بھی اگر آپ اپنے لختِ جگر کو کسی اور مدرسے میں ڈالنا چاہیں تو آپ کی
مرضی۔ بس اتنا عرض کروں گا کہ ہر جگہ نصاب ایک ہی ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/04/160417_baat_se_baat_as
Kleptocracy, alternatively cleptocracy or kleptarchy is a term applied to a government seen as having a particularly severe and systemic problem with officials or a ruling class (collectively, kleptocrats) taking advantage of corruption to extend their personal wealth and political power. Typically this system involves the embezzlement of state funds at the expense of the wider population, sometimes without even the pretence of honest service.
The effects of a kleptocratic regime or government on a nation are typically adverse in regards to the welfare of the state's economy, political affairs and civil rights. Kleptocratic governance typically ruins prospects of foreign investment and drastically weakens the domestic market and cross-border trade. As kleptocracies often embezzle money from their citizens by misusing funds derived from tax payments, or engage heavily in money laundering schemes, they tend to heavily degrade quality of life for citizens.
In addition, the money that kleptocrats steal is diverted from funds earmarked for public amenities such as the building of hospitals, schools, roads, parks having further adverse effects on the quality of life of citizens.[3] The informal oligarchy that results from a kleptocratic elite subverts democracy (or any other political format).
https://en.wikipedia.org/wiki/Kleptocracy
Last edited by a moderator: