بلوچستان کے شہر چمن میں ریلوے روڈ پر فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں کے ٹرک کو نشانہ بنانے کے لیے موٹرسائیکل میں نصب دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) دھماکے میں 3 شہری زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایف سی کا ٹرک آرمی فورٹ سے ایف سی فورٹ کی جانب جا رہا تھا۔ بلوچستان پولیس کے انسپکٹر جنرل کے دفتر کی تعلقات عامہ کی افسر، رابعہ طارق، کے مطابق دھماکہ خاصی شدت کا تھا جس کے نتیجے میں راہگیروں کو چوٹیں آئیں۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ زخمی ہونے والے تین راہگیروں میں سے دو کو موقع پر ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ ایک زخمی کو مزید علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کر کے ممکنہ حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔
حکومت بلوچستان نے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہونے کا بھی اظہار کیا۔
چند روز قبل ضلع کیچ میں کراچی سے تربت جانے والی بس کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکے میں 6 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔
دوسری جانب ضلع مستونگ میں بھی مسلح دہشت گردوں نے لیویز چوکی پر حملہ کیا ، جس میں مسلح افراد نے لیویز اہلکاروں کو یرغمال بنایا، سیمنٹ فیکٹری پر حملہ کرکے اسے نذر آتش کیا، اور کوئٹہ-سکھر قومی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی۔ اس دوران مسلح افراد نے لیویز اہلکاروں سے اسلحہ، موبائل فون اور موٹرسائیکلیں چھین کر فرار ہو گئے۔
دو روز قبل ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں بھی عسکریت پسندوں نے لیویز فورس اسٹیشن، نادرا دفتر، میونسپل کمیٹی اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا تھا، جس میں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ حکام کے مطابق تقریباً 80 عسکریت پسند قریبی پہاڑوں سے آ کر تحصیل ہیڈکوارٹر میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے زہری بازار اور دیگر مقامات پر چوکیاں قائم کرکے سیکیورٹی فورسز کی ممکنہ کارروائی کے خلاف مزاحمت کی تیاری کی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/01/10152249fd36891.jpg