Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
پرانے وقتوں میں دو چور ایک جوہری کی دکان میں داخل ہوئے ،اور رش کا فائدہ اٹھا کر ایک انگوٹھی چرا لی، مگر دکان میں نکلنے سے پہلے مالک کو پتا لگ گیا۔اب وہ تمام معزز گاہگوں کی تلاشی نہیں لے سکتا تھا، ،کہ اس سے لوگ برا مان جاتے، اور دکان کی بدنامی ہوتی، مگر دوسری طرف قیمتی انگوٹھی بھی یوں جانے نہیں دے سکتا تھا، چنانچہ اس کا حل اس نے یہ نکالا کہ ہر نکلنے والے سے قرآن پر حلف لیا کہ اس نے چوری نہیں کی۔
کیوں کہ پرانا وقت تھا کہ جب چور بھی جھوٹی قسم کھانے میں عار سمجھتے تھے، لہذا اس کا حل انہوں نے یہ نکالا کہ جس شخص نے انگوٹھی چرائی تھی، اس نے اپنے ساتھی کو دے دی، اور باہر نکلتے وقت قسم اٹھا کر کہا کہ "انگوٹھی اس کے پاس نہیں ہے"۔ جبکہ جس کے پاس انگوٹھی تھی اس نے یوں قسم کھائی کہ "خدا کی قسم میں نے ڈبہ سے انگوٹھی نہیں چرائی "۔اور اس طرح حیلہ کر کے دونوں چور جھوٹی قسم کھانے سے بچ گئے، اور انگوٹھی بھی لے اڑے۔
پختونخوا میں بھی چاند غالبا کچھ اسی طرح ہی نظر آتا ہو گا۔ صاف نظر آتا ہے کہ یہ لوگ عید سعودیہ کے ساتھ منانا چاہتے ہیں۔چنانچہ جیسے ہی سعودیہ میں چاند کی روئیت کا اعلان ہوا، فورا مفتی صاحب کو بنوں، پشاور اور دوسرے مضافات سے کالیں آتیں ہیں، کہ "چاند نظر آ گیا"اور یہ بات جھوٹی بھی نہیں،کہ چاند واقعی سعودیہ میں نظر آ گیا ہوتا ہے۔لہذا ایک شخص جھوٹ بھی نہیں بولتا، اور مفتی صاحب کو بھی شرعی شہادتیں موصول ہو جاتیں ہیں، اور پھر بس عئد کا اعلان کرنا باقی رہتا ہے۔
ویسے جہاں اس صورت حال میں قصور حکومت کا ہے، کہ وہ ان لوگوں کی بات کو توجہ سے نہیں سنتی۔وہیں مفتی منیب الرحمن صاحب بھی اس صورت حال کے ذمہ دار لگتے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ انہیں اس چیئرمین شپ کا کوئی معاوضہ نہیں ملتا، مگر کیا یہ ضروری ہے کہ ان سے یہ عہدہ تب ہی چھوٹے گا کہ جب یا تو ملک الموت آ جائے، یا حکومت انہیں زبردستی بیدخل کرے، یا لبرل فاشسٹوں کو سرے سے کمیٹی ہی ختم کر نے کا بہانہ مل جائے۔
اور یہ کسی ایک شخص کا واقعہ نہیں، پوری قوم کی یہی حالت ہے کہ اسے بس عہدہ ملنے کی دیر ہے، ایسے چپکا جاتا ہے، اور خود کو ناگزیر سمجھا جاتا ہے کہ لوگ ساٹھ سال کے بعد بھی ایکسٹینشن مانگتے ہیں، نہیں ملتی تو کسی دوسرے سرکاری ادارے میں بطور ایڈوائزر تعینات ہو جاتے ہیں۔ خود سے استعفی دینے کا تو رواج ہی نہیں۔
اور حکومت نے معاملہ حل کیا کرنا ہے، الٹا اپنا لچ تلنا شروع کر دیا، اور قوم کو مزید تقسیم کر دیا۔ پہلے صرف دو دعوے دار ہوتے تھے، (مفتی پوپلزئی صاحب ،اور مفتی منیب صاحب) اب حکومت اپنا کیلنڈر والا مفتی بھی بیچ میں لے آئی ہے۔اب پختونخواہ والےتو کل(یعنی چارکو) عید کر لیں گے، لیکن فرض کریں کہ اگر مفتی منیب صاحب کو کسی وجہ سے ، یا واقعی کل کوئی شہادت موصول نہیں ہوتی، تو کیلنڈری مفتی تو پانچ تاریخ پہلے ہی دے چکا ہے۔یعنی اس سال پاکستان میں تین عیدیں بھی ہو سکتی ہیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ اس مسئلہ کا خوش اسلوبانہ حل عطا فرمائے، اورپوری امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
کیوں کہ پرانا وقت تھا کہ جب چور بھی جھوٹی قسم کھانے میں عار سمجھتے تھے، لہذا اس کا حل انہوں نے یہ نکالا کہ جس شخص نے انگوٹھی چرائی تھی، اس نے اپنے ساتھی کو دے دی، اور باہر نکلتے وقت قسم اٹھا کر کہا کہ "انگوٹھی اس کے پاس نہیں ہے"۔ جبکہ جس کے پاس انگوٹھی تھی اس نے یوں قسم کھائی کہ "خدا کی قسم میں نے ڈبہ سے انگوٹھی نہیں چرائی "۔اور اس طرح حیلہ کر کے دونوں چور جھوٹی قسم کھانے سے بچ گئے، اور انگوٹھی بھی لے اڑے۔
پختونخوا میں بھی چاند غالبا کچھ اسی طرح ہی نظر آتا ہو گا۔ صاف نظر آتا ہے کہ یہ لوگ عید سعودیہ کے ساتھ منانا چاہتے ہیں۔چنانچہ جیسے ہی سعودیہ میں چاند کی روئیت کا اعلان ہوا، فورا مفتی صاحب کو بنوں، پشاور اور دوسرے مضافات سے کالیں آتیں ہیں، کہ "چاند نظر آ گیا"اور یہ بات جھوٹی بھی نہیں،کہ چاند واقعی سعودیہ میں نظر آ گیا ہوتا ہے۔لہذا ایک شخص جھوٹ بھی نہیں بولتا، اور مفتی صاحب کو بھی شرعی شہادتیں موصول ہو جاتیں ہیں، اور پھر بس عئد کا اعلان کرنا باقی رہتا ہے۔
ویسے جہاں اس صورت حال میں قصور حکومت کا ہے، کہ وہ ان لوگوں کی بات کو توجہ سے نہیں سنتی۔وہیں مفتی منیب الرحمن صاحب بھی اس صورت حال کے ذمہ دار لگتے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ انہیں اس چیئرمین شپ کا کوئی معاوضہ نہیں ملتا، مگر کیا یہ ضروری ہے کہ ان سے یہ عہدہ تب ہی چھوٹے گا کہ جب یا تو ملک الموت آ جائے، یا حکومت انہیں زبردستی بیدخل کرے، یا لبرل فاشسٹوں کو سرے سے کمیٹی ہی ختم کر نے کا بہانہ مل جائے۔
اور یہ کسی ایک شخص کا واقعہ نہیں، پوری قوم کی یہی حالت ہے کہ اسے بس عہدہ ملنے کی دیر ہے، ایسے چپکا جاتا ہے، اور خود کو ناگزیر سمجھا جاتا ہے کہ لوگ ساٹھ سال کے بعد بھی ایکسٹینشن مانگتے ہیں، نہیں ملتی تو کسی دوسرے سرکاری ادارے میں بطور ایڈوائزر تعینات ہو جاتے ہیں۔ خود سے استعفی دینے کا تو رواج ہی نہیں۔
اور حکومت نے معاملہ حل کیا کرنا ہے، الٹا اپنا لچ تلنا شروع کر دیا، اور قوم کو مزید تقسیم کر دیا۔ پہلے صرف دو دعوے دار ہوتے تھے، (مفتی پوپلزئی صاحب ،اور مفتی منیب صاحب) اب حکومت اپنا کیلنڈر والا مفتی بھی بیچ میں لے آئی ہے۔اب پختونخواہ والےتو کل(یعنی چارکو) عید کر لیں گے، لیکن فرض کریں کہ اگر مفتی منیب صاحب کو کسی وجہ سے ، یا واقعی کل کوئی شہادت موصول نہیں ہوتی، تو کیلنڈری مفتی تو پانچ تاریخ پہلے ہی دے چکا ہے۔یعنی اس سال پاکستان میں تین عیدیں بھی ہو سکتی ہیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ اس مسئلہ کا خوش اسلوبانہ حل عطا فرمائے، اورپوری امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
Last edited by a moderator: