سب کو عید مبارک ، اپنی خوشیوں میں غریبوں کو ضرور یاد رکھیں
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ عید کے دن نبی کریم pbuhمسجد جارہے تھے کہ راستے میں کچھ ایسے بچوں کوکھیلتے دیکھا جنہوں نے اچھے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔
بچوں سے سلام دعاکے بعدآپ pbuh تشریف لے گئے تووہاں ایک بچے کواُداس بیٹھے دیکھا۔آپpbuh نے اس کے قریب جا کرپوچھا تم کیوں اُداس اور پریشان ہو؟اس نے روتے ہوئے جواب دیا۔اے اللہ کے رسول pbuhمیں یتیم ہوں میراباپ نہیں ہے،جومیرے لئے نئے کپڑے خریدتا،میری ماں نہیں ہے جو مجھے نہلاکر نئے کپڑے پہنادیتی اس لئے میں یہاں اکیلا اداس بیٹھا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لے کر اپنے گھر تشریف لے گئے اور ام المومنین سیدہ عائشہ سے فرمایا اس بچے کو نہلا دواتنے میں آپۖ نے اپنی مبارک چادر کے دو ٹکڑے کردیے ۔چادر کا ایک ٹکڑا شلوار کی طرح باندھ دیا اور دوسرا اس کے بدن پر لپیٹ دیاگیا۔
بچہ جب نہلا کر نئے کپڑے پہن کر تیار ہوگیا تو آپ pbuhنے بچے سے فرمایا آج تو پیدل چل کر مسجد نہیں جائے گابلکہ میرے کندھوں پرسوار ہوکر جائے گا،آپ pbuh نے یتیم بچے کو اپنے کندھوں پر سوار کرلیا اور مسجد کی طرف روانہ ہوگئے راستے میں وہ مقام آیا جہاں بچے نئے کپڑے پہنے کھیل رہے تھے جب اُن بچوں نے دیکھا وہ یتیم بچہ جو اکیلا اُداس بیٹھا تھا رحمت دوعالم حضرت محمد pbuhکی کندھوں سوار ہے تو کچھ کے دلوں میں خیال گزرا کہ کاش وہ بھی یتیم ہوتے تو آج نبی کریم pbuh کے کندھوں کی سواری کرتے۔
یہاں تک کہ سرکار دوعالمpbuh نے اُس بچے کو اپنے ساتھ ممبر پر بٹھایا اور فرمایا جو شخص یتیم کی کفالت کرے گااور محبت سے اس کے سر پر ہاتھ پیرے گا،اس کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں میں اتنی ہی نیکیاں لکھ دے گا۔ہمیں بھی نبی کریم pbuhکی پیروی کرتے ہوئے عید کے موقع پر اپنے ارد گرد بسنے والے غریب،یتیم بچوں کے سر پر ہاتھ رکھنا چاہئے تاکہ ان کی بھی عید ہوجائے اور ہمیں کل روز قیامت آپ pbuhکے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے