چار ماہ کے دوران گھی کی قیمتوں میں فی کلو 100 روپےسے بھی زیادہ اضافہ

gheei1h1h213211.jpg

شہباز حکومت کے مہنگائی میں کمی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔۔ گھی کی قیمتوں میں ہرشربا اضافہ۔۔

گزشتہ برس نومبر میں شروع ہونے والا خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا۔ابھی رمضان المبارک شروع نہیں ہوا اور گھی کی قیمت میں اضافہ ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔

گھی کی قیمت دس روپے مزید اضافے کے بعد 560روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ گزشتہ تین‘ چار ماہ کے دوران مجموعی طور پر خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں 100روپے فی کلو سے زائد اضافہ ہو چکا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1891078738781122955
صدر کریانہ مرچنٹس طاہر ثقلین بٹ کا کہنا تھا کہ پہلے قیمتیں بڑھا کر رمضان میں قیمتیں کم کرنے کا ڈرامہ ہوگا،انتظامیہ گھی بنانے والی کمپنیوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھے۔عالمی مارکیٹ میں سویا بین،پام آئل سستا،یہاں گھی مہنگا ہو رہاہے،گھی کی قیمتیں کنٹرول نہ ہوئیں تو احتجاج کریں گے ۔

خیال رہے کہ پاکستان اپنی خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے زیادہ تر درآمدات پر انحصار کرتا ہے اس لیے درآمد کنندگان عالمی منڈی کو جواز بنا کر جب مرضی خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔

دوسری جانب رمضان المبارک سے قبل پھل بالخصوص سیب اور کیلے مارکیٹ سے غائب ہوگئے ہیں اور دستیاب پھل انتہائی مہنگے داموں فروخت ہورہا ہے۔

اعلیٰ کوالٹی کا سیب 300 روپے سے زائد پر فروخت ہورہا ہے جبکہ کیلے بھی کم از کم 150 روپے فی درجن کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں۔۔ اسی طرح مالٹے کلو کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں جن کی قیمت 200 روپے فی کلو یااس سے زائد لگائی جارہی ہے

خیال کیا جارہا ہے کہ منافع خور مافیا رمضان المبارک میں مہنگے داموں فروخت کرنے کیلئے پھل ذخیرہ کررہا ہے تاکہ رمضان میں مہنگے داموں فروخت کیا جاسکے۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

یہ تو ہر وقت پراپوگنڈا کرتے ہیں کہ مہنگائی بہت کم ہو گئی ہے
کہاں گئے وہ بیانیے؟؟؟
 
مہنگائی واقعی تشویشناک ہے، انتظامیہ کو گھی کی قیمتوں پر سخت نگرانی رکھنی چاہیے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
 

Back
Top