جتنی دیر میں نواز شریف ابوظہبی سے لاہور پہنچے ہیں، اتنے وقت میں شہباز شریف کی ریلی لوہاری سے انارکلی تک پہنچی ہے۔ غیر لاہوریوں کی معلومات میں اضافے کے لئے، اگر ناک کی سیدھ میں لوہاری سے انارکلی کے مال روڈ والے سرے تک جایا جائے تو یہ فاصلہ کوئی بیس میٹر کم ایک کلومیٹر بنتا ہے۔
نواز شریف کا جہاز ابوظہبی سے پاکستانی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے چھے بجے روانہ ہوا۔ اسی وقت شہباز شریف کی ریلی لوہاری گیٹ سے لاہور ائیرپورٹ کی طرف روانہ ہوئی۔ نواز شریف کا جہاز لاہور ائیرپورٹ پر پونے نو بجے اتر گیا۔ نو بج کر بیس منٹ پر نواز شریف کو گرفتار کر لیا گیا۔ نیوز چینلز کے مطابق اس وقت تک شہباز شریف کی ریلی لوہاری سے چل کر انارکلی تک پہنچ چکی تھی۔
دس بجے شہباز شریف اپنے عظیم الشان جلوس کے سامنے ائیرپورٹ سے پندرہ کلومیٹر دور مال روڈ پر چڑیا گھر کے سامنے موجود تھے اور نواز شریف کا جہاز اس وقت انہیں اسلام آباد لے جانے کے لئے ہوا میں تیر رہا تھا۔ نواز شریف کی پرامید نظریں اپنی مدد کو آنے والی لاہوریوں کی سب سے بڑی ریلی کی منتظر رہیں جو شہباز شریف لے کر آ رہے تھے لیکن وہ اسلام آباد پہنچ گئے، ریلی ائیرپورٹ تک نہ پہنچی۔ چائنہ والی شہباز سپیڈ نواز شریف کو مروا گئی۔
حیرت کی بات نہیں ہے۔ شہباز سپیڈ تو چین تک مشہور ہے۔ جتنی دیر میں ایک تیز رفتار ہوائی جہاز دو ہزار کلومیٹر کا فاصلہ دے کرتا ہے، اتنی دیر میں شہباز سپیڈ کے ذریعے بیس میٹر کم ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے ہوتا ہے۔ اس رفتار سے اندازہ ہوتا ہے کہ نواز شریف جب ہفتے کو عدالت میں پیش ہونے کے بعد جیل میں تیسری رات گزار رہے ہوں گے تو شہباز شریف کی ریلی لاہور ائیرپورٹ کی حدود میں داخل ہو چکی ہو گی۔ ابھی شہباز شریف کو پندرہ کلومیٹر کا مزید فاصلہ طے کرنا ہے جو وہ تین گھنٹے فی کلومیٹر کی رفتار سے تقریباً دو دن میں طے کر لیں گے۔
بدقسمتی سے پختونخوا سے آنے والے امیر مقام شہباز سپیڈ سے نہیں چلتے۔ وہ پشاور سے چل کر تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ساڑھے چھے بجے لاہور پہنچ چکے تھے۔ اسی طرح پنجاب کے مختلف شہروں سے بھی لیگی قافلے لاہور پہنچ رہے تھے۔ شہباز شریف انار کلی ہی پہنچ پائے تھے۔ بھلا امیر مقام کیا جانیں انار کلی دیاں شاناں۔
شہباز شریف واقعی ایسی مثالی ہے کہ چین تک اس کی تعریف پہنچتی ہے۔ مگر ایک معمولی سا شبہ ہو رہا ہے۔ کیا میاں شہباز شریف واقعی چوہدری نثار کے اتنے ہی قریبی دوست ہیں جتنا مشہور کیا جاتا ہے؟ لگتا تو ہے کہ واقعی ہیں۔ اس صورت میں تو یہ سپیڈ واقعی جائز ہے۔ اب میاں نواز شریف بیٹھے جیل کی چکی پیستے رہیں اور یہی سوچتے رہیں کہ
اک اور شہباز کا سامنا تھا نواز مجھ کو
میں ایک نثار کے پار اترا تو میں نے دیکھا
ویسے شہباز شریف کو انارکلی میں الجھنے پر زیادہ الزام نہیں دینا چاہیے۔ انور مسعود بتا چکے ہیں کہ انار کلی سے نگاہ بچا کر اور دل تھام کر گزرنا کچھ مشکل ہے۔ شہباز شریف بھی انارکلی کی ”بھلیو بھلی دکاناں“ دیکھ کر بہک گئے ہوں گے۔ انور مسعود بزبان پنجابی فرماتے ہیں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
وِن سوَنّے گاہک نی ایتھے، بَھلیو بَھلی دُکاناں
ویکھ نی اڑِیے کھبّے پاسے وال کِسے دے کُھلّے
راہیاں دے پہ کھیڑے پیندے خُوشبوواں دے ہُلّے
سجّے پاسے کُھرلی دے وچ بنگالی رس گُلّے
پَنج کَلیانے موجاں کر لے لُٹ لے اڑِیے بُلّے
ویکھ کسی تھاں مُنہ نہ ماریں، مُڑ مُڑ پیا سمجھناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
ویکھ نی جیون جوگِیے ایتھے رنگ برنگ پٹولے
سیر کریندے نظری آون پرِیاں دے کُجھ ٹولے
چَھڈ دے کھانے کَھل ونیوے، ہُن نہ چَبّیں چھولے
چھڈ دے پِینے گُڑے دے شربت، پی ہُن کوکے کولے
بوتل دے نال مُنہ نہ لائیں، مُنہ وِچ پا لئیں کانا
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
اَلّہڑ شِیں مُٹیاراں والی چَڑہتل کہیڑا چہلّے
مُہڈے نال پیا مُہڈا کھیندائے لگن پئے تَرکہلّے
اکّھیاں وِچ نئیں شرم دا کجلہ، مُنہاں تے نئیں پلّے
اُچّا اُچّا سارے ویکھن، کوئی نہ ویکھے تَھلّے
نِیوِیں نظر کِیویں کوئی رکّھے، اُچیاں ہین دُکاناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
چار چُفیرے ٹیڈی پِھردے، نوّی بہار دے کِیڑے
چاڑھے ہوئے اُچھاڑاں وانگوں پاٹن ہاکے لِیڑے
وکھیِاں اُتّوں کُھل کُھل جاون ٹِچ ٹِچ کردے بِیڑے
جیہڑا ویکھے جِیب اپنی نُوں دنداں ہیٹھ دبِیڑے
ڈاہڈیاں تنگ پوشاکاں دے وِچ پھاتیاں ہوئیاں جاناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
جیہڑی تھاویں نظری آون چار مسافر کٹّھے
اَچّن چیتی پے جاندے نے پیر تیرے کیوں مَٹّھے
ہل پیو ایتھوں بے وقوفے لوک کرن گے ٹَھٹّھے
اس دُکانیں پان وکیندے، تُوں سمجھے نیں پٹّھے
ڈِٹّھا ای ایہہ ساوے پتّر سُوئیاں کرن زباناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
آ وَڑیا ایں ڈنگر مالا! تُوں اَج کیہڑے پاسے
پیسے دے نی پُتّر سارے ایس گلی دے واسے
مہاتڑ ایتھے خالی آؤندے، خالی کَھڑدے کاسے
پَلّے جے کر پیسے ہوون ڈُل ڈُل پیندے ہاسے
بُہتیاں مینُوں آؤندیاں کوئی نئیں اِکّو گَل مُکاناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
http://www.humsub.com.pk/149392/adnan-khan-kakar-851/
نواز شریف کا جہاز ابوظہبی سے پاکستانی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے چھے بجے روانہ ہوا۔ اسی وقت شہباز شریف کی ریلی لوہاری گیٹ سے لاہور ائیرپورٹ کی طرف روانہ ہوئی۔ نواز شریف کا جہاز لاہور ائیرپورٹ پر پونے نو بجے اتر گیا۔ نو بج کر بیس منٹ پر نواز شریف کو گرفتار کر لیا گیا۔ نیوز چینلز کے مطابق اس وقت تک شہباز شریف کی ریلی لوہاری سے چل کر انارکلی تک پہنچ چکی تھی۔
دس بجے شہباز شریف اپنے عظیم الشان جلوس کے سامنے ائیرپورٹ سے پندرہ کلومیٹر دور مال روڈ پر چڑیا گھر کے سامنے موجود تھے اور نواز شریف کا جہاز اس وقت انہیں اسلام آباد لے جانے کے لئے ہوا میں تیر رہا تھا۔ نواز شریف کی پرامید نظریں اپنی مدد کو آنے والی لاہوریوں کی سب سے بڑی ریلی کی منتظر رہیں جو شہباز شریف لے کر آ رہے تھے لیکن وہ اسلام آباد پہنچ گئے، ریلی ائیرپورٹ تک نہ پہنچی۔ چائنہ والی شہباز سپیڈ نواز شریف کو مروا گئی۔
حیرت کی بات نہیں ہے۔ شہباز سپیڈ تو چین تک مشہور ہے۔ جتنی دیر میں ایک تیز رفتار ہوائی جہاز دو ہزار کلومیٹر کا فاصلہ دے کرتا ہے، اتنی دیر میں شہباز سپیڈ کے ذریعے بیس میٹر کم ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے ہوتا ہے۔ اس رفتار سے اندازہ ہوتا ہے کہ نواز شریف جب ہفتے کو عدالت میں پیش ہونے کے بعد جیل میں تیسری رات گزار رہے ہوں گے تو شہباز شریف کی ریلی لاہور ائیرپورٹ کی حدود میں داخل ہو چکی ہو گی۔ ابھی شہباز شریف کو پندرہ کلومیٹر کا مزید فاصلہ طے کرنا ہے جو وہ تین گھنٹے فی کلومیٹر کی رفتار سے تقریباً دو دن میں طے کر لیں گے۔
بدقسمتی سے پختونخوا سے آنے والے امیر مقام شہباز سپیڈ سے نہیں چلتے۔ وہ پشاور سے چل کر تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ساڑھے چھے بجے لاہور پہنچ چکے تھے۔ اسی طرح پنجاب کے مختلف شہروں سے بھی لیگی قافلے لاہور پہنچ رہے تھے۔ شہباز شریف انار کلی ہی پہنچ پائے تھے۔ بھلا امیر مقام کیا جانیں انار کلی دیاں شاناں۔
شہباز شریف واقعی ایسی مثالی ہے کہ چین تک اس کی تعریف پہنچتی ہے۔ مگر ایک معمولی سا شبہ ہو رہا ہے۔ کیا میاں شہباز شریف واقعی چوہدری نثار کے اتنے ہی قریبی دوست ہیں جتنا مشہور کیا جاتا ہے؟ لگتا تو ہے کہ واقعی ہیں۔ اس صورت میں تو یہ سپیڈ واقعی جائز ہے۔ اب میاں نواز شریف بیٹھے جیل کی چکی پیستے رہیں اور یہی سوچتے رہیں کہ
اک اور شہباز کا سامنا تھا نواز مجھ کو
میں ایک نثار کے پار اترا تو میں نے دیکھا
ویسے شہباز شریف کو انارکلی میں الجھنے پر زیادہ الزام نہیں دینا چاہیے۔ انور مسعود بتا چکے ہیں کہ انار کلی سے نگاہ بچا کر اور دل تھام کر گزرنا کچھ مشکل ہے۔ شہباز شریف بھی انارکلی کی ”بھلیو بھلی دکاناں“ دیکھ کر بہک گئے ہوں گے۔ انور مسعود بزبان پنجابی فرماتے ہیں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
وِن سوَنّے گاہک نی ایتھے، بَھلیو بَھلی دُکاناں
ویکھ نی اڑِیے کھبّے پاسے وال کِسے دے کُھلّے
راہیاں دے پہ کھیڑے پیندے خُوشبوواں دے ہُلّے
سجّے پاسے کُھرلی دے وچ بنگالی رس گُلّے
پَنج کَلیانے موجاں کر لے لُٹ لے اڑِیے بُلّے
ویکھ کسی تھاں مُنہ نہ ماریں، مُڑ مُڑ پیا سمجھناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
ویکھ نی جیون جوگِیے ایتھے رنگ برنگ پٹولے
سیر کریندے نظری آون پرِیاں دے کُجھ ٹولے
چَھڈ دے کھانے کَھل ونیوے، ہُن نہ چَبّیں چھولے
چھڈ دے پِینے گُڑے دے شربت، پی ہُن کوکے کولے
بوتل دے نال مُنہ نہ لائیں، مُنہ وِچ پا لئیں کانا
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
اَلّہڑ شِیں مُٹیاراں والی چَڑہتل کہیڑا چہلّے
مُہڈے نال پیا مُہڈا کھیندائے لگن پئے تَرکہلّے
اکّھیاں وِچ نئیں شرم دا کجلہ، مُنہاں تے نئیں پلّے
اُچّا اُچّا سارے ویکھن، کوئی نہ ویکھے تَھلّے
نِیوِیں نظر کِیویں کوئی رکّھے، اُچیاں ہین دُکاناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
چار چُفیرے ٹیڈی پِھردے، نوّی بہار دے کِیڑے
چاڑھے ہوئے اُچھاڑاں وانگوں پاٹن ہاکے لِیڑے
وکھیِاں اُتّوں کُھل کُھل جاون ٹِچ ٹِچ کردے بِیڑے
جیہڑا ویکھے جِیب اپنی نُوں دنداں ہیٹھ دبِیڑے
ڈاہڈیاں تنگ پوشاکاں دے وِچ پھاتیاں ہوئیاں جاناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
جیہڑی تھاویں نظری آون چار مسافر کٹّھے
اَچّن چیتی پے جاندے نے پیر تیرے کیوں مَٹّھے
ہل پیو ایتھوں بے وقوفے لوک کرن گے ٹَھٹّھے
اس دُکانیں پان وکیندے، تُوں سمجھے نیں پٹّھے
ڈِٹّھا ای ایہہ ساوے پتّر سُوئیاں کرن زباناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
آ وَڑیا ایں ڈنگر مالا! تُوں اَج کیہڑے پاسے
پیسے دے نی پُتّر سارے ایس گلی دے واسے
مہاتڑ ایتھے خالی آؤندے، خالی کَھڑدے کاسے
پَلّے جے کر پیسے ہوون ڈُل ڈُل پیندے ہاسے
بُہتیاں مینُوں آؤندیاں کوئی نئیں اِکّو گَل مُکاناں
تُوں کی جانے بھولیے مَجّے، انارکلی دِیاں شاناں
http://www.humsub.com.pk/149392/adnan-khan-kakar-851/