پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی ہے، اور واضح کیا ہے کہ اس مرتبہ مطالبات تسلیم ہونے تک وہ احتجاجی کیمپ سے واپس نہیں جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے اس احتجاج کے اعلان کے بعد، مسلم لیگ ن نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے پی ٹی آئی کو سخت پیغامات دینے شروع کر دیے ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی سیاسی پیدائش ہمیشہ احتجاج، دھرنوں اور جلسوں کی بنیاد پر ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانیوں کی سیاست امپائر کی انگلی، سازشوں اور سہولتکاری کے گرد گھومتی رہی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ "کسی کو بھی پنجاب کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔" انہوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "چور چور کی گردان کرنے والے خود رنگے ہاتھوں چوری کرتے پکڑے گئے ہیں، اور اقتدار کی ہوس میں قوم کے بچوں کو سڑکوں پر جھونکنے والے کے اپنے بچے لندن میں لگژری لائف انجوائے کر رہے ہیں۔"
صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ "پنجاب کی ترقی فتنہ پارٹی کو ہضم نہیں ہو رہی، اور بانی پی ٹی آئی کی سیاسی زندگی ہمیشہ ڈھیل اور ڈیل کے گرد گھومتی رہی ہے۔"
یہ بیان پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھاتا ہے، اور دونوں جماعتوں کے درمیان لفظی جنگ میں تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پر کسی قسم کی سمجھوتہ نہیں کرے گی، اور احتجاج کے ذریعے اپنی آواز بلند کرے گی، جب کہ ن لیگ نے ان کے عزائم کو عوامی مفاد کے خلاف قرار دیا ہے۔