پی ٹی آئی کا یوم سیاہ بری طرح ناکام،ایک آدمی بھی باہر نہیں نکل سکا،تارڑ

666067_66259964.jpg

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا یوم سیاہ بری طرح ناکام ہوگیا، اور ایک شخص بھی سڑکوں پر نہیں نکلا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں یوم سیاہ منانے کا مقصد کیا تھا؟ کیا یہ مہنگائی میں کمی کے خلاف تھا یا اسٹاک ایکسچینج میں بہتری پر احتجاج تھا؟ انہوں نے سوال کیا کہ آیا یہ احتجاج خیبرپختونخوا حکومت کی پالیسیوں کے خلاف تھا یا کسی اور ایجنڈے کے تحت کیا گیا۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پی ٹی آئی کا یوم سیاہ اس قدر غیر مؤثر تھا کہ میں نے ایک یونین کونسل میں جلسہ کیا، جہاں جتنی کرسیاں رکھی گئی تھیں، اتنے لوگ بھی پی ٹی آئی اپنے احتجاج میں جمع نہ کر سکی۔

بعد ازاں، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی دفتر میں پارٹی کے وفات پانے والے کارکنان کی دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ اگر کارکنان ہماری قوت نہ بنتے تو ہماری پہچان بھی نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے غم کی گھڑی ہے کیونکہ عشروں تک پارٹی کی خدمت کرنے والے کارکنان ہم سے جدا ہو گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کارکنوں کی محنت اور قربانیوں سے ہی سیاسی جماعتیں زندہ رہتی ہیں۔ اگر کارکنان آواز نہ اٹھاتے تو خزاں کے بعد بہار نہ آتی۔ پارٹی کے لیے خون پسینہ بہانے والے کارکنوں اور ان کے خاندانوں کا خیال رکھنا قیادت کی ذمہ داری ہے۔

عطااللہ تارڑ نے تجویز دی کہ کارکنان کی فلاح و بہبود کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے، جس میں کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو شامل نہ کیا جائے اور جو صرف کارکنان کی خدمت کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرے۔

دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج جو قدم اٹھایا گیا وہ انتہائی اہم ہے۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے ان کارکنوں کو یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے اپنی زندگیاں پارٹی کے لیے وقف کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ کارکنان کسی بھی سیاسی تحریک کی بنیاد ہوتے ہیں، اور اگر ان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا جائے تو جماعتیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ سعد رفیق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ (ن) کارکنان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
666067_66259964.jpg

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا یوم سیاہ بری طرح ناکام ہوگیا، اور ایک شخص بھی سڑکوں پر نہیں نکلا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں یوم سیاہ منانے کا مقصد کیا تھا؟ کیا یہ مہنگائی میں کمی کے خلاف تھا یا اسٹاک ایکسچینج میں بہتری پر احتجاج تھا؟ انہوں نے سوال کیا کہ آیا یہ احتجاج خیبرپختونخوا حکومت کی پالیسیوں کے خلاف تھا یا کسی اور ایجنڈے کے تحت کیا گیا۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پی ٹی آئی کا یوم سیاہ اس قدر غیر مؤثر تھا کہ میں نے ایک یونین کونسل میں جلسہ کیا، جہاں جتنی کرسیاں رکھی گئی تھیں، اتنے لوگ بھی پی ٹی آئی اپنے احتجاج میں جمع نہ کر سکی۔

بعد ازاں، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی دفتر میں پارٹی کے وفات پانے والے کارکنان کی دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ اگر کارکنان ہماری قوت نہ بنتے تو ہماری پہچان بھی نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے غم کی گھڑی ہے کیونکہ عشروں تک پارٹی کی خدمت کرنے والے کارکنان ہم سے جدا ہو گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کارکنوں کی محنت اور قربانیوں سے ہی سیاسی جماعتیں زندہ رہتی ہیں۔ اگر کارکنان آواز نہ اٹھاتے تو خزاں کے بعد بہار نہ آتی۔ پارٹی کے لیے خون پسینہ بہانے والے کارکنوں اور ان کے خاندانوں کا خیال رکھنا قیادت کی ذمہ داری ہے۔

عطااللہ تارڑ نے تجویز دی کہ کارکنان کی فلاح و بہبود کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے، جس میں کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو شامل نہ کیا جائے اور جو صرف کارکنان کی خدمت کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرے۔

دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج جو قدم اٹھایا گیا وہ انتہائی اہم ہے۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے ان کارکنوں کو یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے اپنی زندگیاں پارٹی کے لیے وقف کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ کارکنان کسی بھی سیاسی تحریک کی بنیاد ہوتے ہیں، اور اگر ان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا جائے تو جماعتیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ سعد رفیق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ (ن) کارکنان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
Is fake news pe is munafiq ko chiryaghar bandaro k cage mai daalna chaea.
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

سارے بندے جو نکلے تھے وہ اس کی باجی کے کوٹھے پر جا رہے تھے۔
 

Back
Top