پی ٹی آئی کا یومِ سیاہ اور احتجاج، کارکنان اور رہنماؤں کی پکڑ دھکڑ جاری

1739007501063.png


https://twitter.com/x/status/1888139787082650098
https://twitter.com/x/status/1888134237125059022
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اعلان پر آج یومِ سیاہ منایا جا رہا ہے، اس حوالے سے مرکزی جلسہ صوابی میں ہو رہا ہے، جبکہ قیادت کی جانب سے دیگر شہروں میں بھی احتجاج اور ریلیاں نکالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جس پر حکومتی ادارے حرکت میں آ گئے ہیں اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1888133288033726468
ملتان میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈر دلیر مہار کو بھی حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کو پل چھٹہ مخدوم رشید سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ احتجاجی ریلی کی قیادت کر رہے تھے۔

https://twitter.com/x/status/1888130163025609159
https://twitter.com/x/status/1888128988079362107
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے یوم سیاہ کے اعلان کے بعد پولیس نے سیکیورٹی سخت کر دی ہے۔ سری نگر ہائی وے پر تین خصوصی ناکے قائم کیے گئے ہیں، جبکہ داخلی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ پولیس کی جانب سے گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے اور جڑواں شہروں سے صوابی جانے والے قافلوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


مظفرآباد میں آزادی چوک پر پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا، تاہم پولیس نے مظاہرین کو مظاہرہ کرنے سے روک دیا اور متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں پی ٹی آئی رہنما خواجہ فاروق اور سابق وزیر محمد حنیف اعوان بھی شامل ہیں۔


ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ پارٹی رہنماؤں نے ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج مزید تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔


آزاد کشمیر میں باغ انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 144 کی پابندی کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے یوم سیاہ مناتے ہوئے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور الیکشن میں دھاندلی کے خلاف نعرے بازی کی۔ مقررین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پاکستان پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت نے آئین اور قانون کو پس پشت ڈال کر پی ٹی آئی کو انتقام کا نشانہ بنا رکھا ہے، انہیں فوری رہا کیا جائے۔


مقررین نے آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی بھی مذمت کی۔ خیال رہے کہ باغ انتظامیہ کی طرف سے پی ٹی آئی کے احتجاج جلوس اور جلوسوں پر تین دن کی پابندی عائد کر رکھی ہے، اس کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اس پابندی کو توڑ کر پریس کلب کے باہر جمع ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
 
Last edited:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اتنی پکڑ دھکڑ اور اغواء ہو جانے کے خوف کے عالم میں بیچارے پر امن سیاسی ورکر کیا ایکٹویٹی کر سکتے ہیں؟
اللہ انکی مشکلیں آسان کرے
 

Back
Top