میرے سرگودھا گھر دو دفعہ ریڈ کیا گیا اور ملازمین کو مارا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا
میرا لاہور والا سارا گھر توڑ دیا گیا اور ملازم کو مار مار کے بیہوش کر دیا گیا اور گرفتار کر لیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا
میری بیٹی کے گھر ریڈ کیا ، خواتین سے بدتمیزی کی اور اسلحہ تانا گیا ، ملازمین پہ بدترین تشدد کیا ، گھر کا سامان اٹھا لیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا
میری بیٹی کے گھر 3 دن بعد رات کے 2 بجے دوبارہ ریڈ کیا اور میرے داماد کو گرفتار کر لیا گیا اور نامعلوم مقام پہ لے گئے ۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا
اگلی رات میرے داماد کی بہن کے گھر ریڈ کیا ، خواتین سے نہایت بدتمیزی اور بے ہودگی کی گئی ، بزرگوں کو دھکے مار کے پولیس کی گاڑیوں میں بٹھایا گیا اور سارے گھر کو تہس نہس کر دیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا
اس سے اگلے دن میرے ماموں کے بیٹے علی کو اسکے دفتر سے گرفتار کیا اور انکھوں پہ پٹی باندھ کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا اور نہایت بدترین تشدد کیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا
کل میرے چھوٹے بھائی عمر فاروق کے سسرال کے گھر پہ ریڈ کیا اور خواتین سے نہایت بدسلوکی کی اور ملازمین اور بچوں کو تھپڑ مارے گئے ، اور میرے بھائی کو گرفتار کر لیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا
پھر ان تمام گرفتار شدگان سے انکے گھروں میں فون کروائے جاتے اور انکو مارتے ہوئے کی آوازیں سنوائی جاتی رہیں ۔۔۔ میں نے تب بھی برداشت کیا
لیکن جب میری فیملی کی خواتین ، جن کے بیٹے اور بھائی اور عزیز گرفتار تھے انہوں نے مجھے فون کر کے کہنا شروع کیا کہ خدارا ہمارے پیاروں کو چھڑاؤ اور جو یہ لوگ کہتے ہیں انکی بات مان لو ۔۔۔۔۔ تب میری برداشت جواب دے گئی اور میرے خیال میں میری جگہ کوئی بھی ہوتا جسکو اپنے عزیزوں اور فیملی کا خیال اور احساس ہوتا تو وہ یہی کرتا جو میں نے کیا