پی ایس او کو ڈیفالٹ سے بچانے کا مشن، اربوں روپے کی گرانٹ منظور

1psodefault.jpg

کویت پٹرولیم کارپوریشن سے کریڈٹ سہولت کے باعث ایکسچینج نقصانات کیلئے ضمنی گرانٹ طلب کی تھی جس کے لیے ای سی سی نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی: ذرائع

ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان سٹیٹ آئل کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے 10 کروڑ ڈالر (27 ارب روپے) کی خصوصی گرانٹ منظور کر لی ہے تاکہ کویت پٹرولیم کارپوریشن (کے پی سی) کو ادائیگی کی جا سکے۔

گلگت بلتستان کو 25 ہزار ٹن گندم کی ضمنی گرانٹ اور سپلائی کیلئے 2 ارب 90 کروڑ روپے فراہم کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے سوئی ناردرن پائپ لائنز لمیٹڈ کو پی ایس او کو 498 ارب روپے کی ادائیگی کی مد میں 50 ارب روپے کے کمرشل قرضے کی گارنٹی کی اجازت دے دی تھی لیکن پی ایس او کے مطابق ادارہ تکنیکی ڈیفالٹ ہو چکا ہے اس لیے فوری زرمبادلہ چاہیے۔

کویت پٹرولیم کارپوریشن پی ایس او کو کریڈٹ سہولت سے ایندھن دیتا ہےسابقہ کریڈٹ سہولت 31 دسمبر 2022ء کو ختم ہوئی تھی۔

منیجنگ ڈائریکٹر پی ایس او سید محمد طحہٰ نے حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ زرمبادلہ ختم ہو چکا، مارکیٹ شیئر بڑھنے کے باوجود کمپنی کا منافع نہیں مل رہا۔ پٹرولیم ڈویژن ای سی سی اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کویت پٹرولیم کارپوریشن سے کریڈٹ سہولت کے باعث ایکسچینج نقصانات کیلئے ضمنی گرانٹ طلب کی تھی جس کے لیے ای سی سی نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

پی ایس او گزشتہ 23 سال سے پی ایس او ڈیزل آئل کیلئے کویی پٹرولیم کارپوریشن کی کریڈٹ سہولت سے استفادہ کر رہا ہے۔ ای سی سی کمیٹی نے بتایا کہ سہولیات پر زرمبادلہ نقصانات کے طریقہ کار پر حتمی رپورٹ میں وقت درکار ہو گا۔ کریڈٹ سہولت کی ادائیگیوں پردیوالیہ پن کی صورتحال کا سامنا ہے اس لیے 27 ارب کی ضمنی گرانٹ دی جائے۔

پی ایس او کی طرف سے حکومت کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کریڈٹ سہولت ستمبر میں ختم ہو گئی تھی لیکن 20 مارچ تک 4 ٹرانزیکشنز مکمل نہیں ہوئیں اور نیشنل بینک آف پاکستان میں فنانسگ دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ روپے کی قدر میں کمی بتائی گئی۔

ایس این جی پی ایل کی طرف سے 498 ارب کی ادائیگی کے باعث وصولیاں 775 ارب سے تجاوز کرنے سے پی ایس او کا قرضہ 411 ارب سے بڑھ گیا ہے وجہ مالیاتی خلا پر کرنا تھا۔

دریں اثنا اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے وزارت امور کشمیر وگلگت بلستان کی 25 ہزار ٹن گندم جاری کرنے کی سمری بھی منظور کر لی گئی تاکہ ماہ رمضان المبارک میں قلت سے بچا جائے۔ گندم کی موجودہ قیمتوں کے پیش نظر گلگت بلتستان کی ضروریات پوری کرنے کیلئے 2 ارب 90 کروڑ روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ دینے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
Self created disaster. Who told SNGPL to keep supplying the expensive LNG to domestic consumers? Now this 27 Bn rupees is just peanuts. The PSO's real debt has increased to almost 1,000 Billions.

And this goon Shehbaz Sharif announced a subsidy of Rs 50/liter on petrol.

Kaun log o tussi oye?