پیکا بل بنیادی حقوق کو محدود کرتا ہے، انسانی حقوق کمیشن کا تحفظات کا اظہار

HRCP1732416048-0-600x450.webp


انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے قومی اسمبلی میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل بنیادی حقوق کو محدود کرتا ہے۔


ایچ آر سی پی کے چیئرمین اسد اقبال بٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاست کے ڈیجیٹل اظہارِ رائے کے تحفظ کے حوالے سے پسماندہ ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے، اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے، تو یہ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے مدافعت کاروں، صحافیوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کا ایک اور ذریعہ بن سکتا ہے، کیونکہ یہ ریاستی اداروں پر تنقید کو مؤثر طریقے سے جرم قرار دے گا۔


انہوں نے مزید کہا کہ بل کے سیکشن اے 26 میں 'جعلی یا جھوٹی خبروں' پر زور دینا تشویش کا باعث ہے، کیونکہ اس بل کا متن 'جعلی خبروں' کی واضح تعریف فراہم نہیں کرتا اور اس کے بجائے عوام میں 'خوف، گھبراہٹ، بدنظمی یا انتشار' جیسے مبہم نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، تین سال تک کی قید کی سزا غیر ضروری طور پر سخت ہے۔


اسد اقبال بٹ کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے چار نئی اتھارٹیز کے قیام سے غیر ضروری اور غیر متناسب پابندیاں عائد ہوں گی، جو اظہارِ رائے اور رائے کی آزادی کو مزید محدود کر دیں گی۔ اس کے ساتھ ہی، سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل میں اپیلوں کو براہ راست سپریم کورٹ میں لے جانے اور اس ٹریبونل کے حکومتی نامزد ممبران پر مشتمل ہونے کی تجویز بھی باعثِ تشویش ہے، کیونکہ یہ عدالتی نگرانی کو کم اور انتظامی کنٹرول کو بڑھانے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔


ایچ آر سی پی نے حکومت کو یاد دہانی کرائی کہ ڈیجیٹل آزادیوں کو پہلے ہی مختلف قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے زیادہ تر ریگولیٹ کیا جا چکا ہے، جس کے نتیجے میں لوگوں کے حقِ معلومات اور کنیکٹیویٹی کو نقصان پہنچا ہے، جو کہ اکیسویں صدی کی جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔ اس بل کو سینیٹ میں پیش کرنے سے قبل کھلے اور تفصیلی مباحثے کی ضرورت ہے۔
 

Back
Top