
پاکستان میں انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ پیکا ایکٹ 2025 میں کی جانے والی تبدیلیاں حکومت کو ڈیجیٹل منظرنامے پر مزید کنٹرول دے سکتی ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قومی اسمبلی میں پی ٹی ای کی قیادت میں اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز (ترمیمی) بل پیش کیا گیا۔ اس دوران صحافیوں نے بھی ایوان کی گیلری سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
صحافیوں کا خیال ہے کہ یہ قانون سازی آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے جبکہ پی ٹی ای نے پاکستان پیپلز پارٹی کو حکومت کے ساتھ اس بل کی حمایت کرنے پر تنقید کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر بابو رام پنٹ نے کہا کہ اگر یہ ترمیمیں دونوں ایوانوں سے منظور ہو جاتی ہیں تو یہ حکومت کو پاکستان کے پہلے سے کنٹرول شدہ ڈیجیٹل مواد پر مزید اختیارات دے گی۔
بابو رام پنٹ نے بتایا کہ ترمیم میں جھوٹی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلانے والوں کے خلاف ایک نیا جرم شامل کیا گیا ہے جس کی سزا 3 سال قید اور جرمانہ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس ایکٹ میں نئی شق کی غیر واضح تشریح اور پیکا کی مخالف آوازوں کو دبانے کی تاریخ کی وجہ سے آن لائن اظہار رائے کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بل کو بغیر کسی بحث کے ایوان میں پیش کیا گیا اور اس ترمیم نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اختیارات میں اضافہ کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر یہ بل واپس لے اور سول سوسائٹی کے ساتھ معنی خیز بات چیت کرکے پیکا کو عالمی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق بنائے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/8PfHvvm/amnerst.jpg