پیپلزپارٹی اور نون لیگ نے پاکستان کو وہ دیا، جس سے فوج نے ملک کو محروم کیا۔

الرضا

Senator (1k+ posts)
اس فورم پر دن رات فوجیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے اٹھائی گیرے اپنے آقاؤں کی شان میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ ان لوگوں کی سوچ محدود اور تنگ نظری پر مبنی ہے، کیوں کہ اپنے آقاؤں کا مقام اونچا کرنے کے لیے یہ اپنے اطراف ہر کسی پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ تاکہ کیچڑ کے ذریعے پورے ماحول کو گندا دکھا سکیں اور اس کے پس منظر میں اپنے آقاؤں کو صاف ستھرا دکھا سکیں۔
مثال کے طور پر یہ لوگ تاثر یہ دیتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے لٹیرے اور کرپٹ ہیں۔ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، بے تحاشہ بیرونی قرضے لیے جس کا بوجھ آج بھی قوم اٹھا رہی ہے۔
اعدادو شمار میں جائے بغیر میرے پاس بہت سے اہم سوالات ہیں جن کے جواب اس تھریڈ میں ڈھونڈنے کی کوشش کروں گا۔
پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت سنہ 1973 میں قائم ہوئی اور سنہ 1977 میں سی آئی اے ایجنٹ جنرل ضیاء کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔ ان 4 سالوں میں کیا پیپلز پارٹی نے کوئی مالی کرپشن کی؟ اس کرپشن کو جنرل ضیاء نے اپنے 11 سالہ طویل اقتدار میں پکڑا؟ کسی کو سزا دی؟
یقیناً مالی کرپشن پر کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو نہیں لوٹا۔
سنہ 1988 سے سنہ 1990 تک بے نظیر کو 18 مہینے اقتدار کے ملے۔ حکومت کو نااہلی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا گیا اور جنرل حمید گل کے پرانے عمران خان (نواز شریف) کو جعلی الیکشن کے ذریعے حکومت دی گئی۔ نواز شریف نے اپنے آقاؤں کی کٹھ پتلی بننے سے انکار کیا اور راندہ درگاہ قرار پائے۔ ان کی حکومت بھی 1993 میں لپیٹ دی گئی۔ اس دوران نواز شریف کے مالیاتی اسکینڈلز سامنے آئے مثلاً کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز اسکینڈل۔ اصولاً نواز شریف کو اسی وقت خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، مگر کیا کریں، اس ملک میں بے شرم اور بے غیرت لوگوں کو ہی حکومت کے لیے چنا جاتا ہے۔
نواز شریف کے بعد دوبارہ بے نظیر آئیں۔ عمران خان اس وقت تک بالغ نہیں ہوئے تھے، پیمپرز پہنتے تھے، اور یہودیوں کی گود میں بیٹھ کر ان کا دودھ پی رہے تھے، اس لیے ان کو وزارت عظمیٰ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
بے نظیر کو ایک بار پھر 1993 میں فارغ کر دیا گیا۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر فوج نے پوزیشنز سنبھال لیں، اور ایک اور جعلی الیکشن کے ذریعے نواز شریف کو دوبارہ اقتدار سونپ دیا گیا۔
بے نظیر کو دباؤ کے ذریعے ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا، وہ چلی گئیں۔ اگر فوج اور فوج کے پالتو احتساب کرنا چاہتے تھے تو بے نظیر کا نام ای سی ایل میں کیوں نہ ڈالا؟ یہ بالکل ویسے ہی ہوا جیسے 1992 میں الطاف حسین کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور اس کو بھی مجبور کیا کہ ملک سے جلاوطن ہوجائے۔
لیڈروں کو جلاوطن کرنے کا شوق فوج کو شروع سے رہا ہے۔ غدار اعظم ایوب خان نے جب پاکستان پر اپنا شیطانی قبضہ حاصل کیا تو صدر اسکندر مرزا کو مجبور کیا کہ وہ جلاوطن ہو جائے، چناں چہ اسکندر مرزا برطانیہ چلا گیا۔
بھٹو کو بھی اسیری کے دوران جنرل ضیاء مردود کی طرف سے اشارے ملے کہ جلاوطنی قبول کر لو، جسے بھٹو جیسے بہادر انسان نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ نواز شریف پر بھی پنامہ کے تناظر میں راحیل شریف خنزیر نے دباؤ ڈالا کہ حکومت چھوڑ دو اور ملک سے چلے جاؤ۔ لیکن خود یہ فوجی جرنیل اپنی بزدلی اور بے غیرتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان پر کوئی برا وقت آئے تو بھگوڑا بننے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
سنہ 1999 میں مشرف نے مملکت پاکستان سے غداری کرتے ہوئے، غدار جرنیلوں کو ساتھ ملایا اور پاکستان پر قبضہ کر لیا۔ قانون اور آئین کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل ضیاء الدین کو جو آئی ایس آئی کا سربراہ تھا، آرمی چیف تعینات کر دیا تھا۔ فوج کو چاہیے تھا کہ آئین و قانون کی پاسداری کرتی۔ لیکن فوج کے اندر آئین کی پامالی اور قانون شکنی کے جراثیم اتنے طاقتور ہیں کہ یہ غصے اور عداوت میں اندھا دھند غلط کام کرتی ہے۔ اس کو اپنی عزت و وقار کا بھی کچھ احساس نہیں اور ملک کی بقاء کو بھی یہ لوگ بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں۔ آسان لفظوں میں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی بات ہو تو فوج سے انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان لوگوں کی کھوپڑیوں میں بھینس کا دماغ فٹ ہے۔ غصہ ان کی ناک پر اور دو ٹکے کی انا یہ لوگ ستاروں کی شکل میں اپنی وردی پر پہنتے ہیں۔
دنیا کی نمبر ون جاسوسی ایجنسی، آئی ایس آئی کو 1990 کی دہائی میں نواز شریف کی آف شور جائیدادوں کا پتہ نہیں لگا۔ کیوں کہ آئی ایس آئی اس وقت زرداری اور بے نظیر کے پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ اور یہ اتنی عقل مند ایجنسی ہے کہ جب یہ کسی کے پیچھے پڑتی ہے، تو باقی ہر کام کرنا بھول جاتی ہے۔
المختصر، ان لوگوں نے 1988 سے لے کر 1999 تک پیپلز پارٹی اور نون لیگ کو کسی کرپشن پر عدالتوں سے سزا نہیں دلوائی، اور نہ ہی کوئی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد کیا۔
سنہ 2008 سے لے کر 2012 تک زرداری صاحب کی حکومت کا دور رہا، کسی بھی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد نہیں کیا گیا۔ بس میڈیا وار جاری رہے، زرداری بدستور مسٹر 10 پرسنٹ رہے اور صدر پاکستان بھی بنے رہے۔
سنہ 2012 سے 2017 تک نواز شریف کا دور رہا۔ وہ ابھی بھی مقدمات بھگت رہے ہیں، جیل میں ہیں۔ لیکن کچھ بھی ہوسکتا ہے، وہ جیل سے باہر بھی آسکتے ہیں، کیوں کہ یہ پاکستان ہے۔ پیسہ لوٹ مار کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں آیا ہے۔
بیرونی قرضوں پر یہ لوگ قوم کو نہیں بتاتے کہ ان قرضوں کا کتنا حصہ پاک فوج کھا جاتی ہے۔ 1990 کی دہائی میں پاکستان نے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا، سنہ 2008 سے 2018 تک بھی فوج نے دبا کر اسلحہ حاصل کیا۔ یہ سارا پیسہ جرنیلوں کی بیگمات اور معشوقائیں اپنی ماؤں کے گھر سے نہیں لائی تھیں۔
گویا صرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے جو فوجیوں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے اوپر اچھالی ہے۔ اور اس کیچڑ کے پیچھے یہ لوگ کیچڑ کے چھینٹے اپنے لباس پر سجائے مسکرا رہے ہیں۔ کیوں کہ کیچڑ اچھالنے والا بھی کیچڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔
آخر میں دیکھا جائے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اس ملک کو کیا دیا، تو بہت کچھ دیا جس کی قدر و منزلت وہ جان سکتا ہے جو پاکستان کو ایک جمہوری ریاست اور قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے ادوار میں عوام کو ان کی طاقت ملی۔ پارلیمان مضبوط ہوا۔ آئین پاکستان 1973 بنا۔ دنیا میں پاکستان کا جمہوری تشخص قائم ہوا۔ اس حد تک کہ فوج کو بھی پتہ ہے کہ فوجی آمریت قائم کر کے اس کو دنیا سے دو ٹکے کی بھی سہولت نہیں ملے گی۔ فوج کو بھیک اور سہولت صرف تب ملی ہے جب وہ امریکہ کی لونڈی اور طوائف بن کر روس کے خلاف بخشو اور کرائے کی فوج بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت قائم رہے، تاکہ دنیا پر پاکستان کا بہتر تاثر قائم ہو۔ اسے دہشت گرد ریاست نہ سمجھا جائے۔ لیکن فوج یہ سب کچھ چاہنے کے باوجود اپنے دماغ کے کیڑے سے مجبور ہو کر جمہوری اداروں میں امپائر کی انگلی گھسانے سے باز نہیں آتی اور یہی چیز پاکستان کو آج تک مسائل کا شکار بنائے ہوئے ہے۔ جس دن فوج پرائے پھٹے میں ٹانگ اڑانا، اور ہر جگہ اپنی ناک گھسانا بند کر دے، وہ کام کرے جس کی اس کو تنخواہ ملتی ہے، تو پاکستان ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہو جائے۔

 
Last edited:

wamufti

Senator (1k+ posts)
Ye MNS ke waade
1) Me Zial ul Haq ka mission pora karo ga
2) Me Benazir ka mission pora karo ga

Poochna tha Zia ul Haq aur benazir ka mission pora ker lia he ya nahi. Wada kia tha sab ke samne. Ager pura na kia tu MNS mar ker Zia ul Haq ko aur Benazir kia mo dikhai ga.
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)
اس فورم پر حرام کے ٹکڑوں پر پلنے والے ہیرا

منڈی کے گشتی زادے پاکستان اور فوج کے

خلاف بھونکتے رہتے ہیں۔

نظفہءحرام سے پیدا ہونے والے چند ٹکوں کی

خاطر اپنی ماں بہن کی دلالی کرتے ہیں- بظاہر

نوازشریف اور زرداری جیسے ڈالوؤں کو سپورٹ

کرنے کی آڑ میں خنزیر کے بچے ملک دشمنی

کرتے ہیں اور بھارتی ایجنڈا پروموٹ کرتے

ہیں۔ ان کی کل اوقات قیمے والے نان اور

کھوتا بریانی ہے
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
اس فورم پر حرام کے ٹکڑوں پر پلنے والے ہیرا

منڈی کے گشتی زادے پاکستان اور فوج کے

خلاف بھونکتے رہتے ہیں۔

نظفہءحرام سے پیدا ہونے والے چند ٹکوں کی

خاطر اپنی ماں بہن کی دلالی کرتے ہیں- بظاہر

نوازشریف اور زرداری جیسے ڈالوؤں کو سپورٹ

کرنے کی آڑ میں خنزیر کے بچے ملک دشمنی

کرتے ہیں اور بھارتی ایجنڈا پروموٹ کرتے

ہیں۔ ان کی کل اوقات قیمے والے نان اور

کھوتا بریانی ہے
پاکستان نے جو بیرونی قرضے لیے، اس کا کتنا حصہ تیرے وردی والے باپوں نے گالف کورسز، بیرون ملک جائیدادوں، ذرعی زمینوں اور غیر ملکی شراب و شباب پر خرچ کیا؟
 

abdulmajid

Minister (2k+ posts)
پاکستان نے جو بیرونی قرضے لیے، اس کا کتنا حصہ تیرے وردی والے باپوں نے گالف کورسز، بیرون ملک جائیدادوں، ذرعی زمینوں اور غیر ملکی شراب و شباب پر خرچ کیا؟
If Nawaz Shareef provided money trail of London apts. , you would have been gotten answers of all your questions.
 

Diesel

Chief Minister (5k+ posts)
اس فورم پر دن رات فوجیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے اٹھائی گیرے اپنے آقاؤں کی شان میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ ان لوگوں کی سوچ محدود اور تنگ نظری پر مبنی ہے، کیوں کہ اپنے آقاؤں کا مقام اونچا کرنے کے لیے یہ اپنے اطراف ہر کسی پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ تاکہ کیچڑ کے ذریعے پورے ماحول کو گندا دکھا سکیں اور اس کے پس منظر میں اپنے آقاؤں کو صاف ستھرا دکھا سکیں۔
مثال کے طور پر یہ لوگ تاثر یہ دیتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے لٹیرے اور کرپٹ ہیں۔ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، بے تحاشہ بیرونی قرضے لیے جس کا بوجھ آج بھی قوم اٹھا رہی ہے۔
اعدادو شمار میں جائے بغیر میرے پاس بہت سے اہم سوالات ہیں جن کے جواب اس تھریڈ میں ڈھونڈنے کی کوشش کروں گا۔
پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت سنہ 1973 میں قائم ہوئی اور سنہ 1977 میں سی آئی اے ایجنٹ جنرل ضیاء کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔ ان 4 سالوں میں کیا پیپلز پارٹی نے کوئی مالی کرپشن کی؟ اس کرپشن کو جنرل ضیاء نے اپنے 11 سالہ طویل اقتدار میں پکڑا؟ کسی کو سزا دی؟
یقیناً مالی کرپشن پر کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو نہیں لوٹا۔
سنہ 1988 سے سنہ 1990 تک بے نظیر کو 18 مہینے اقتدار کے ملے۔ حکومت کو نااہلی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا گیا اور جنرل حمید گل کے پرانے عمران خان (نواز شریف) کو جعلی الیکشن کے ذریعے حکومت دی گئی۔ نواز شریف نے اپنے آقاؤں کی کٹھ پتلی بننے سے انکار کیا اور راندہ درگاہ قرار پائے۔ ان کی حکومت بھی 1993 میں لپیٹ دی گئی۔ اس دوران نواز شریف کے مالیاتی اسکینڈلز سامنے آئے مثلاً کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز اسکینڈل۔ اصولاً نواز شریف کو اسی وقت خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، مگر کیا کریں، اس ملک میں بے شرم اور بے غیرت لوگوں کو ہی حکومت کے لیے چنا جاتا ہے۔
نواز شریف کے بعد دوبارہ بے نظیر آئیں۔ عمران خان اس وقت تک بالغ نہیں ہوئے تھے، پیمپرز پہنتے تھے، اور یہودیوں کی گود میں بیٹھ کر ان کا دودھ پی رہے تھے، اس لیے ان کو وزارت عظمیٰ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
بے نظیر کو ایک بار پھر 1993 میں فارغ کر دیا گیا۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر فوج نے پوزیشنز سنبھال لیں، اور ایک اور جعلی الیکشن کے ذریعے نواز شریف کو دوبارہ اقتدار سونپ دیا گیا۔
بے نظیر کو دباؤ کے ذریعے ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا، وہ چلی گئیں۔ اگر فوج اور فوج کے پالتو احتساب کرنا چاہتے تھے تو بے نظیر کا نام ای سی ایل میں کیوں نہ ڈالا؟ یہ بالکل ویسے ہی ہوا جیسے 1992 میں الطاف حسین کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور اس کو بھی مجبور کیا کہ ملک سے جلاوطن ہوجائے۔
لیڈروں کو جلاوطن کرنے کا شوق فوج کو شروع سے رہا ہے۔ غدار اعظم ایوب خان نے جب پاکستان پر اپنا شیطانی قبضہ حاصل کیا تو صدر اسکندر مرزا کو مجبور کیا کہ وہ جلاوطن ہو جائے، چناں چہ اسکندر مرزا برطانیہ چلا گیا۔
بھٹو کو بھی اسیری کے دوران جنرل ضیاء مردود کی طرف سے اشارے ملے کہ جلاوطنی قبول کر لو، جسے بھٹو جیسے بہادر انسان نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ نواز شریف پر بھی پنامہ کے تناظر میں راحیل شریف خنزیر نے دباؤ ڈالا کہ حکومت چھوڑ دو اور ملک سے چلے جاؤ۔ لیکن خود یہ فوجی جرنیل اپنی بزدلی اور بے غیرتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان پر کوئی برا وقت آئے تو بھگوڑا بننے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
سنہ 1999 میں مشرف نے مملکت پاکستان سے غداری کرتے ہوئے، غدار جرنیلوں کو ساتھ ملایا اور پاکستان پر قبضہ کر لیا۔ قانون اور آئین کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل ضیاء الدین کو جو آئی ایس آئی کا سربراہ تھا، آرمی چیف تعینات کر دیا تھا۔ فوج کو چاہیے تھا کہ آئین و قانون کی پاسداری کرتی۔ لیکن فوج کے اندر آئین کی پامالی اور قانون شکنی کے جراثیم اتنے طاقتور ہیں کہ یہ غصے اور عداوت میں اندھا دھند غلط کام کرتی ہے۔ اس کو اپنی عزت و وقار کا بھی کچھ احساس نہیں اور ملک کی بقاء کو بھی یہ لوگ بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں۔ آسان لفظوں میں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی بات ہو تو فوج سے انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان لوگوں کی کھوپڑیوں میں بھینس کا دماغ فٹ ہے۔ غصہ ان کی ناک پر اور دو ٹکے کی انا یہ لوگ ستاروں کی شکل میں اپنی وردی پر پہنتے ہیں۔
دنیا کی نمبر ون جاسوسی ایجنسی، آئی ایس آئی کو 1990 کی دہائی میں نواز شریف کی آف شور جائیدادوں کا پتہ نہیں لگا۔ کیوں کہ آئی ایس آئی اس وقت زرداری اور بے نظیر کے پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ اور یہ اتنی عقل مند ایجنسی ہے کہ جب یہ کسی کے پیچھے پڑتی ہے، تو باقی ہر کام کرنا بھول جاتی ہے۔
المختصر، ان لوگوں نے 1988 سے لے کر 1999 تک پیپلز پارٹی اور نون لیگ کو کسی کرپشن پر عدالتوں سے سزا نہیں دلوائی، اور نہ ہی کوئی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد کیا۔
سنہ 2008 سے لے کر 2012 تک زرداری صاحب کی حکومت کا دور رہا، کسی بھی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد نہیں کیا گیا۔ بس میڈیا وار جاری رہے، زرداری بدستور مسٹر 10 پرسنٹ رہے اور صدر پاکستان بھی بنے رہے۔
سنہ 2012 سے 2017 تک نواز شریف کا دور رہا۔ وہ ابھی بھی مقدمات بھگت رہے ہیں، جیل میں ہیں۔ لیکن کچھ بھی ہوسکتا ہے، وہ جیل سے باہر بھی آسکتے ہیں، کیوں کہ یہ پاکستان ہے۔ پیسہ لوٹ مار کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں آیا ہے۔
بیرونی قرضوں پر یہ لوگ قوم کو نہیں بتاتے کہ ان قرضوں کا کتنا حصہ پاک فوج کھا جاتی ہے۔ 1990 کی دہائی میں پاکستان نے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا، سنہ 2008 سے 2018 تک بھی فوج نے دبا کر اسلحہ حاصل کیا۔ یہ سارا پیسہ جرنیلوں کی بیگمات اور معشوقائیں اپنی ماؤں کے گھر سے نہیں لائی تھیں۔
گویا صرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے جو فوجیوں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے اوپر اچھالی ہے۔ اور اس کیچڑ کے پیچھے یہ لوگ کیچڑ کے چھینٹے اپنے لباس پر سجائے مسکرا رہے ہیں۔ کیوں کہ کیچڑ اچھالنے والا بھی کیچڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔
آخر میں دیکھا جائے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اس ملک کو کیا دیا، تو بہت کچھ دیا جس کی قدر و منزلت وہ جان سکتا ہے جو پاکستان کو ایک جمہوری ریاست اور قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے ادوار میں عوام کو ان کی طاقت ملی۔ پارلیمان مضبوط ہوا۔ آئین پاکستان 1973 بنا۔ دنیا میں پاکستان کا جمہوری تشخص قائم ہوا۔ اس حد تک کہ فوج کو بھی پتہ ہے کہ فوجی آمریت قائم کر کے اس کو دنیا سے دو ٹکے کی بھی سہولت نہیں ملے گی۔ فوج کو بھیک اور سہولت صرف تب ملی ہے جب وہ امریکہ کی لونڈی اور طوائف بن کر روس کے خلاف بخشو اور کرائے کی فوج بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت قائم رہے، تاکہ دنیا پر پاکستان کا بہتر تاثر قائم ہو۔ اسے دہشت گرد ریاست نہ سمجھا جائے۔ لیکن فوج یہ سب کچھ چاہنے کے باوجود اپنے دماغ کے کیڑے سے مجبور ہو کر جمہوری اداروں میں امپائر کی انگلی گھسانے سے باز نہیں آتی اور یہی چیز پاکستان کو آج تک مسائل کا شکار بنائے ہوئے ہے۔ جس دن فوج پرائے پھٹے میں ٹانگ اڑانا، اور ہر جگہ اپنی ناک گھسانا بند کر دے، وہ کام کرے جس کی اس کو تنخواہ ملتی ہے، تو پاکستان ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہو جائے۔

Bhutto nay economy ko crashed kia.. labour union ke nam par baadmashi ghundagardi shori ki. odr tum idr ham ke slogan par mulk 2 lakht kia. agar halat badli hay is mulk main to wo sirf bhutto n al e sharif ki badli hay.. baqi qoom ghilazat ke dair par rizq talash kar rahi hay. Bhutto n Noora both fauj ke palto kuttay tay.. baad main in dono nay apnay baap ko ankein dikayi.. inho nay democracy ke nam par dictatorship qayim ki.. inke bachoo ke ilawa koyi nhi jo in parties ko lead kar sakey..
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان نے جو بیرونی قرضے لیے، اس کا کتنا حصہ تیرے وردی والے باپوں نے گالف کورسز، بیرون ملک جائیدادوں، ذرعی زمینوں اور غیر ملکی شراب و شباب پر خرچ کیا؟


زنا باالرضا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حرامی

تیری ماں کے یار نوازشریف اور زرداری نے

کرپشن کے عالمی ریکارڈ توڑے پاکستان کو ن

لیگ اور پی پی نے بیدردی سے لوٹا۔

فوج نے بے انتہا قربانیاں دی ہیں۔ عید والے

دن بھی فوجی وطن کے لئے جان کے نذرانے

پیش کر رہے ہیں


 

midwayus

MPA (400+ posts)
اس فورم پر دن رات فوجیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے اٹھائی گیرے اپنے آقاؤں کی شان میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ ان لوگوں کی سوچ محدود اور تنگ نظری پر مبنی ہے، کیوں کہ اپنے آقاؤں کا مقام اونچا کرنے کے لیے یہ اپنے اطراف ہر کسی پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ تاکہ کیچڑ کے ذریعے پورے ماحول کو گندا دکھا سکیں اور اس کے پس منظر میں اپنے آقاؤں کو صاف ستھرا دکھا سکیں۔
مثال کے طور پر یہ لوگ تاثر یہ دیتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے لٹیرے اور کرپٹ ہیں۔ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، بے تحاشہ بیرونی قرضے لیے جس کا بوجھ آج بھی قوم اٹھا رہی ہے۔
اعدادو شمار میں جائے بغیر میرے پاس بہت سے اہم سوالات ہیں جن کے جواب اس تھریڈ میں ڈھونڈنے کی کوشش کروں گا۔
پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت سنہ 1973 میں قائم ہوئی اور سنہ 1977 میں سی آئی اے ایجنٹ جنرل ضیاء کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔ ان 4 سالوں میں کیا پیپلز پارٹی نے کوئی مالی کرپشن کی؟ اس کرپشن کو جنرل ضیاء نے اپنے 11 سالہ طویل اقتدار میں پکڑا؟ کسی کو سزا دی؟
یقیناً مالی کرپشن پر کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو نہیں لوٹا۔
سنہ 1988 سے سنہ 1990 تک بے نظیر کو 18 مہینے اقتدار کے ملے۔ حکومت کو نااہلی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا گیا اور جنرل حمید گل کے پرانے عمران خان (نواز شریف) کو جعلی الیکشن کے ذریعے حکومت دی گئی۔ نواز شریف نے اپنے آقاؤں کی کٹھ پتلی بننے سے انکار کیا اور راندہ درگاہ قرار پائے۔ ان کی حکومت بھی 1993 میں لپیٹ دی گئی۔ اس دوران نواز شریف کے مالیاتی اسکینڈلز سامنے آئے مثلاً کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز اسکینڈل۔ اصولاً نواز شریف کو اسی وقت خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، مگر کیا کریں، اس ملک میں بے شرم اور بے غیرت لوگوں کو ہی حکومت کے لیے چنا جاتا ہے۔
نواز شریف کے بعد دوبارہ بے نظیر آئیں۔ عمران خان اس وقت تک بالغ نہیں ہوئے تھے، پیمپرز پہنتے تھے، اور یہودیوں کی گود میں بیٹھ کر ان کا دودھ پی رہے تھے، اس لیے ان کو وزارت عظمیٰ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
بے نظیر کو ایک بار پھر 1993 میں فارغ کر دیا گیا۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر فوج نے پوزیشنز سنبھال لیں، اور ایک اور جعلی الیکشن کے ذریعے نواز شریف کو دوبارہ اقتدار سونپ دیا گیا۔
بے نظیر کو دباؤ کے ذریعے ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا، وہ چلی گئیں۔ اگر فوج اور فوج کے پالتو احتساب کرنا چاہتے تھے تو بے نظیر کا نام ای سی ایل میں کیوں نہ ڈالا؟ یہ بالکل ویسے ہی ہوا جیسے 1992 میں الطاف حسین کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور اس کو بھی مجبور کیا کہ ملک سے جلاوطن ہوجائے۔
لیڈروں کو جلاوطن کرنے کا شوق فوج کو شروع سے رہا ہے۔ غدار اعظم ایوب خان نے جب پاکستان پر اپنا شیطانی قبضہ حاصل کیا تو صدر اسکندر مرزا کو مجبور کیا کہ وہ جلاوطن ہو جائے، چناں چہ اسکندر مرزا برطانیہ چلا گیا۔
بھٹو کو بھی اسیری کے دوران جنرل ضیاء مردود کی طرف سے اشارے ملے کہ جلاوطنی قبول کر لو، جسے بھٹو جیسے بہادر انسان نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ نواز شریف پر بھی پنامہ کے تناظر میں راحیل شریف خنزیر نے دباؤ ڈالا کہ حکومت چھوڑ دو اور ملک سے چلے جاؤ۔ لیکن خود یہ فوجی جرنیل اپنی بزدلی اور بے غیرتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان پر کوئی برا وقت آئے تو بھگوڑا بننے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
سنہ 1999 میں مشرف نے مملکت پاکستان سے غداری کرتے ہوئے، غدار جرنیلوں کو ساتھ ملایا اور پاکستان پر قبضہ کر لیا۔ قانون اور آئین کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل ضیاء الدین کو جو آئی ایس آئی کا سربراہ تھا، آرمی چیف تعینات کر دیا تھا۔ فوج کو چاہیے تھا کہ آئین و قانون کی پاسداری کرتی۔ لیکن فوج کے اندر آئین کی پامالی اور قانون شکنی کے جراثیم اتنے طاقتور ہیں کہ یہ غصے اور عداوت میں اندھا دھند غلط کام کرتی ہے۔ اس کو اپنی عزت و وقار کا بھی کچھ احساس نہیں اور ملک کی بقاء کو بھی یہ لوگ بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں۔ آسان لفظوں میں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی بات ہو تو فوج سے انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان لوگوں کی کھوپڑیوں میں بھینس کا دماغ فٹ ہے۔ غصہ ان کی ناک پر اور دو ٹکے کی انا یہ لوگ ستاروں کی شکل میں اپنی وردی پر پہنتے ہیں۔
دنیا کی نمبر ون جاسوسی ایجنسی، آئی ایس آئی کو 1990 کی دہائی میں نواز شریف کی آف شور جائیدادوں کا پتہ نہیں لگا۔ کیوں کہ آئی ایس آئی اس وقت زرداری اور بے نظیر کے پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ اور یہ اتنی عقل مند ایجنسی ہے کہ جب یہ کسی کے پیچھے پڑتی ہے، تو باقی ہر کام کرنا بھول جاتی ہے۔
المختصر، ان لوگوں نے 1988 سے لے کر 1999 تک پیپلز پارٹی اور نون لیگ کو کسی کرپشن پر عدالتوں سے سزا نہیں دلوائی، اور نہ ہی کوئی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد کیا۔
سنہ 2008 سے لے کر 2012 تک زرداری صاحب کی حکومت کا دور رہا، کسی بھی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد نہیں کیا گیا۔ بس میڈیا وار جاری رہے، زرداری بدستور مسٹر 10 پرسنٹ رہے اور صدر پاکستان بھی بنے رہے۔
سنہ 2012 سے 2017 تک نواز شریف کا دور رہا۔ وہ ابھی بھی مقدمات بھگت رہے ہیں، جیل میں ہیں۔ لیکن کچھ بھی ہوسکتا ہے، وہ جیل سے باہر بھی آسکتے ہیں، کیوں کہ یہ پاکستان ہے۔ پیسہ لوٹ مار کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں آیا ہے۔
بیرونی قرضوں پر یہ لوگ قوم کو نہیں بتاتے کہ ان قرضوں کا کتنا حصہ پاک فوج کھا جاتی ہے۔ 1990 کی دہائی میں پاکستان نے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا، سنہ 2008 سے 2018 تک بھی فوج نے دبا کر اسلحہ حاصل کیا۔ یہ سارا پیسہ جرنیلوں کی بیگمات اور معشوقائیں اپنی ماؤں کے گھر سے نہیں لائی تھیں۔
گویا صرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے جو فوجیوں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے اوپر اچھالی ہے۔ اور اس کیچڑ کے پیچھے یہ لوگ کیچڑ کے چھینٹے اپنے لباس پر سجائے مسکرا رہے ہیں۔ کیوں کہ کیچڑ اچھالنے والا بھی کیچڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔
آخر میں دیکھا جائے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اس ملک کو کیا دیا، تو بہت کچھ دیا جس کی قدر و منزلت وہ جان سکتا ہے جو پاکستان کو ایک جمہوری ریاست اور قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے ادوار میں عوام کو ان کی طاقت ملی۔ پارلیمان مضبوط ہوا۔ آئین پاکستان 1973 بنا۔ دنیا میں پاکستان کا جمہوری تشخص قائم ہوا۔ اس حد تک کہ فوج کو بھی پتہ ہے کہ فوجی آمریت قائم کر کے اس کو دنیا سے دو ٹکے کی بھی سہولت نہیں ملے گی۔ فوج کو بھیک اور سہولت صرف تب ملی ہے جب وہ امریکہ کی لونڈی اور طوائف بن کر روس کے خلاف بخشو اور کرائے کی فوج بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت قائم رہے، تاکہ دنیا پر پاکستان کا بہتر تاثر قائم ہو۔ اسے دہشت گرد ریاست نہ سمجھا جائے۔ لیکن فوج یہ سب کچھ چاہنے کے باوجود اپنے دماغ کے کیڑے سے مجبور ہو کر جمہوری اداروں میں امپائر کی انگلی گھسانے سے باز نہیں آتی اور یہی چیز پاکستان کو آج تک مسائل کا شکار بنائے ہوئے ہے۔ جس دن فوج پرائے پھٹے میں ٹانگ اڑانا، اور ہر جگہ اپنی ناک گھسانا بند کر دے، وہ کام کرے جس کی اس کو تنخواہ ملتی ہے، تو پاکستان ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہو جائے۔




gando teray liya srif yeah word kafi hai
 

imisa2

Senator (1k+ posts)
حضرت آپ نے تو تاریخ بیان کرنے میں زید حامد کو بھی مات کر دیا۔ آج تو یقین ہو گیا کہ ہمارے جمہور پسند اور اسٹیبلشمنٹ پسند موقف کتنا ہی جدا کیوں نہ رکھتے ہوں، ذہن کا سانچہ ایک ہی رکھتے ہیں۔
 

Ratan

Chief Minister (5k+ posts)
Nawaz was chosen by General Zia for his Low IQ coz Gen. Zia wanted a 'damp squib' who never had any political experience or political struggle & would simply serve his Master Gen. Zia, that just what Nawaz did till death of Gen. Zia, even after his death.

Nawaz's contributions in Pakistan's politics:

Nawaz introduced so-called 'Horse Trading' in politics. First time Pakistanis had witnessed "Changa Manga ki Siasat" in Pakistan. (buying MPs & MNAs with briefcases full of money)

Nawaz invented "Lifafa Journalism." By bribing media house with Govt. advertisements & by buying TV Anchors & Columnists with Lifafa full of Money, he literary diminished the ethics & integrity of entire print & electronic media.

Noora undermined Pakistani Judicial system by attacking Apex court. Nawaz Sharif & his PMLN party attacked Supreme Court Judge Sajjad Ali Shah in November 1997
.

In 1998 chief justice of the Lahore High Court Justice Qayyum was called by Shahbaz on behalf of Nawaz to fix five years jail term for Zardari (first time in the history of Pakistan) & Justice Qayyum obliged, thus demolished the very Judicial ethics.

Architect of 'Saazishi politics': Nawaz & his party PMLN instigated Saazishi politics in Pakistan, they planed & collaborated with nondemocratic forces to bring down PPP government not once but twice. Later on, the same procedure was applied by Benazir Bhutto to dismiss Nawaz’s Govt.

Destroying Institutions: Nawaz & Shahbaz systematically destroyed all state institutions of Pakistan...NAB, SECP, NEPRA, OGRA, NADRA, FBR, ECP. Punjab Police, PIA, Pakistan Steel Mills, State Bank of Pakistan by putting their front men, without merit, in those institutions.

Compromises on Pakistan's security: Dawn Leaks controversy reflects the mindset of Sharif family i.e. Nawaz & Mariyam Safdar. How they paint the Pak army negatively in the newspaper with fabricated planted stories.

"Modi, Nawaz Sharif had hour-long ‘secret’ meeting during Saarc 2014.
Narendra Modi and his Pakistani counterpart Nawaz Sharif held an hour-long secret meeting on the sidelines of the Saarc summit in Kathmandu."

Indian steel tycoon Naveen Jindal's brother Sajjan "secretly" met with Pakistan prime minister Nawaz Sharif on Wednesday at Murree. Only two other persons were presented in the meeting other than Nawaz, Shahbaz Sharif & Maryam Safdar.
Subjects of the meeting still unknown to Pakistanis.

After Nawaz's ouster from PM office, an Indian diplomat said on an Indian TV talk show, 'Nawaz's removal will be a big setback for Indian as we (Indians) had invested on him to a great degree.

Till today Nawaz never made any comment on Kulbhushan Jadhav the Indian spy. For him, Modi's loyalty is more important than Pakistan.

During his four and half years of PM-ship, there was no Foreign Minister for Pakistan. He never appointed one. There was nobody to counter anti-Pakistan propaganda in international forums. This was done by design to allow Indian narratives to win over Pakistan's narratives.

Now you decide what we should call Nawaz Sharif,
the Nelson Mandela, the Che Guevara or the Mir Jafar of Pakistan
 
Last edited:

Malik_007

Senator (1k+ posts)
اس فورم پر دن رات فوجیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے اٹھائی گیرے اپنے آقاؤں کی شان میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ ان لوگوں کی سوچ محدود اور تنگ نظری پر مبنی ہے، کیوں کہ اپنے آقاؤں کا مقام اونچا کرنے کے لیے یہ اپنے اطراف ہر کسی پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ تاکہ کیچڑ کے ذریعے پورے ماحول کو گندا دکھا سکیں اور اس کے پس منظر میں اپنے آقاؤں کو صاف ستھرا دکھا سکیں۔
مثال کے طور پر یہ لوگ تاثر یہ دیتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے لٹیرے اور کرپٹ ہیں۔ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، بے تحاشہ بیرونی قرضے لیے جس کا بوجھ آج بھی قوم اٹھا رہی ہے۔
اعدادو شمار میں جائے بغیر میرے پاس بہت سے اہم سوالات ہیں جن کے جواب اس تھریڈ میں ڈھونڈنے کی کوشش کروں گا۔
پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت سنہ 1973 میں قائم ہوئی اور سنہ 1977 میں سی آئی اے ایجنٹ جنرل ضیاء کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔ ان 4 سالوں میں کیا پیپلز پارٹی نے کوئی مالی کرپشن کی؟ اس کرپشن کو جنرل ضیاء نے اپنے 11 سالہ طویل اقتدار میں پکڑا؟ کسی کو سزا دی؟
یقیناً مالی کرپشن پر کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو نہیں لوٹا۔
سنہ 1988 سے سنہ 1990 تک بے نظیر کو 18 مہینے اقتدار کے ملے۔ حکومت کو نااہلی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا گیا اور جنرل حمید گل کے پرانے عمران خان (نواز شریف) کو جعلی الیکشن کے ذریعے حکومت دی گئی۔ نواز شریف نے اپنے آقاؤں کی کٹھ پتلی بننے سے انکار کیا اور راندہ درگاہ قرار پائے۔ ان کی حکومت بھی 1993 میں لپیٹ دی گئی۔ اس دوران نواز شریف کے مالیاتی اسکینڈلز سامنے آئے مثلاً کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز اسکینڈل۔ اصولاً نواز شریف کو اسی وقت خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، مگر کیا کریں، اس ملک میں بے شرم اور بے غیرت لوگوں کو ہی حکومت کے لیے چنا جاتا ہے۔
نواز شریف کے بعد دوبارہ بے نظیر آئیں۔ عمران خان اس وقت تک بالغ نہیں ہوئے تھے، پیمپرز پہنتے تھے، اور یہودیوں کی گود میں بیٹھ کر ان کا دودھ پی رہے تھے، اس لیے ان کو وزارت عظمیٰ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
بے نظیر کو ایک بار پھر 1993 میں فارغ کر دیا گیا۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر فوج نے پوزیشنز سنبھال لیں، اور ایک اور جعلی الیکشن کے ذریعے نواز شریف کو دوبارہ اقتدار سونپ دیا گیا۔
بے نظیر کو دباؤ کے ذریعے ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا، وہ چلی گئیں۔ اگر فوج اور فوج کے پالتو احتساب کرنا چاہتے تھے تو بے نظیر کا نام ای سی ایل میں کیوں نہ ڈالا؟ یہ بالکل ویسے ہی ہوا جیسے 1992 میں الطاف حسین کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور اس کو بھی مجبور کیا کہ ملک سے جلاوطن ہوجائے۔
لیڈروں کو جلاوطن کرنے کا شوق فوج کو شروع سے رہا ہے۔ غدار اعظم ایوب خان نے جب پاکستان پر اپنا شیطانی قبضہ حاصل کیا تو صدر اسکندر مرزا کو مجبور کیا کہ وہ جلاوطن ہو جائے، چناں چہ اسکندر مرزا برطانیہ چلا گیا۔
بھٹو کو بھی اسیری کے دوران جنرل ضیاء مردود کی طرف سے اشارے ملے کہ جلاوطنی قبول کر لو، جسے بھٹو جیسے بہادر انسان نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ نواز شریف پر بھی پنامہ کے تناظر میں راحیل شریف خنزیر نے دباؤ ڈالا کہ حکومت چھوڑ دو اور ملک سے چلے جاؤ۔ لیکن خود یہ فوجی جرنیل اپنی بزدلی اور بے غیرتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان پر کوئی برا وقت آئے تو بھگوڑا بننے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
سنہ 1999 میں مشرف نے مملکت پاکستان سے غداری کرتے ہوئے، غدار جرنیلوں کو ساتھ ملایا اور پاکستان پر قبضہ کر لیا۔ قانون اور آئین کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل ضیاء الدین کو جو آئی ایس آئی کا سربراہ تھا، آرمی چیف تعینات کر دیا تھا۔ فوج کو چاہیے تھا کہ آئین و قانون کی پاسداری کرتی۔ لیکن فوج کے اندر آئین کی پامالی اور قانون شکنی کے جراثیم اتنے طاقتور ہیں کہ یہ غصے اور عداوت میں اندھا دھند غلط کام کرتی ہے۔ اس کو اپنی عزت و وقار کا بھی کچھ احساس نہیں اور ملک کی بقاء کو بھی یہ لوگ بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں۔ آسان لفظوں میں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی بات ہو تو فوج سے انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان لوگوں کی کھوپڑیوں میں بھینس کا دماغ فٹ ہے۔ غصہ ان کی ناک پر اور دو ٹکے کی انا یہ لوگ ستاروں کی شکل میں اپنی وردی پر پہنتے ہیں۔
دنیا کی نمبر ون جاسوسی ایجنسی، آئی ایس آئی کو 1990 کی دہائی میں نواز شریف کی آف شور جائیدادوں کا پتہ نہیں لگا۔ کیوں کہ آئی ایس آئی اس وقت زرداری اور بے نظیر کے پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ اور یہ اتنی عقل مند ایجنسی ہے کہ جب یہ کسی کے پیچھے پڑتی ہے، تو باقی ہر کام کرنا بھول جاتی ہے۔
المختصر، ان لوگوں نے 1988 سے لے کر 1999 تک پیپلز پارٹی اور نون لیگ کو کسی کرپشن پر عدالتوں سے سزا نہیں دلوائی، اور نہ ہی کوئی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد کیا۔
سنہ 2008 سے لے کر 2012 تک زرداری صاحب کی حکومت کا دور رہا، کسی بھی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد نہیں کیا گیا۔ بس میڈیا وار جاری رہے، زرداری بدستور مسٹر 10 پرسنٹ رہے اور صدر پاکستان بھی بنے رہے۔
سنہ 2012 سے 2017 تک نواز شریف کا دور رہا۔ وہ ابھی بھی مقدمات بھگت رہے ہیں، جیل میں ہیں۔ لیکن کچھ بھی ہوسکتا ہے، وہ جیل سے باہر بھی آسکتے ہیں، کیوں کہ یہ پاکستان ہے۔ پیسہ لوٹ مار کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں آیا ہے۔
بیرونی قرضوں پر یہ لوگ قوم کو نہیں بتاتے کہ ان قرضوں کا کتنا حصہ پاک فوج کھا جاتی ہے۔ 1990 کی دہائی میں پاکستان نے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا، سنہ 2008 سے 2018 تک بھی فوج نے دبا کر اسلحہ حاصل کیا۔ یہ سارا پیسہ جرنیلوں کی بیگمات اور معشوقائیں اپنی ماؤں کے گھر سے نہیں لائی تھیں۔
گویا صرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے جو فوجیوں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے اوپر اچھالی ہے۔ اور اس کیچڑ کے پیچھے یہ لوگ کیچڑ کے چھینٹے اپنے لباس پر سجائے مسکرا رہے ہیں۔ کیوں کہ کیچڑ اچھالنے والا بھی کیچڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔
آخر میں دیکھا جائے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اس ملک کو کیا دیا، تو بہت کچھ دیا جس کی قدر و منزلت وہ جان سکتا ہے جو پاکستان کو ایک جمہوری ریاست اور قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے ادوار میں عوام کو ان کی طاقت ملی۔ پارلیمان مضبوط ہوا۔ آئین پاکستان 1973 بنا۔ دنیا میں پاکستان کا جمہوری تشخص قائم ہوا۔ اس حد تک کہ فوج کو بھی پتہ ہے کہ فوجی آمریت قائم کر کے اس کو دنیا سے دو ٹکے کی بھی سہولت نہیں ملے گی۔ فوج کو بھیک اور سہولت صرف تب ملی ہے جب وہ امریکہ کی لونڈی اور طوائف بن کر روس کے خلاف بخشو اور کرائے کی فوج بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت قائم رہے، تاکہ دنیا پر پاکستان کا بہتر تاثر قائم ہو۔ اسے دہشت گرد ریاست نہ سمجھا جائے۔ لیکن فوج یہ سب کچھ چاہنے کے باوجود اپنے دماغ کے کیڑے سے مجبور ہو کر جمہوری اداروں میں امپائر کی انگلی گھسانے سے باز نہیں آتی اور یہی چیز پاکستان کو آج تک مسائل کا شکار بنائے ہوئے ہے۔ جس دن فوج پرائے پھٹے میں ٹانگ اڑانا، اور ہر جگہ اپنی ناک گھسانا بند کر دے، وہ کام کرے جس کی اس کو تنخواہ ملتی ہے، تو پاکستان ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہو جائے۔

Tmharay pass Nawaz Shareef ki Property ki money trail ha to plz share with us! Warna bilawaja k chootipay kr k time waste na kar
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
اس فورم پر دن رات فوجیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے اٹھائی گیرے اپنے آقاؤں کی شان میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ ان لوگوں کی سوچ محدود اور تنگ نظری پر مبنی ہے، کیوں کہ اپنے آقاؤں کا مقام اونچا کرنے کے لیے یہ اپنے اطراف ہر کسی پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ تاکہ کیچڑ کے ذریعے پورے ماحول کو گندا دکھا سکیں اور اس کے پس منظر میں اپنے آقاؤں کو صاف ستھرا دکھا سکیں۔
مثال کے طور پر یہ لوگ تاثر یہ دیتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے لٹیرے اور کرپٹ ہیں۔ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، بے تحاشہ بیرونی قرضے لیے جس کا بوجھ آج بھی قوم اٹھا رہی ہے۔
اعدادو شمار میں جائے بغیر میرے پاس بہت سے اہم سوالات ہیں جن کے جواب اس تھریڈ میں ڈھونڈنے کی کوشش کروں گا۔
پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت سنہ 1973 میں قائم ہوئی اور سنہ 1977 میں سی آئی اے ایجنٹ جنرل ضیاء کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔ ان 4 سالوں میں کیا پیپلز پارٹی نے کوئی مالی کرپشن کی؟ اس کرپشن کو جنرل ضیاء نے اپنے 11 سالہ طویل اقتدار میں پکڑا؟ کسی کو سزا دی؟
یقیناً مالی کرپشن پر کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو نہیں لوٹا۔
سنہ 1988 سے سنہ 1990 تک بے نظیر کو 18 مہینے اقتدار کے ملے۔ حکومت کو نااہلی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا گیا اور جنرل حمید گل کے پرانے عمران خان (نواز شریف) کو جعلی الیکشن کے ذریعے حکومت دی گئی۔ نواز شریف نے اپنے آقاؤں کی کٹھ پتلی بننے سے انکار کیا اور راندہ درگاہ قرار پائے۔ ان کی حکومت بھی 1993 میں لپیٹ دی گئی۔ اس دوران نواز شریف کے مالیاتی اسکینڈلز سامنے آئے مثلاً کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز اسکینڈل۔ اصولاً نواز شریف کو اسی وقت خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، مگر کیا کریں، اس ملک میں بے شرم اور بے غیرت لوگوں کو ہی حکومت کے لیے چنا جاتا ہے۔
نواز شریف کے بعد دوبارہ بے نظیر آئیں۔ عمران خان اس وقت تک بالغ نہیں ہوئے تھے، پیمپرز پہنتے تھے، اور یہودیوں کی گود میں بیٹھ کر ان کا دودھ پی رہے تھے، اس لیے ان کو وزارت عظمیٰ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
بے نظیر کو ایک بار پھر 1993 میں فارغ کر دیا گیا۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر فوج نے پوزیشنز سنبھال لیں، اور ایک اور جعلی الیکشن کے ذریعے نواز شریف کو دوبارہ اقتدار سونپ دیا گیا۔
بے نظیر کو دباؤ کے ذریعے ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا، وہ چلی گئیں۔ اگر فوج اور فوج کے پالتو احتساب کرنا چاہتے تھے تو بے نظیر کا نام ای سی ایل میں کیوں نہ ڈالا؟ یہ بالکل ویسے ہی ہوا جیسے 1992 میں الطاف حسین کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور اس کو بھی مجبور کیا کہ ملک سے جلاوطن ہوجائے۔
لیڈروں کو جلاوطن کرنے کا شوق فوج کو شروع سے رہا ہے۔ غدار اعظم ایوب خان نے جب پاکستان پر اپنا شیطانی قبضہ حاصل کیا تو صدر اسکندر مرزا کو مجبور کیا کہ وہ جلاوطن ہو جائے، چناں چہ اسکندر مرزا برطانیہ چلا گیا۔
بھٹو کو بھی اسیری کے دوران جنرل ضیاء مردود کی طرف سے اشارے ملے کہ جلاوطنی قبول کر لو، جسے بھٹو جیسے بہادر انسان نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ نواز شریف پر بھی پنامہ کے تناظر میں راحیل شریف خنزیر نے دباؤ ڈالا کہ حکومت چھوڑ دو اور ملک سے چلے جاؤ۔ لیکن خود یہ فوجی جرنیل اپنی بزدلی اور بے غیرتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان پر کوئی برا وقت آئے تو بھگوڑا بننے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
سنہ 1999 میں مشرف نے مملکت پاکستان سے غداری کرتے ہوئے، غدار جرنیلوں کو ساتھ ملایا اور پاکستان پر قبضہ کر لیا۔ قانون اور آئین کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل ضیاء الدین کو جو آئی ایس آئی کا سربراہ تھا، آرمی چیف تعینات کر دیا تھا۔ فوج کو چاہیے تھا کہ آئین و قانون کی پاسداری کرتی۔ لیکن فوج کے اندر آئین کی پامالی اور قانون شکنی کے جراثیم اتنے طاقتور ہیں کہ یہ غصے اور عداوت میں اندھا دھند غلط کام کرتی ہے۔ اس کو اپنی عزت و وقار کا بھی کچھ احساس نہیں اور ملک کی بقاء کو بھی یہ لوگ بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں۔ آسان لفظوں میں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی بات ہو تو فوج سے انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان لوگوں کی کھوپڑیوں میں بھینس کا دماغ فٹ ہے۔ غصہ ان کی ناک پر اور دو ٹکے کی انا یہ لوگ ستاروں کی شکل میں اپنی وردی پر پہنتے ہیں۔
دنیا کی نمبر ون جاسوسی ایجنسی، آئی ایس آئی کو 1990 کی دہائی میں نواز شریف کی آف شور جائیدادوں کا پتہ نہیں لگا۔ کیوں کہ آئی ایس آئی اس وقت زرداری اور بے نظیر کے پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ اور یہ اتنی عقل مند ایجنسی ہے کہ جب یہ کسی کے پیچھے پڑتی ہے، تو باقی ہر کام کرنا بھول جاتی ہے۔
المختصر، ان لوگوں نے 1988 سے لے کر 1999 تک پیپلز پارٹی اور نون لیگ کو کسی کرپشن پر عدالتوں سے سزا نہیں دلوائی، اور نہ ہی کوئی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد کیا۔
سنہ 2008 سے لے کر 2012 تک زرداری صاحب کی حکومت کا دور رہا، کسی بھی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد نہیں کیا گیا۔ بس میڈیا وار جاری رہے، زرداری بدستور مسٹر 10 پرسنٹ رہے اور صدر پاکستان بھی بنے رہے۔
سنہ 2012 سے 2017 تک نواز شریف کا دور رہا۔ وہ ابھی بھی مقدمات بھگت رہے ہیں، جیل میں ہیں۔ لیکن کچھ بھی ہوسکتا ہے، وہ جیل سے باہر بھی آسکتے ہیں، کیوں کہ یہ پاکستان ہے۔ پیسہ لوٹ مار کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں آیا ہے۔
بیرونی قرضوں پر یہ لوگ قوم کو نہیں بتاتے کہ ان قرضوں کا کتنا حصہ پاک فوج کھا جاتی ہے۔ 1990 کی دہائی میں پاکستان نے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا، سنہ 2008 سے 2018 تک بھی فوج نے دبا کر اسلحہ حاصل کیا۔ یہ سارا پیسہ جرنیلوں کی بیگمات اور معشوقائیں اپنی ماؤں کے گھر سے نہیں لائی تھیں۔
گویا صرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے جو فوجیوں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے اوپر اچھالی ہے۔ اور اس کیچڑ کے پیچھے یہ لوگ کیچڑ کے چھینٹے اپنے لباس پر سجائے مسکرا رہے ہیں۔ کیوں کہ کیچڑ اچھالنے والا بھی کیچڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔
آخر میں دیکھا جائے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اس ملک کو کیا دیا، تو بہت کچھ دیا جس کی قدر و منزلت وہ جان سکتا ہے جو پاکستان کو ایک جمہوری ریاست اور قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے ادوار میں عوام کو ان کی طاقت ملی۔ پارلیمان مضبوط ہوا۔ آئین پاکستان 1973 بنا۔ دنیا میں پاکستان کا جمہوری تشخص قائم ہوا۔ اس حد تک کہ فوج کو بھی پتہ ہے کہ فوجی آمریت قائم کر کے اس کو دنیا سے دو ٹکے کی بھی سہولت نہیں ملے گی۔ فوج کو بھیک اور سہولت صرف تب ملی ہے جب وہ امریکہ کی لونڈی اور طوائف بن کر روس کے خلاف بخشو اور کرائے کی فوج بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت قائم رہے، تاکہ دنیا پر پاکستان کا بہتر تاثر قائم ہو۔ اسے دہشت گرد ریاست نہ سمجھا جائے۔ لیکن فوج یہ سب کچھ چاہنے کے باوجود اپنے دماغ کے کیڑے سے مجبور ہو کر جمہوری اداروں میں امپائر کی انگلی گھسانے سے باز نہیں آتی اور یہی چیز پاکستان کو آج تک مسائل کا شکار بنائے ہوئے ہے۔ جس دن فوج پرائے پھٹے میں ٹانگ اڑانا، اور ہر جگہ اپنی ناک گھسانا بند کر دے، وہ کام کرے جس کی اس کو تنخواہ ملتی ہے، تو پاکستان ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہو جائے۔

تیرے مقعد میں پتہ نہیں کون سی نسل کا کیڑا ہلتا ہے جو تمہیں یہاں جوتے کھانے کے لئے کھینچ کر لے آتا ہے ابے کوئی انڈین فورم دیکھ لے اور وہاں اپنی خارش کو سکون دے لیا کر
 

Dilljaly

Minister (2k+ posts)
اس فورم پر دن رات فوجیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے اٹھائی گیرے اپنے آقاؤں کی شان میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ ان لوگوں کی سوچ محدود اور تنگ نظری پر مبنی ہے، کیوں کہ اپنے آقاؤں کا مقام اونچا کرنے کے لیے یہ اپنے اطراف ہر کسی پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ تاکہ کیچڑ کے ذریعے پورے ماحول کو گندا دکھا سکیں اور اس کے پس منظر میں اپنے آقاؤں کو صاف ستھرا دکھا سکیں۔
مثال کے طور پر یہ لوگ تاثر یہ دیتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے لٹیرے اور کرپٹ ہیں۔ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، بے تحاشہ بیرونی قرضے لیے جس کا بوجھ آج بھی قوم اٹھا رہی ہے۔
اعدادو شمار میں جائے بغیر میرے پاس بہت سے اہم سوالات ہیں جن کے جواب اس تھریڈ میں ڈھونڈنے کی کوشش کروں گا۔
پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت سنہ 1973 میں قائم ہوئی اور سنہ 1977 میں سی آئی اے ایجنٹ جنرل ضیاء کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔ ان 4 سالوں میں کیا پیپلز پارٹی نے کوئی مالی کرپشن کی؟ اس کرپشن کو جنرل ضیاء نے اپنے 11 سالہ طویل اقتدار میں پکڑا؟ کسی کو سزا دی؟
یقیناً مالی کرپشن پر کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو نہیں لوٹا۔
سنہ 1988 سے سنہ 1990 تک بے نظیر کو 18 مہینے اقتدار کے ملے۔ حکومت کو نااہلی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا گیا اور جنرل حمید گل کے پرانے عمران خان (نواز شریف) کو جعلی الیکشن کے ذریعے حکومت دی گئی۔ نواز شریف نے اپنے آقاؤں کی کٹھ پتلی بننے سے انکار کیا اور راندہ درگاہ قرار پائے۔ ان کی حکومت بھی 1993 میں لپیٹ دی گئی۔ اس دوران نواز شریف کے مالیاتی اسکینڈلز سامنے آئے مثلاً کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز اسکینڈل۔ اصولاً نواز شریف کو اسی وقت خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، مگر کیا کریں، اس ملک میں بے شرم اور بے غیرت لوگوں کو ہی حکومت کے لیے چنا جاتا ہے۔
نواز شریف کے بعد دوبارہ بے نظیر آئیں۔ عمران خان اس وقت تک بالغ نہیں ہوئے تھے، پیمپرز پہنتے تھے، اور یہودیوں کی گود میں بیٹھ کر ان کا دودھ پی رہے تھے، اس لیے ان کو وزارت عظمیٰ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
بے نظیر کو ایک بار پھر 1993 میں فارغ کر دیا گیا۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر فوج نے پوزیشنز سنبھال لیں، اور ایک اور جعلی الیکشن کے ذریعے نواز شریف کو دوبارہ اقتدار سونپ دیا گیا۔
بے نظیر کو دباؤ کے ذریعے ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا، وہ چلی گئیں۔ اگر فوج اور فوج کے پالتو احتساب کرنا چاہتے تھے تو بے نظیر کا نام ای سی ایل میں کیوں نہ ڈالا؟ یہ بالکل ویسے ہی ہوا جیسے 1992 میں الطاف حسین کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور اس کو بھی مجبور کیا کہ ملک سے جلاوطن ہوجائے۔
لیڈروں کو جلاوطن کرنے کا شوق فوج کو شروع سے رہا ہے۔ غدار اعظم ایوب خان نے جب پاکستان پر اپنا شیطانی قبضہ حاصل کیا تو صدر اسکندر مرزا کو مجبور کیا کہ وہ جلاوطن ہو جائے، چناں چہ اسکندر مرزا برطانیہ چلا گیا۔
بھٹو کو بھی اسیری کے دوران جنرل ضیاء مردود کی طرف سے اشارے ملے کہ جلاوطنی قبول کر لو، جسے بھٹو جیسے بہادر انسان نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ نواز شریف پر بھی پنامہ کے تناظر میں راحیل شریف خنزیر نے دباؤ ڈالا کہ حکومت چھوڑ دو اور ملک سے چلے جاؤ۔ لیکن خود یہ فوجی جرنیل اپنی بزدلی اور بے غیرتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان پر کوئی برا وقت آئے تو بھگوڑا بننے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
سنہ 1999 میں مشرف نے مملکت پاکستان سے غداری کرتے ہوئے، غدار جرنیلوں کو ساتھ ملایا اور پاکستان پر قبضہ کر لیا۔ قانون اور آئین کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل ضیاء الدین کو جو آئی ایس آئی کا سربراہ تھا، آرمی چیف تعینات کر دیا تھا۔ فوج کو چاہیے تھا کہ آئین و قانون کی پاسداری کرتی۔ لیکن فوج کے اندر آئین کی پامالی اور قانون شکنی کے جراثیم اتنے طاقتور ہیں کہ یہ غصے اور عداوت میں اندھا دھند غلط کام کرتی ہے۔ اس کو اپنی عزت و وقار کا بھی کچھ احساس نہیں اور ملک کی بقاء کو بھی یہ لوگ بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں۔ آسان لفظوں میں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی بات ہو تو فوج سے انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان لوگوں کی کھوپڑیوں میں بھینس کا دماغ فٹ ہے۔ غصہ ان کی ناک پر اور دو ٹکے کی انا یہ لوگ ستاروں کی شکل میں اپنی وردی پر پہنتے ہیں۔
دنیا کی نمبر ون جاسوسی ایجنسی، آئی ایس آئی کو 1990 کی دہائی میں نواز شریف کی آف شور جائیدادوں کا پتہ نہیں لگا۔ کیوں کہ آئی ایس آئی اس وقت زرداری اور بے نظیر کے پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ اور یہ اتنی عقل مند ایجنسی ہے کہ جب یہ کسی کے پیچھے پڑتی ہے، تو باقی ہر کام کرنا بھول جاتی ہے۔
المختصر، ان لوگوں نے 1988 سے لے کر 1999 تک پیپلز پارٹی اور نون لیگ کو کسی کرپشن پر عدالتوں سے سزا نہیں دلوائی، اور نہ ہی کوئی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد کیا۔
سنہ 2008 سے لے کر 2012 تک زرداری صاحب کی حکومت کا دور رہا، کسی بھی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد نہیں کیا گیا۔ بس میڈیا وار جاری رہے، زرداری بدستور مسٹر 10 پرسنٹ رہے اور صدر پاکستان بھی بنے رہے۔
سنہ 2012 سے 2017 تک نواز شریف کا دور رہا۔ وہ ابھی بھی مقدمات بھگت رہے ہیں، جیل میں ہیں۔ لیکن کچھ بھی ہوسکتا ہے، وہ جیل سے باہر بھی آسکتے ہیں، کیوں کہ یہ پاکستان ہے۔ پیسہ لوٹ مار کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں آیا ہے۔
بیرونی قرضوں پر یہ لوگ قوم کو نہیں بتاتے کہ ان قرضوں کا کتنا حصہ پاک فوج کھا جاتی ہے۔ 1990 کی دہائی میں پاکستان نے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا، سنہ 2008 سے 2018 تک بھی فوج نے دبا کر اسلحہ حاصل کیا۔ یہ سارا پیسہ جرنیلوں کی بیگمات اور معشوقائیں اپنی ماؤں کے گھر سے نہیں لائی تھیں۔
گویا صرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے جو فوجیوں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے اوپر اچھالی ہے۔ اور اس کیچڑ کے پیچھے یہ لوگ کیچڑ کے چھینٹے اپنے لباس پر سجائے مسکرا رہے ہیں۔ کیوں کہ کیچڑ اچھالنے والا بھی کیچڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔
آخر میں دیکھا جائے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اس ملک کو کیا دیا، تو بہت کچھ دیا جس کی قدر و منزلت وہ جان سکتا ہے جو پاکستان کو ایک جمہوری ریاست اور قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے ادوار میں عوام کو ان کی طاقت ملی۔ پارلیمان مضبوط ہوا۔ آئین پاکستان 1973 بنا۔ دنیا میں پاکستان کا جمہوری تشخص قائم ہوا۔ اس حد تک کہ فوج کو بھی پتہ ہے کہ فوجی آمریت قائم کر کے اس کو دنیا سے دو ٹکے کی بھی سہولت نہیں ملے گی۔ فوج کو بھیک اور سہولت صرف تب ملی ہے جب وہ امریکہ کی لونڈی اور طوائف بن کر روس کے خلاف بخشو اور کرائے کی فوج بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت قائم رہے، تاکہ دنیا پر پاکستان کا بہتر تاثر قائم ہو۔ اسے دہشت گرد ریاست نہ سمجھا جائے۔ لیکن فوج یہ سب کچھ چاہنے کے باوجود اپنے دماغ کے کیڑے سے مجبور ہو کر جمہوری اداروں میں امپائر کی انگلی گھسانے سے باز نہیں آتی اور یہی چیز پاکستان کو آج تک مسائل کا شکار بنائے ہوئے ہے۔ جس دن فوج پرائے پھٹے میں ٹانگ اڑانا، اور ہر جگہ اپنی ناک گھسانا بند کر دے، وہ کام کرے جس کی اس کو تنخواہ ملتی ہے، تو پاکستان ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہو جائے۔

مریم فراری کو قطری اور بلو رانی کو وہ صفدر اور گل خان نے نہیں دیا جو قطری اور نقیب اللہ محسود نے دیا ہے
 

OSP

MPA (400+ posts)
اس فورم پر دن رات فوجیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے اٹھائی گیرے اپنے آقاؤں کی شان میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ ان لوگوں کی سوچ محدود اور تنگ نظری پر مبنی ہے، کیوں کہ اپنے آقاؤں کا مقام اونچا کرنے کے لیے یہ اپنے اطراف ہر کسی پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔ تاکہ کیچڑ کے ذریعے پورے ماحول کو گندا دکھا سکیں اور اس کے پس منظر میں اپنے آقاؤں کو صاف ستھرا دکھا سکیں۔
مثال کے طور پر یہ لوگ تاثر یہ دیتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے لٹیرے اور کرپٹ ہیں۔ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، بے تحاشہ بیرونی قرضے لیے جس کا بوجھ آج بھی قوم اٹھا رہی ہے۔
اعدادو شمار میں جائے بغیر میرے پاس بہت سے اہم سوالات ہیں جن کے جواب اس تھریڈ میں ڈھونڈنے کی کوشش کروں گا۔
پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت سنہ 1973 میں قائم ہوئی اور سنہ 1977 میں سی آئی اے ایجنٹ جنرل ضیاء کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔ ان 4 سالوں میں کیا پیپلز پارٹی نے کوئی مالی کرپشن کی؟ اس کرپشن کو جنرل ضیاء نے اپنے 11 سالہ طویل اقتدار میں پکڑا؟ کسی کو سزا دی؟
یقیناً مالی کرپشن پر کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو نہیں لوٹا۔
سنہ 1988 سے سنہ 1990 تک بے نظیر کو 18 مہینے اقتدار کے ملے۔ حکومت کو نااہلی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا گیا اور جنرل حمید گل کے پرانے عمران خان (نواز شریف) کو جعلی الیکشن کے ذریعے حکومت دی گئی۔ نواز شریف نے اپنے آقاؤں کی کٹھ پتلی بننے سے انکار کیا اور راندہ درگاہ قرار پائے۔ ان کی حکومت بھی 1993 میں لپیٹ دی گئی۔ اس دوران نواز شریف کے مالیاتی اسکینڈلز سامنے آئے مثلاً کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز اسکینڈل۔ اصولاً نواز شریف کو اسی وقت خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، مگر کیا کریں، اس ملک میں بے شرم اور بے غیرت لوگوں کو ہی حکومت کے لیے چنا جاتا ہے۔
نواز شریف کے بعد دوبارہ بے نظیر آئیں۔ عمران خان اس وقت تک بالغ نہیں ہوئے تھے، پیمپرز پہنتے تھے، اور یہودیوں کی گود میں بیٹھ کر ان کا دودھ پی رہے تھے، اس لیے ان کو وزارت عظمیٰ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔
بے نظیر کو ایک بار پھر 1993 میں فارغ کر دیا گیا۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر فوج نے پوزیشنز سنبھال لیں، اور ایک اور جعلی الیکشن کے ذریعے نواز شریف کو دوبارہ اقتدار سونپ دیا گیا۔
بے نظیر کو دباؤ کے ذریعے ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا، وہ چلی گئیں۔ اگر فوج اور فوج کے پالتو احتساب کرنا چاہتے تھے تو بے نظیر کا نام ای سی ایل میں کیوں نہ ڈالا؟ یہ بالکل ویسے ہی ہوا جیسے 1992 میں الطاف حسین کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور اس کو بھی مجبور کیا کہ ملک سے جلاوطن ہوجائے۔
لیڈروں کو جلاوطن کرنے کا شوق فوج کو شروع سے رہا ہے۔ غدار اعظم ایوب خان نے جب پاکستان پر اپنا شیطانی قبضہ حاصل کیا تو صدر اسکندر مرزا کو مجبور کیا کہ وہ جلاوطن ہو جائے، چناں چہ اسکندر مرزا برطانیہ چلا گیا۔
بھٹو کو بھی اسیری کے دوران جنرل ضیاء مردود کی طرف سے اشارے ملے کہ جلاوطنی قبول کر لو، جسے بھٹو جیسے بہادر انسان نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ نواز شریف پر بھی پنامہ کے تناظر میں راحیل شریف خنزیر نے دباؤ ڈالا کہ حکومت چھوڑ دو اور ملک سے چلے جاؤ۔ لیکن خود یہ فوجی جرنیل اپنی بزدلی اور بے غیرتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان پر کوئی برا وقت آئے تو بھگوڑا بننے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
سنہ 1999 میں مشرف نے مملکت پاکستان سے غداری کرتے ہوئے، غدار جرنیلوں کو ساتھ ملایا اور پاکستان پر قبضہ کر لیا۔ قانون اور آئین کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل ضیاء الدین کو جو آئی ایس آئی کا سربراہ تھا، آرمی چیف تعینات کر دیا تھا۔ فوج کو چاہیے تھا کہ آئین و قانون کی پاسداری کرتی۔ لیکن فوج کے اندر آئین کی پامالی اور قانون شکنی کے جراثیم اتنے طاقتور ہیں کہ یہ غصے اور عداوت میں اندھا دھند غلط کام کرتی ہے۔ اس کو اپنی عزت و وقار کا بھی کچھ احساس نہیں اور ملک کی بقاء کو بھی یہ لوگ بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں۔ آسان لفظوں میں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی بات ہو تو فوج سے انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان لوگوں کی کھوپڑیوں میں بھینس کا دماغ فٹ ہے۔ غصہ ان کی ناک پر اور دو ٹکے کی انا یہ لوگ ستاروں کی شکل میں اپنی وردی پر پہنتے ہیں۔
دنیا کی نمبر ون جاسوسی ایجنسی، آئی ایس آئی کو 1990 کی دہائی میں نواز شریف کی آف شور جائیدادوں کا پتہ نہیں لگا۔ کیوں کہ آئی ایس آئی اس وقت زرداری اور بے نظیر کے پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ اور یہ اتنی عقل مند ایجنسی ہے کہ جب یہ کسی کے پیچھے پڑتی ہے، تو باقی ہر کام کرنا بھول جاتی ہے۔
المختصر، ان لوگوں نے 1988 سے لے کر 1999 تک پیپلز پارٹی اور نون لیگ کو کسی کرپشن پر عدالتوں سے سزا نہیں دلوائی، اور نہ ہی کوئی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد کیا۔
سنہ 2008 سے لے کر 2012 تک زرداری صاحب کی حکومت کا دور رہا، کسی بھی مبینہ لوٹ مار کا پیسہ برآمد نہیں کیا گیا۔ بس میڈیا وار جاری رہے، زرداری بدستور مسٹر 10 پرسنٹ رہے اور صدر پاکستان بھی بنے رہے۔
سنہ 2012 سے 2017 تک نواز شریف کا دور رہا۔ وہ ابھی بھی مقدمات بھگت رہے ہیں، جیل میں ہیں۔ لیکن کچھ بھی ہوسکتا ہے، وہ جیل سے باہر بھی آسکتے ہیں، کیوں کہ یہ پاکستان ہے۔ پیسہ لوٹ مار کا ایک روپیہ بھی واپس نہیں آیا ہے۔
بیرونی قرضوں پر یہ لوگ قوم کو نہیں بتاتے کہ ان قرضوں کا کتنا حصہ پاک فوج کھا جاتی ہے۔ 1990 کی دہائی میں پاکستان نے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا، سنہ 2008 سے 2018 تک بھی فوج نے دبا کر اسلحہ حاصل کیا۔ یہ سارا پیسہ جرنیلوں کی بیگمات اور معشوقائیں اپنی ماؤں کے گھر سے نہیں لائی تھیں۔
گویا صرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے جو فوجیوں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے اوپر اچھالی ہے۔ اور اس کیچڑ کے پیچھے یہ لوگ کیچڑ کے چھینٹے اپنے لباس پر سجائے مسکرا رہے ہیں۔ کیوں کہ کیچڑ اچھالنے والا بھی کیچڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔
آخر میں دیکھا جائے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اس ملک کو کیا دیا، تو بہت کچھ دیا جس کی قدر و منزلت وہ جان سکتا ہے جو پاکستان کو ایک جمہوری ریاست اور قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے ادوار میں عوام کو ان کی طاقت ملی۔ پارلیمان مضبوط ہوا۔ آئین پاکستان 1973 بنا۔ دنیا میں پاکستان کا جمہوری تشخص قائم ہوا۔ اس حد تک کہ فوج کو بھی پتہ ہے کہ فوجی آمریت قائم کر کے اس کو دنیا سے دو ٹکے کی بھی سہولت نہیں ملے گی۔ فوج کو بھیک اور سہولت صرف تب ملی ہے جب وہ امریکہ کی لونڈی اور طوائف بن کر روس کے خلاف بخشو اور کرائے کی فوج بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت قائم رہے، تاکہ دنیا پر پاکستان کا بہتر تاثر قائم ہو۔ اسے دہشت گرد ریاست نہ سمجھا جائے۔ لیکن فوج یہ سب کچھ چاہنے کے باوجود اپنے دماغ کے کیڑے سے مجبور ہو کر جمہوری اداروں میں امپائر کی انگلی گھسانے سے باز نہیں آتی اور یہی چیز پاکستان کو آج تک مسائل کا شکار بنائے ہوئے ہے۔ جس دن فوج پرائے پھٹے میں ٹانگ اڑانا، اور ہر جگہ اپنی ناک گھسانا بند کر دے، وہ کام کرے جس کی اس کو تنخواہ ملتی ہے، تو پاکستان ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہو جائے۔

1. Hameed gul ka IK app ko yaad hay, ayub ka nawaz shareef (bhutto) nahi yaad? "daddy daddy look how high i can jump" . Yaad aaya?
2. While wearing pampers IK became one of biggest all rounder of history, won world cup n was building first, biggest and only cancer hospital of Pakistan n was pride of whole nation..... wat was mom changing bilawals diapers n PM of Pakistan doing for the country at that time? Oh yes she was helping origination of famous Mr. 10% . lol
3. Ye app kay leader itni jaldi mulk badar kiun ho jatay hain? Kahin aesa to nahi jab hukumat na ho to bahir apni property ka maza leney khud say jatay hoon? Oh yes surrey palace n avenfield to yehi sabit kartay hain. Hukumat yahan to properties n ayashi bahir, naam dey do mulk badar jaisay wahan zardari n noora shareef uber chala ker bachoo ka pait paltay hain lol
4. Corruption sabit karnay ya paisa wasooli ka kaam app foaj say kiun expect kartay ho? Is it their job? Abhi to woh log ye sab nahi kartay to her cheez main unka naam letey ho ager woh yeh karein gey to kia yeh blame nahi banay ga army is interfering in other departments work? Unko pay nahi milti kia? Woh govt money per nahi ayashi kartay kia? Hum logoo kay damagh main bhoosa bhara hay kia jo unhi logoo ko baar baar leader mantay hain vote detey hain? Apni responsibility ko bhi samjho. Army has to defend country from internal n external threats n because of corruption these ppl become threat so
THERE IS NOTHING WRONG IF OUR ARMY KICKS THIEVES OUT OF DECISION MAKING POSITIONS, IT IS THEIR DUTY TO DO SO N OUR CONSTITUTION TELLS THEM TO DO IT.
after that it becomes duty of other institutions n public to punish the culprits.
5. Ager inn generals kay damagh main waqayi bhoosa bhara hay aor ye mulk dushmani walay kaam kartay hain to abhi tak hum zinda aor azad kaisay hain? Y r we not a state of India, y r we not iraq Afghanistan or Syria? Who is saving us? Mr 10% n noora family? Lol. Choroo ka defend karnay walay teray jaisay tatoo ya khota eating inn kay voters?
6. Ager army ko budget ka ek hissa jata hay to lakhoo khandan izzat ki nokri kay sath ghar, taleem, health n pension jaisi cheezoo kay sath zindgi guzartey hain, Pakistan nuclear power banta hay, apnay jets,tanks,missile banata hay. Budget ka baki hissa jahan jata hay wahan kia bana liya ajj tak? Trade,industry,IT, sehat,education, law n order, PIA, railways,steel mills, shipyard,pnsc etc. Kitna paisa mila inko ajj tak n uska return kia hay?
7. Dono parties kay karnamay ginwanay wakay tatoo, ek baat bata kay jab army ka itna hi control n power hay to constitution n baki karnamoo ka moka kaisay mil jata hay? 4 din kay liye army chutti per chali jati hay jiss main yeh "leaders" mulk main karnamay kartay hain constitution detay hain nuclear power bana detay hain lakin 4 din baad army wapis aa ker apni power reinstate ker deti hay? Wat rubbish.
Here is the fact, our brave army has protected us against external n internal threats as best as they could. Yes they made mistakes but they r only human n there r our collective failures as well
AND WE WONT STOP SUPPORTING OUR ARMED FORCES NO MATTER WHAT.
last thing, ye tumhari bohot bari ghalat fehmi hay kay ab koi propaganda kamyab hoga, we as normal citizens of Pakistan have learned that all propagandas succeeded because we stayed quiet, we thought its rubbish n idiotic nobody will believe it but some ppl believed n u succeeded in ur propahanda. But not anymore, jahan jitni baar tum tatoo kuch likho gey bolo gey, hum wahan hongay tumhay jootay marnay kay liye. Even if we have to reply ur same questions over n over again.
Thats a promise...
Pakistan zindabad
Pak forces paindabad
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
رضا بھاہی نوجوانوں کو ہوائی دنیا میں رہنے دیں یہ پوڈر کے نشے کی طرح اڑاتا ہے جب ان کی عمر تیس اور پھر چالیس سے اوپر ہو گی تو سمجھ جاہیں گے کہ جو دکھایا جاتا رہا ہے وہ سچ نہ تھا اور جو سچ تھا وہ بد نیتی سے چھپا لیا گیا ہے انہیں فلحال نہرا لگانے دیں پاک فوج زندہ باد
الرضا
 

Back
Top