پہلےلوگ پسند کی شادیاں کرلیتے ہیں پھرمسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں،چیف جسٹس

12jhjhjgdsfdzsd.png

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ پہلے لوگ پسند کی شادیاں کرلیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کم سن بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کم عمر بچیوں کے والد کی جانب سے حوالگی کیلئے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ بچیوں کی والدہ رات میں نوکری کرتی ہے، ماں کے پاس بچیوں کی دیکھ بھال کا وقت نہیں ہوتا لہذا بچی کی کسٹڈی والد کو سونپی جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے سوال پوچھا کہ آپ نےا سلام میں حضانت کا اصول پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کہتی ہے کہ بچے ماں کے پاس رہیں گے، صرف داڑھی رکھ لینے سے کوئی مسلمان نہیں ہوتا، اس کیلئے عمل بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، وگرنہ ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں ہیں، صرف نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں ہے، انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ بچوں کے والدین کے درمیان طلاق تو ہوئی نہیں، محض ناراضگی پر بچوں کا مستقبل خراب ہورہا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بچیوں کے والد سے سوال کیا کہ آپ کی شادی پسند کی تھی یا ارینج میرج تھی؟ والد نے جواب دیا کہ شادی پسند کی تھی،چیف جسٹس نے کہا کہ خود پسند کی شادیاں کرلیتے ہیں اور پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔


عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد والدین کے اتفاق رائے سے مقدمہ نمٹایا اور دونوں بچیوں کی کسٹڈی والدہ کے حوالے کرتے ہوئے والد کو اتوار کے روز ملاقات کی اجازت دی ۔

عدالت نے مقدمہ نمٹاتے ہوئے قرا ر دیا کہ اتوار کے روز بچیوں کے والد صبح 10 سے5 بجے تک بیٹیوں سے ملاقات کرسکتے ہیں، عدالتی حکم عدولی پروالد یا والدہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
 

Zainsha

Chief Minister (5k+ posts)
تجھ جیسے کنجر جج بن جاتے ہیں
اور انصاف کے لوڑے لگ جاتے ہیں
 

ts_rana

Senator (1k+ posts)
یار یہ ایک اور شو باز ہے۔ عدالت کا کام ہی لوگوں کے مقدمے نمٹانا ہوتا ہے۔ اس طرح سے تو یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ لوگ چوری کرلیتے ہیں، ڈاکہ ڈال لیتے ہیں ، پراپرٹی پر قبضہ کرلیتے ہیں وغیرہ وغیرہ اور بعد میں عدالت میں آجاتے ہیں۔ ہر طرح کے جرم یا تنازعات کے لئے عدالت سے ہی رجوع کیا جاتا ہے اور شادی بیاہ کے مسائل پر باقاعدہ قرآنی آیات ہیں اور احادیث ہیں جو ان تنازعات کو حل کرتا ہے۔ آپ کا کام ہے جو آپ کے پاس آگیا قانون کے مطابق اسکا فیصلہ کرنا بجائے گلے شکوے کرنے کے۔
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)

کاش گنجو ماتا کرنانی کی شادی کر دیتا تو کرنانی کو ایک فوجی کو گیراج میں پھسانا نہ پڑتا

Cracking Up Lol GIF by HULU
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
12jhjhjgdsfdzsd.png

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ پہلے لوگ پسند کی شادیاں کرلیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کم سن بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کم عمر بچیوں کے والد کی جانب سے حوالگی کیلئے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ بچیوں کی والدہ رات میں نوکری کرتی ہے، ماں کے پاس بچیوں کی دیکھ بھال کا وقت نہیں ہوتا لہذا بچی کی کسٹڈی والد کو سونپی جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے سوال پوچھا کہ آپ نےا سلام میں حضانت کا اصول پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کہتی ہے کہ بچے ماں کے پاس رہیں گے، صرف داڑھی رکھ لینے سے کوئی مسلمان نہیں ہوتا، اس کیلئے عمل بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، وگرنہ ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں ہیں، صرف نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں ہے، انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ بچوں کے والدین کے درمیان طلاق تو ہوئی نہیں، محض ناراضگی پر بچوں کا مستقبل خراب ہورہا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بچیوں کے والد سے سوال کیا کہ آپ کی شادی پسند کی تھی یا ارینج میرج تھی؟ والد نے جواب دیا کہ شادی پسند کی تھی،چیف جسٹس نے کہا کہ خود پسند کی شادیاں کرلیتے ہیں اور پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔


عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد والدین کے اتفاق رائے سے مقدمہ نمٹایا اور دونوں بچیوں کی کسٹڈی والدہ کے حوالے کرتے ہوئے والد کو اتوار کے روز ملاقات کی اجازت دی ۔

عدالت نے مقدمہ نمٹاتے ہوئے قرا ر دیا کہ اتوار کے روز بچیوں کے والد صبح 10 سے5 بجے تک بیٹیوں سے ملاقات کرسکتے ہیں، عدالتی حکم عدولی پروالد یا والدہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
قاضی ناجائز عیسی کی بیگم سرینہ اپنے دور کی ہسپانوی دوشیزہ تھی اور قاضی جی کے والد محترم یعنی قائد اعظم کے مبینہ پوتے نے دوشیزہ کے ہسپانوی والد سے اپنے برخوردار کے لئے اس دوشیزہ کا ہاتھ مانگ لیا تھا اور اسپین کے گاؤں کی مسجد میں انکا نکاح مسنونہ پڑھایا گیا تھا
🤣🤣🤣
 

abdulmajid

Senator (1k+ posts)
12jhjhjgdsfdzsd.png

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ پہلے لوگ پسند کی شادیاں کرلیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کم سن بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کم عمر بچیوں کے والد کی جانب سے حوالگی کیلئے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ بچیوں کی والدہ رات میں نوکری کرتی ہے، ماں کے پاس بچیوں کی دیکھ بھال کا وقت نہیں ہوتا لہذا بچی کی کسٹڈی والد کو سونپی جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے سوال پوچھا کہ آپ نےا سلام میں حضانت کا اصول پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کہتی ہے کہ بچے ماں کے پاس رہیں گے، صرف داڑھی رکھ لینے سے کوئی مسلمان نہیں ہوتا، اس کیلئے عمل بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، وگرنہ ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں ہیں، صرف نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں ہے، انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ بچوں کے والدین کے درمیان طلاق تو ہوئی نہیں، محض ناراضگی پر بچوں کا مستقبل خراب ہورہا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بچیوں کے والد سے سوال کیا کہ آپ کی شادی پسند کی تھی یا ارینج میرج تھی؟ والد نے جواب دیا کہ شادی پسند کی تھی،چیف جسٹس نے کہا کہ خود پسند کی شادیاں کرلیتے ہیں اور پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔


عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد والدین کے اتفاق رائے سے مقدمہ نمٹایا اور دونوں بچیوں کی کسٹڈی والدہ کے حوالے کرتے ہوئے والد کو اتوار کے روز ملاقات کی اجازت دی ۔

عدالت نے مقدمہ نمٹاتے ہوئے قرا ر دیا کہ اتوار کے روز بچیوں کے والد صبح 10 سے5 بجے تک بیٹیوں سے ملاقات کرسکتے ہیں، عدالتی حکم عدولی پروالد یا والدہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
Separations and divorces could be happen in arrange and love marriages. Qazi saab should be focus on judgements for which he get paid.
 
Sponsored Link