26-01-2017
تحریر: خداداد
پھٹی کتاب اور لوہے کے چنے
وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان، محترم میاں محمّد نواز شریف کے بقول ان کی زندگی ایک کھلی کتاب ہے۔ مان لیتے ہیں کہ موصوف سچ بول رہے ہیں۔ تو سوال پیدا ہوتا ہے کے آخر عدالت کو جناب کی کھلی کتاب سے ان کی زندگی کے بارے میں پوچھے گئے اہم ترین سوالات کے جوابات کیوں حاصل نہیں ہو رہے جس کے نتیجے میں عدالت خدشہ ظاہر کر رہی ہے کہ شاید اس کتاب کے کچھ صفحات غائب ہیں۔
بہت سال پہلے کالج کے زمانے میں امتحانات کے دنوں میں کالج کی کینٹین پر ایک کتاب پڑی ملی۔ پولیٹیکل سائنس کی کتاب تھی۔ ٹائٹل دیکھ کر کتاب کھولی اور تجسّس میں صفحات پلٹنے شروع کیے۔ مگر یہ کیا؟ کتاب کے صفحات جگہ جگہ سے غائب تھے۔ لمبے لمبے مضامین کا خلاصہ کرنے والے پیراگراف ہی کتاب سے نوچ لیے گئے تھے۔ ایک سیانے دوست نے بتایا کہ کسی فراڈیے کی کتاب ہے۔ امتحان میں "بوٹی" چلانے کے لیے اصل معلومات غائب کر کے آستینوں، جرابوں اور نہ جانے کہاں کہاں چھپا لی گئی ہیں اور باقی ماندہ کتاب کینٹین پر چھوڑ دی گئی ہے۔
اس مثال کے مطابق وزیر اعظم کی زندگی کی کتاب بھی کسی فراڈیے کی پولیٹیکل سائنس کی کتاب کی مانند لگتی ہے جس میں سے اصل معلومات والے صفحات غائب کر کے باقی ماندہ کتاب عوامی اور عدالتی درشن کے لیے رکھ دی گئی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس کتاب کے اصل معلومات والے صفحات کہاں سے ملیں گے؟ تو اس کے لیے ہمیں چنے خریدنے ہوں گے۔ جی ہاں چنے
لاہور ریلوے سٹیشن سے دارالحکومت کی جانب روانہ ہونے والی کسی بھی تھرڈ کلاس ٹرین پر سوار ہو جائیے۔ کسی غیر معروف سٹیشن سے درمیانے قد کا گھنی مونچھوں والا ایک شخص ٹرین پر سوار ہو گا اور اپنی بے سُری اور بھاری آواز میں "چنوں" کی آواز لگائے گا۔ اس سے چنے خریدیں لیکن چبائیں بالکل نہیں۔ یہ آدمی لوہے کے چنے بیچتا ہے۔ اگر اس کے چنے چبائیں گے تو آپ کے دانت ٹوٹ جائیں گے۔ آپ کو صرف اس ردّی کاغذ سے غرض ہونی چاہیے جس میں یہ چنے بیچے جائیں گے۔ یہ ردّی کاغذ ہی اصل میں وزیر اعظم کی سیاسی کتاب کے وہ صفحات ہیں جن میں "اصل" معلومات درج ہیں۔
حضور۔۔! لوہے کے چنوں کی پُڑیا میں یہ ہیں وہ صفحات جن میں منی ٹریل کی معلومات درج ہیں۔۔
[email protected]
تحریر: خداداد
پھٹی کتاب اور لوہے کے چنے
وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان، محترم میاں محمّد نواز شریف کے بقول ان کی زندگی ایک کھلی کتاب ہے۔ مان لیتے ہیں کہ موصوف سچ بول رہے ہیں۔ تو سوال پیدا ہوتا ہے کے آخر عدالت کو جناب کی کھلی کتاب سے ان کی زندگی کے بارے میں پوچھے گئے اہم ترین سوالات کے جوابات کیوں حاصل نہیں ہو رہے جس کے نتیجے میں عدالت خدشہ ظاہر کر رہی ہے کہ شاید اس کتاب کے کچھ صفحات غائب ہیں۔
بہت سال پہلے کالج کے زمانے میں امتحانات کے دنوں میں کالج کی کینٹین پر ایک کتاب پڑی ملی۔ پولیٹیکل سائنس کی کتاب تھی۔ ٹائٹل دیکھ کر کتاب کھولی اور تجسّس میں صفحات پلٹنے شروع کیے۔ مگر یہ کیا؟ کتاب کے صفحات جگہ جگہ سے غائب تھے۔ لمبے لمبے مضامین کا خلاصہ کرنے والے پیراگراف ہی کتاب سے نوچ لیے گئے تھے۔ ایک سیانے دوست نے بتایا کہ کسی فراڈیے کی کتاب ہے۔ امتحان میں "بوٹی" چلانے کے لیے اصل معلومات غائب کر کے آستینوں، جرابوں اور نہ جانے کہاں کہاں چھپا لی گئی ہیں اور باقی ماندہ کتاب کینٹین پر چھوڑ دی گئی ہے۔
اس مثال کے مطابق وزیر اعظم کی زندگی کی کتاب بھی کسی فراڈیے کی پولیٹیکل سائنس کی کتاب کی مانند لگتی ہے جس میں سے اصل معلومات والے صفحات غائب کر کے باقی ماندہ کتاب عوامی اور عدالتی درشن کے لیے رکھ دی گئی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس کتاب کے اصل معلومات والے صفحات کہاں سے ملیں گے؟ تو اس کے لیے ہمیں چنے خریدنے ہوں گے۔ جی ہاں چنے
لاہور ریلوے سٹیشن سے دارالحکومت کی جانب روانہ ہونے والی کسی بھی تھرڈ کلاس ٹرین پر سوار ہو جائیے۔ کسی غیر معروف سٹیشن سے درمیانے قد کا گھنی مونچھوں والا ایک شخص ٹرین پر سوار ہو گا اور اپنی بے سُری اور بھاری آواز میں "چنوں" کی آواز لگائے گا۔ اس سے چنے خریدیں لیکن چبائیں بالکل نہیں۔ یہ آدمی لوہے کے چنے بیچتا ہے۔ اگر اس کے چنے چبائیں گے تو آپ کے دانت ٹوٹ جائیں گے۔ آپ کو صرف اس ردّی کاغذ سے غرض ہونی چاہیے جس میں یہ چنے بیچے جائیں گے۔ یہ ردّی کاغذ ہی اصل میں وزیر اعظم کی سیاسی کتاب کے وہ صفحات ہیں جن میں "اصل" معلومات درج ہیں۔
حضور۔۔! لوہے کے چنوں کی پُڑیا میں یہ ہیں وہ صفحات جن میں منی ٹریل کی معلومات درج ہیں۔۔
[email protected]
Last edited by a moderator: