پھنس نہ جانا پھر بھیّا
پاناما لیکس کی معلومات سامنے آنے کے بعد حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد کی خبریں آرہی ہیں
کیا یہ ایک مؤثر اتحاد بن سکے گا؟ نہیں قطعی نہیں۔ ۔ ۔ ۔
کل اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما نے جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی ملاقات کی ہے۔
حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کیا واقعی حزب اختلاف کی جماعت ہے۔ اس نکتہ پر عمران خان کو غور کرنا ہوگا۔ زرداری ایک طرف عمران کی طرف ہاتھ بڑھائیں گے اور دوسری طرف نواز شریف سے اپنا ریٹ بڑھوائیں گے اور جب سودا ہوجائے گا تو حزب اختلاف کی تحریک میں ڈینٹ ڈالنا شروع کریں گے۔
جماعت اسلامی ابھی تک آئی جے آئی کے ساتھ اتحاد کے سحر نہیں نکلی ہے، وہ سمجھتی ہے کہ میاں صاحب کے ساتھ اتحاد کرکے وہ زیادہ سیٹ جیت سکتی ہے، میاں صاحب پچھلے الیکشن انھیں جھانسہ دے کر عمران سے دور کرنے میں کامیاب رہے ہیں، یہ پتے اب سراج الحق پر آزمائیں جائیں گے۔ ویسے بھی جماعت اسلامی کی پالیسی ر-خان والی ہوتی ہے، پہلے شادی کرلو، پھر نخرے اٹھواؤ۔
٭ پاناما لیکس پربین الاقوامی فرم سےتحقیقات کی ضرورت نہیں ہے سوال یہ ہوتا ہے کہ یہ دولت آئی کہاں سے؟
یہ سوال اخلاقیات سے زیادہ حساب کتاب کا ہے اگر نوز شریف اس کا حساب نہ دے سکے تو اس کا مطلب کرپشن کی کمائی ہوگا، جس استعفیٰ بنتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اس معاملے پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی اس معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے کہ تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے پر وہ وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کریں گے، اس رپورٹ کے آنے تک اگر اچھی ڈیل ہوگئی تو پھر جمہوریت کے نام پر ایک اور مک مکا۔ ۔ ۔ ۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ تحقیقات ریٹائرڈ جج کے بجائے پاکستان کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کروانا چاہتی ہے، جسٹس حمود الرحمٰن کی تحقیقات کا کیا ہوا؟ یہ لوگ کیمشن رپورٹ کو سرد خانے میں ڈالنا جانتے ہیں ۔
پاکستان میں تحریک انصاف کے رہنما عمران خان پر سولو فلائٹ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ اس دفعہ انھوں نے عندیہ دیا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ جس کے بعد تحریک انصاف نے شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرنے اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کا ہدف دیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت اور مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری؟ عمران کو ایسی بھول بھلیوں میں بھٹکادے گی جہاں وہ منزل تو کیا اپنا راستہ بھی کھو بیٹھے گا۔
پاکستان کے اکثر سیاستدان کرپٹ ہیں، وہ پیسہ بنانے کی سیاست کرتے ہیں، ان سے ہاتھ ملاتے ملاتے کہیں پھنس نہ جانا پھر بھیّا۔
پاناما لیکس کی معلومات سامنے آنے کے بعد حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد کی خبریں آرہی ہیں
کیا یہ ایک مؤثر اتحاد بن سکے گا؟ نہیں قطعی نہیں۔ ۔ ۔ ۔
کل اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما نے جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی ملاقات کی ہے۔
حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کیا واقعی حزب اختلاف کی جماعت ہے۔ اس نکتہ پر عمران خان کو غور کرنا ہوگا۔ زرداری ایک طرف عمران کی طرف ہاتھ بڑھائیں گے اور دوسری طرف نواز شریف سے اپنا ریٹ بڑھوائیں گے اور جب سودا ہوجائے گا تو حزب اختلاف کی تحریک میں ڈینٹ ڈالنا شروع کریں گے۔
جماعت اسلامی ابھی تک آئی جے آئی کے ساتھ اتحاد کے سحر نہیں نکلی ہے، وہ سمجھتی ہے کہ میاں صاحب کے ساتھ اتحاد کرکے وہ زیادہ سیٹ جیت سکتی ہے، میاں صاحب پچھلے الیکشن انھیں جھانسہ دے کر عمران سے دور کرنے میں کامیاب رہے ہیں، یہ پتے اب سراج الحق پر آزمائیں جائیں گے۔ ویسے بھی جماعت اسلامی کی پالیسی ر-خان والی ہوتی ہے، پہلے شادی کرلو، پھر نخرے اٹھواؤ۔
٭ پاناما لیکس پربین الاقوامی فرم سےتحقیقات کی ضرورت نہیں ہے سوال یہ ہوتا ہے کہ یہ دولت آئی کہاں سے؟
یہ سوال اخلاقیات سے زیادہ حساب کتاب کا ہے اگر نوز شریف اس کا حساب نہ دے سکے تو اس کا مطلب کرپشن کی کمائی ہوگا، جس استعفیٰ بنتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اس معاملے پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی اس معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے کہ تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے پر وہ وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کریں گے، اس رپورٹ کے آنے تک اگر اچھی ڈیل ہوگئی تو پھر جمہوریت کے نام پر ایک اور مک مکا۔ ۔ ۔ ۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ تحقیقات ریٹائرڈ جج کے بجائے پاکستان کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کروانا چاہتی ہے، جسٹس حمود الرحمٰن کی تحقیقات کا کیا ہوا؟ یہ لوگ کیمشن رپورٹ کو سرد خانے میں ڈالنا جانتے ہیں ۔
پاکستان میں تحریک انصاف کے رہنما عمران خان پر سولو فلائٹ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ اس دفعہ انھوں نے عندیہ دیا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ جس کے بعد تحریک انصاف نے شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرنے اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کا ہدف دیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت اور مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری؟ عمران کو ایسی بھول بھلیوں میں بھٹکادے گی جہاں وہ منزل تو کیا اپنا راستہ بھی کھو بیٹھے گا۔
پاکستان کے اکثر سیاستدان کرپٹ ہیں، وہ پیسہ بنانے کی سیاست کرتے ہیں، ان سے ہاتھ ملاتے ملاتے کہیں پھنس نہ جانا پھر بھیّا۔