پنجاب پولیس کے سرکاری فنڈز پرائیویٹ اکاؤنٹس میں رکھنے کا انکشافات

Tun1312a.jpg


پنجاب پولیس کے ایک اور مالی اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے، جس میں سرکاری فنڈز کو پرائیویٹ اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں کہ پنجاب پولیس نے اربوں روپے کے سرکاری فنڈز کو نجی اکاؤنٹس میں رکھا، جو مالی بے ضابطگی اور بدعنوانی کا واضح ثبوت ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے سب سے زیادہ فنڈز پرائیویٹ اکاؤنٹس میں منتقل کیے، جس میں ایک ارب 9 کروڑ روپے سے زائد رقم شامل ہے۔ یہ رقم 2022 سے 2023 کے درمیان منتقل کی گئی۔ اس کے علاوہ لاہور پولیس کے فنڈز بھی چار سال تک پرائیویٹ اکاؤنٹس میں رکھے گئے، جس میں 16 کروڑ روپے سے زائد کی رقم شامل ہے۔ یہ رقم 2019 سے 2023 کے دوران منتقل اور نکالی گئی۔

اسی طرح، سی پی او فیصل آباد کی 11 کروڑ روپے سے زائد رقم بھی نجی اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی، جبکہ سیف سٹی اتھارٹی نے آلات کے خراب ہونے کے چارجز بھی پرائیویٹ اکاؤنٹس میں رکھے۔ 2022-2023 میں سیف سٹی اتھارٹی نے 10 کروڑ روپے سے زائد رقم نجی اکاؤنٹس میں منتقل کی۔ اس کے علاوہ، ڈی پی او گجرات کے 6 کروڑ اور ڈی پی او شیخوپورہ کے 2 کروڑ روپے بھی پرائیویٹ اکاؤنٹس میں رکھے گئے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق، یہ مالی بے ضابطگیاں اس سے قبل بھی سامنے آ چکی ہیں، اور اعلیٰ افسران کو آگاہ کرنے کے باوجود ان بے ضابطگیوں کو دوبارہ دہرایا گیا۔ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اگرچہ حکام کو ان مالی بے ضابطگیوں کا علم تھا، لیکن اس کے باوجود کوئی سخت اقدامات نہیں کیے گئے۔

یہ اسکینڈل پولیس کے نظام میں گہری بدعنوانی اور مالی بدانتظامی کی عکاسی کرتا ہے، جس پر عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اب یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ اعلیٰ حکام ان بدعنوانیوں کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کریں گے، اور کیا اس معاملے میں کسی کو سزا ملے گی یا یہ معاملہ مزید دبا دیا جائے گا۔
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Napaak fouj destroyed everything. Police was already corrupt but napaak fouj made them worst.