پنجاب لوکل گورنمنٹ بل : غیر منتخب ڈپٹی کمشنرز کے وسیع اختیارات

1748150912425.png

پنجاب میں نیا بل: غیر منتخب ڈپٹی کمشنرز بااختیار، منتخب نمائندے نظرانداز؛ جمہوری عمل پر سوالات اٹھنے لگے

لاہور: پنجاب میں پیش کیے گئے ایک نئے مقامی حکومت کے بل کے تحت غیر منتخب ڈپٹی کمشنرز (DCs) کو وسیع اختیارات دیے جا رہے ہیں، جب کہ منتخب نمائندوں کے کردار کو محدود کر دیا گیا ہے، جس پر صوبے میں جمہوری نظام کے مستقبل کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

یہ بل حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 7 مارچ کو پنجاب اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، اور اس وقت ایک قائمہ کمیٹی میں زیر غور ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے نہ صرف اپوزیشن بلکہ خود حکمران جماعت کے بعض ارکان کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق مجوزہ بل آئین کے آرٹیکل 140-A کی روح کے منافی ہے، جو منتخب مقامی حکومتوں کو اختیارات کی منتقلی اور خودمختاری کی ضمانت دیتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی کا مقصد ممکنہ طور پر اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مقبول میئرز کو ابھرنے سے روکنا ہے۔
مجوزہ بل کی تفصیلات:

بل میں مقامی حکومتوں کے لیے 5 سالہ مدت پر مشتمل دو سطحی نظام تجویز کیا گیا ہے:

تحصیل (سب ڈسٹرکٹ) کی سطح

یونین کونسل کی سطح

آبادی کے لحاظ سے شہری علاقوں کو مختلف درجہ بندی میں تقسیم کیا گیا ہے:

لاہور جیسے بڑے شہر (آبادی 7 لاکھ سے زائد): ٹاؤن کارپوریشنز

درمیانے درجے کے شہر (آبادی 2 لاکھ سے 7 لاکھ): میونسپل کارپوریشنز

چھوٹے شہر (آبادی 25 ہزار سے 2 لاکھ): میونسپل کمیٹیز

دیہی علاقوں میں اعلیٰ سطح کی کونسل: تحصیل کونسل

بل کے تحت، مقامی حکومتوں کے انتظامی امور میں ڈپٹی کمشنرز کا کردار مرکزی ہوگا، جس پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ جمہوریت کی بنیاد، یعنی منتخب نمائندگی، کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

بے ںظیر شاہ کا اس بل پر کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے بلدیاتی بِل سے لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ابھی پنجاب میں انتخابات کروانے سے گھبراتی ہے اور آنے والی مقامی حکومتوں کو اُن کے آئینی اختیارات دینا نہیں چاہتی۔
https://twitter.com/x/status/1926327767538303139
 

Back
Top