پنجابی لسان کے معیار پر پوری کیوں نہیں؟

saeedahmed

Voter (50+ posts)
پنجابی لسان کے معیار پر پورا نہیں اُترتی

دنیا کی معیاری لسان وہی زبانیں ہیں جنکی اپنی صوتی اوازیں اور ان آوازوں سے نکلنے والے جداگانہ حروف ہیں ۔ اگر معیاری لسان کا تجزیہ کیا جائے تو عربی ، فارسی ، سرائیکی ، سندھی پشتو کے اندر معیاری صوت / آوازیں ہیں جنکی بنیاد پر ان حروف سے نکلنے والی مخصوص اوازیں اپنا جداگانہ معیار رکھتی ہیں ۔ پنجابی کی معیاری صوتی/ آوازیں نہیں ہیں بلکہ عربی ، ہندی اور فارسی کی صوتی آوازیں پنجابی کے اندر ملتی ہیں ۔

پنجابی واحد زبان ہے جس کے اندر صوتی آوازیں درآمد کی گئی ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پنجابی کے اندر صوتی اوازیں موجود نہیں ہے یہ طفیلی لہجہ ہے جسکا انحصار فارسی ، ہندی عربی کی صوتی آوازوں پر منصر ہے ۔ کیونکہ پنجابی کے اندر غالب صوتی آوازیں ہندی کی ہیں اس وجہ سے پنجابی ہندی زبان کا ترش لہجہ کہلائی جاتی رہی ہے اور ہندی کا جز دیکھائی دیتی ہے ۔

پنجابی اور ہندی کے طرز کلام میں فرق نہیں ہے ہندی ادبی زبان ہے معیاری لسانی ادب ہے اور پنجابی ، اردو/ ہندی کا ترش لہجہ ہے ۔ 1895ء میں برطانوی جج اے ڈبلو سٹوگڈن نے ایک فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا تھا کہ پنجابی زبان کے معیار پر پوری نہیں اُترتی یہ رف لہجہ ہے اس لیے بہتر ہے پنجابی کے بجائے اردو کو فروغ دیا جائے ۔اے ڈبلو سٹوگڈن لکھتے ہیں

Judge A. W. Stogdon, the Divisional Judge of Jullundur, wrote in his letter of 3 August 1895 that:As for the encouragement of Punjabi. I am of the opinion that it is an uncouth dialect not fit to be a permanent language, and the sooner it is driven out by Urdu the better۔


ان تمام حقائق کی روشنی میں ظاہر ہوتا ہے پنجابی ایک رف لہجہ ہے معیاری زبان نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ پنجابی کے اندر صوتی آوازیں درآمد شدہ ہیں ۔ اور پنجابی لسان کے معیار پر پوری نہیں اُترتی ۔یہ ایک ترش معیار کا لہجہ ہے جسکے اندر ادب کا فقدان ہے ۔اس کے برعکس اردو کے اندر ادب اور تہذیب ہے ۔ عالمی معیار کا ادب تخلیق ہو رہا ہے ۔ پنجابی کے اندر ادب تخلیق نہیں ہو پاتا ۔کچھ پنجابی دانشور یہ دعویٰ کرتے ہیں سرائیکی زبان پنجابی کا لہجہ ہے یہ ایک ایسا بچکانہ طرز عمل یا فکری مغالطہ ہے جسکا کوئی سر پیر نہیں ہے ۔

پنجابی کے اندر تمام اوازیں در آمد شدہ ہیں تمام اوازیں باہر سے لی گئی ہیں ایک ایسا لہجہ جو ہندی کا ھی جز شمار ہوتا ہے جو ہندی کا ھی ثقافتی یونٹ شمار ہوتا ہے جس کے اندر حروف اور صوتی آوازیں اپنی نہیں ہے بلکہ عربی ، فارسی اور ہندی سے مستعار لی گئی ہیں ایسا ترش لہجہ کیسے سرائیکی جیسی دقیق زبان کو جنم دے سکتا ہے ؟

یا سرائیکی جیسی دقیق زبان کو پیدا کر سکتا ہے ؟ یہ ایسے ھی ہے جیسے اپ بکری سے توقع کریں وہ ہاتھی کا بچہ پیدا کر دے یا پھر بکری کے پیٹ سے ہاتھی برآمد کرنے والی بات ہے ۔ ایسی بچکانہ خواہش سے بکری ، ہاتھی کا بچہ پیدا کرنے سے تو رہی ۔ میری پنجابی دانشور طبقے سے گزارش ہے وہ ہوش کے ناخن لیں اور اپنا قبلہ درست کریں پنجابی کی صوتی اوازیں پیدا کرنے کی کوشش کریں

جو کہ سرے سے موجود ھی نہیں ہیں سرائیکی سیاسی پلیٹ فورم سے محروم ہیں جسکی وجہ سے سیاست سرائیکی کے ہاتھ میں نہیں ہے ورنہ حالات کا رخ کچھ اور ہوتا اگر سرائیکی سیاست میں طاقتور ہوئے تو پنجابی لسان پاکستان کے بجائے ہندستان سدھار جائے گئی جو کہ اسکا اصل وطن ہے

واپس ہندی لسان کی گود میں جا بیٹھے گئی ۔ سرائیکی کو پنجابی کا لہجہ کہنے سے پچھلے 40 سال سے سرائیکی لسان کی صحت پر اثر نہیں پڑا کیونکہ سرائیکی لسان کے اندر ایک فطری خودکار سسٹم متحرک ہے جو سرائیکی کو سرکاری سرپرستی سے محروم ھونے کے باوجود زندہ رکھے ہوئے ہے ۔ پنجابی لسان کے معیار پر پوری نہیں اُترتی بلکہ ایک ترش معیار کا لہجہ ہے جسکو طفیلی لہجہ تو کہا جا سکتا ہے زبان قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ پنجابی دانشور طبقہ سرائیکی کو پنجابی کا لہجہ قرار دینے پر توانائی خرچ کرنے کے بجائے پنجابی کی صوتی آوازیں پیدا کرنے پر توانائی صرف کریں

شاید وہ اس میں کامیاب ہو جائیں پنجابی پر 1895ء برٹش سرکار نے یہ کہہ کر پابندی عائد کر دی تھی کہ یہ زبان کے معیار پر پوری نہیں اُترتی بلکہ یہ ایک رف لہجہ ہے جسکو زبان قرار نہیں دیا جا سکتا ۔



سعید احمد
[email protected]

نوٹ:تمام دوست اپنی رائے کا اظہار کریں
 
Last edited by a moderator:

Skeptic

Siasat.pk - Blogger
Re: پنجابی لسان کے معیار پر پورا کیوں نہیں اُت

Why does Canada .....
Its Official. Punjabi Is Now Listed As The Third Language In The Parliament Of Canada.

http://www.storypick.com/punjabi-in-canada/


i had this debate with Mqm member 10 years ago ....don't know why Mqm thinks this as a topic of interest
 
Last edited:
پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف تعصب کی منہ بولتی تحریر ، پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ انقلابی پنجابیوں اور پنجاب کے خلاف خوب بولیں گے۔
 

Athra

Senator (1k+ posts)
سرائیکی سیاسی پلیٹ فورم سے محروم ہیں جسکی وجہ سے سیاست سرائیکی کے ہاتھ میں نہیں ہے ورنہ حالات کا رخ کچھ اور ہوتا اگر سرائیکی سیاست میں طاقتور ہوئے تو پنجابی لسان پاکستان کے بجائے ہندستان سدھار جائے گئی جو کہ اسکا اصل وطن ہے



سرائیکی سیاسی لحاظ کمزور نہیں ہیں ، لیکن سرائیکی بیلٹ سے جو سیاستدان وفاقی سطح پر حکومتوں کا حصہ بنے رہے ہیں انہوں نے سرائیکی علاقوں کی آواز اٹھانے کے بجاے لوٹ مار کی اور اپنی جیبیں بھر کر سائیڈ مار گے اب وہ خود یا ان کی اولادیں موجیں کر رہیں ہیں ،، گیلانی نیشنل اسمبلی کا سپیکر بنا پرائم منسٹر بنا فاروق لغاری صدر بنا لغاری کا بیٹا بھی وفاقی وزیر بنا اسی طرح شاہ محمود قریشی بھی وفاقی منسٹر بنا ملک امیر محمد گورنر بنا رہا اس کے علاوہ بھی کچھ چھوٹے موٹے وزیر رہے ہیں

باقی پنجابی کے باقاعدہ زبان ہونے کے لیے پنجابی کلچر اور پنجابی لٹریچر منہ بولتا ثبوت ہے کسی کے ماننے نہ ماننے سے پنجابی کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا
 
Last edited:

tamaashy

Councller (250+ posts)
کیا بے وقوفی والا تھریڈ ہے یہ
لفظ پنجابی ان لوگوں کی طرف اشارہ کرتا ہے،جو علاقہ پنجاب میں رہتے ہیں،انکی بولنے والی زبان کی طرف نہیں
کیونکہ اگر صرف پاکستان کے پنجاب کو لیں،،تو دیکھا جاسکتا ہے کہ صادق آباد سے لیکر ایبٹ آباد تک لوگ سینکڑوں لب و لہجہ اور الفاظ کے ساتھ
گفت و شنید کرتے ہیں،،،جیسے سیالکوٹ اور میانوالی کے الفاظ اور لب و لہجہ وغیرہ
بہرحال ایک بےوقوفی والا تھریڈ ہے یہ،،،اس سے لوگوں کے درمیان رنجش پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے،،،،،،،،جو قابل مذمت ہے

 

Noman Rahmani

Councller (250+ posts)
the person who wrote this article he really a stupid person. he dose not know how to write a article. many of sentences are repeated more then 2-3 times.
Also he dose not know punjabi is official language of Canada. read the literature in punjabi first than raise any article about the language.
 

خداداد

Senator (1k+ posts)
ویسے اگر پنجابی زبان کے معیار پر پوری نہیں اترتی تو پھر دنیا کے بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں پنجابی کو سرکاری طور پر دوسرے درجے کی زبان کی حیثیت کیوں حاصل ہے؟ میں آسٹریلیا میں رہتا ہوں اور یہاں اگر کوئی رہائشی حکومت کے ساتھ اردو ہندی یا پنجابی میں خط و کتابت کرنا چاہے تو با آسانی کر سکتا ہے۔ ٹیلیفون پر بھی ہر سرکاری اور بڑے غیر سرکاری اداروں میں پنجابی مترجم کی سہولت موجود ہوتی ہے۔

ہاں ایک بات ضرور ہے۔ اور وہ یہ کہ پنجابی رسم الخط سے محروم ہے۔ اس زبان نے ہر دور میں پرایا رسم الخط استعمال کیا ہے۔ اور چونکہ اس زبان میں لہجوں کی ورائٹی اور بیان کا انداز بہت وسیع ہے اس لیے جب بھی اسے کسی مخصوص رسم الخط میں لکھا جاتا ہے تو یہ زبان خود بخود اس رسم الخط کی دستیاب صوتی آوازوں میں قید ہو جاتی ہے۔ ہم پاکستانی پنجابی کو لکھنے کے لیے اردو رسم الخط استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح بھارت میں پنجابی لکھنے کے لیے ہندی رسم الخط استعمال ہوتا ہے۔ آپ پنجابی دنیا کے کسی بھی رسم الخط میں اس رسم الخط کی دستیاب صوتی آوازوں کی قید میں رہتے ہوئے لکھ سکتے ہیں بالکل ایسے ہی جیسے ہم انگریزی رسم الخط میں اردو لکھ لیتے ہیں جسے رومن اردو کہتے ہیں لیکن انگریزی رسم الخط کی قید میں رہتے ہوئے ہم "ژ" کا متبادل پیدا نہیں کر سکتے اور اس کے لیے ہمیں "زی" سے کام چلانا پڑتا ہے جو "ژ" کی کمی تو پوری کر دیتا ہے لیکن اس کا متبادل نہیں ہے۔

جہاں تک پنجابی کے بکھرے ہوئے لہجوں کا تعلق ہے تو ہمیں یہ ذہن میں رکھنا ہو گا کہ برصغیر کی تقسیم نے پنجابی زبان بولنے والوں کو ہجرت پر مجبور کیا۔ اس کے مقابلے میں سرائیکی اور سندھی بولنے والوں نے اس تعداد میں ہجرت نہیں کہ۔ نتیجتاً سرائیکی اور سندھی بولنے والے صدیوں سے انہی علاقوں میں رہ رہے ہیں اور ان کی زبان بھی بہت حد تک اپنا لہجہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ لیکن پنجابی کا معاملہ مختلف ہے۔ آپ کو پاکستان میں جالندھری پٹیالوی لاہوری سب لہجے ملیں گے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان لہجوں کا آپس کا فرق بھی مدھم ہوتا جا رہا ہے۔ پنجابی کی ہی ایک ضرب المثل ہے جس کے مطابق ہر بیس میل کے بعد زبان کا لہجہ بدل جاتا ہے۔ اور حقیقت بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ آپ لاہور سے جس سمت بھی سفر شروع کریں, خواہ براستہ جی ٹی روڈ راولپنڈی کی راہ لیں یا براستہ شیخوپوورہ روڈ فیصل آباد کی یا براستہ ملتان روڈ ملتان یا اس سے بھی آگے صادق آباد تک۔ آپ کو پنجابی بولنے والے سرائیکی اور ہندکو بولنے والے علاقوں میں بھی مل جاتے ہیں اور ہر کچھ میل کے بعد لہجے میں فرق بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ کہیں آپ کو سرائیکی لہجہ غالب نظر آئے گا تو کہیں پہاڑی یا پھر جالندھری۔

اس ساری تمہید کے بعد عرض کروں گا کہ زبان کی حیثیت سے پنجابی اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ اس کے لہجوں کی کثیر تعداد اسکے بڑے پیمانے پر اور بڑے علاقے میں بولے جانے پر دلیل ہے۔ اس زبان کو رسم الخط کی عدم دستیابی پر کمتر خیال کرنا اس زبان کے ساتھ نا انصافی ہو گی۔ اگر یہ اتنی ہی گئی گزری زبان ہوتی تو عالمی سطح پر اسے اتنی پزیرائی نہ مل سکتی۔ صوفیائے کرام نے بھی اس زبان میں اپنا کلام لکھتے وقت اس دور کے مجوزہ رسم الخط استعمال کیے اور آج بھی یہ زبان دنیا کے مختلف رسوم الخط میں لکھی جا رہی ہے۔
 
;)ہور سنا وئی جاہل پوٹیا
لے وی جاہل تے جعلی چوہدری...عرض کتا اے

آ گئے گنجے، چھا گئے گنجے
پٹواریاں دے دلاں تے چھا گئے گنجے
ملک نوں ویچ کے کھا گئے گنجے
نا کوئی ادارہ نوا بنایا
جیڑے بچے سن، او وی ویچ کے کھا گئے گنجے
پی آئی اے ، سٹیل مل، ریلوے نو چھڈو سارے
پی سی بی وی ویچ کے کھا گئے گنجے
کرکٹ نال وی کتیاں والی کیتی
پٹواری کہندے قصور عمران دا جی
واہ پٹواری، واہ پٹواری
جہالت تے تاڈے تے مکدی
آ گئے گنجے، چھا گئے گنجے
پٹواریاں دے دلاں تے چھا گئے گنجے
ملک نوں ویچ کے کھا گئے گنجے
 

PakGem

Minister (2k+ posts)
;)ہور سنا وئی جاہل پوٹیا
لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی تاریخ کی طرح عمران خان نے نواز حکومت کے دوران انڈیا سے میچ جیتنے کی تاریخ بھی آگے کروا دی

مطمئن نورا
 

PakGem

Minister (2k+ posts)
ایک اور ٹیپکل کھسکا ہوا پوٹی :lol:

NawazSharifPatwariZaleel_zpseee7a35f.png
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
ایک اور ٹیپکل کھسکا ہوا پوٹی :lol:

اوے برکتیا ! تیرے نال کی بنیاں ؟ مجھاں نے ملنا چھڈ دتا ؟ سنڈھیاں نے پشانن توں انکار کر دتا ؟ گجراں نوں پتا لگ گیا ؟
 

alisajid

Senator (1k+ posts)
....Punjai is a boli not a Zaban so as Punstu baluchi, Brohi etc. as It is written in Urdu rasm ul khat.....Sindhi is a Zaban as it has its own words........or if I am wrong any one can correct me......
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
....Punjai is a boli not a Zaban so as Punstu baluchi, Brohi etc. as It is written in Urdu rasm ul khat.....Sindhi is a Zaban as it has its own words........or if I am wrong any one can correct me......

معلوم نہیں ...........لیکن میرا خیال ہے کہ ہر زبان کے لئے اس کا اپنا رسم ال خط ہونا ضروری ہے
 

alisajid

Senator (1k+ posts)
ویسے اگر پنجابی زبان کے معیار پر پوری نہیں اترتی تو پھر دنیا کے بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں پنجابی کو سرکاری طور پر دوسرے درجے کی زبان کی حیثیت کیوں حاصل ہے؟ میں آسٹریلیا میں رہتا ہوں اور یہاں اگر کوئی رہائشی حکومت کے ساتھ اردو ہندی یا پنجابی میں خط و کتابت کرنا چاہے تو با آسانی کر سکتا ہے۔ ٹیلیفون پر بھی ہر سرکاری اور بڑے غیر سرکاری اداروں میں پنجابی مترجم کی سہولت موجود ہوتی ہے۔

ہاں ایک بات ضرور ہے۔ اور وہ یہ کہ پنجابی رسم الخط سے محروم ہے۔ اس زبان نے ہر دور میں پرایا رسم الخط استعمال کیا ہے۔ اور چونکہ اس زبان میں لہجوں کی ورائٹی اور بیان کا انداز بہت وسیع ہے اس لیے جب بھی اسے کسی مخصوص رسم الخط میں لکھا جاتا ہے تو یہ زبان خود بخود اس رسم الخط کی دستیاب صوتی آوازوں میں قید ہو جاتی ہے۔ ہم پاکستانی پنجابی کو لکھنے کے لیے اردو رسم الخط استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح بھارت میں پنجابی لکھنے کے لیے ہندی رسم الخط استعمال ہوتا ہے۔ آپ پنجابی دنیا کے کسی بھی رسم الخط میں اس رسم الخط کی دستیاب صوتی آوازوں کی قید میں رہتے ہوئے لکھ سکتے ہیں بالکل ایسے ہی جیسے ہم انگریزی رسم الخط میں اردو لکھ لیتے ہیں جسے رومن اردو کہتے ہیں لیکن انگریزی رسم الخط کی قید میں رہتے ہوئے ہم "ژ" کا متبادل پیدا نہیں کر سکتے اور اس کے لیے ہمیں "زی" سے کام چلانا پڑتا ہے جو "ژ" کی کمی تو پوری کر دیتا ہے لیکن اس کا متبادل نہیں ہے۔

جہاں تک پنجابی کے بکھرے ہوئے لہجوں کا تعلق ہے تو ہمیں یہ ذہن میں رکھنا ہو گا کہ برصغیر کی تقسیم نے پنجابی زبان بولنے والوں کو ہجرت پر مجبور کیا۔ اس کے مقابلے میں سرائیکی اور سندھی بولنے والوں نے اس تعداد میں ہجرت نہیں کہ۔ نتیجتاً سرائیکی اور سندھی بولنے والے صدیوں سے انہی علاقوں میں رہ رہے ہیں اور ان کی زبان بھی بہت حد تک اپنا لہجہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ لیکن پنجابی کا معاملہ مختلف ہے۔ آپ کو پاکستان میں جالندھری پٹیالوی لاہوری سب لہجے ملیں گے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان لہجوں کا آپس کا فرق بھی مدھم ہوتا جا رہا ہے۔ پنجابی کی ہی ایک ضرب المثل ہے جس کے مطابق ہر بیس میل کے بعد زبان کا لہجہ بدل جاتا ہے۔ اور حقیقت بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ آپ لاہور سے جس سمت بھی سفر شروع کریں, خواہ براستہ جی ٹی روڈ راولپنڈی کی راہ لیں یا براستہ شیخوپوورہ روڈ فیصل آباد کی یا براستہ ملتان روڈ ملتان یا اس سے بھی آگے صادق آباد تک۔ آپ کو پنجابی بولنے والے سرائیکی اور ہندکو بولنے والے علاقوں میں بھی مل جاتے ہیں اور ہر کچھ میل کے بعد لہجے میں فرق بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ کہیں آپ کو سرائیکی لہجہ غالب نظر آئے گا تو کہیں پہاڑی یا پھر جالندھری۔

اس ساری تمہید کے بعد عرض کروں گا کہ زبان کی حیثیت سے پنجابی اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ اس کے لہجوں کی کثیر تعداد اسکے بڑے پیمانے پر اور بڑے علاقے میں بولے جانے پر دلیل ہے۔ اس زبان کو رسم الخط کی عدم دستیابی پر کمتر خیال کرنا اس زبان کے ساتھ نا انصافی ہو گی۔ اگر یہ اتنی ہی گئی گزری زبان ہوتی تو عالمی سطح پر اسے اتنی پزیرائی نہ مل سکتی۔ صوفیائے کرام نے بھی اس زبان میں اپنا کلام لکھتے وقت اس دور کے مجوزہ رسم الخط استعمال کیے اور آج بھی یہ زبان دنیا کے مختلف رسوم الخط میں لکھی جا رہی ہے۔

yup Even I have witnissed that the Punjabi of Lahore is way different that from that of Pindi, Sialkot and Faislabad......even though I am not a Punjabi speaker......I may not know which dilect is what but I can surely observe the diffrernce...
 

alisajid

Senator (1k+ posts)
By the Way guys....which city speaks original Punjabi language...like in Urdu we say that Urdu from Luknow is pure.....an like German from Hanover is original Deutsch.....so what is the case with Punjabi?...........just curious.....
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
: تمام پنجابی بھائیوں سے پیشگی معذرت کیساتھ
پنجابی زبان، اور پنجابیوں کیساتھ میڈیا والے بھی بہت "ذیادتی" کر رھے ھیں، اور تمام چینلوں پر مراثیوں کو بٹھا کر "جُگت بازی" کرتے رھتے ھیں، گویا پنجابی زبان مغلوں کے ملاّ دوپیازہ جیسے " مسخروں" کی زبان ھے
 
کسے وڈے تے اوچے کوٹھے تے تربیت ہوئی اے ،زبان توں پتہ لگدا اے :)

اوے برکتیا ! تیرے نال کی بنیاں ؟ مجھاں نے ملنا چھڈ دتا ؟ سنڈھیاں نے پشانن توں انکار کر دتا ؟ گجراں نوں پتا لگ گیا ؟
 

خداداد

Senator (1k+ posts)
: تمام پنجابی بھائیوں سے پیشگی معذرت کیساتھ
پنجابی زبان، اور پنجابیوں کیساتھ میڈیا والے بھی بہت "ذیادتی" کر رھے ھیں، اور تمام چینلوں پر مراثیوں کو بٹھا کر "جُگت بازی" کرتے رھتے ھیں، گویا پنجابی زبان مغلوں کے ملاّ دوپیازہ جیسے " مسخروں" کی زبان ھے
یہ ٹنٹا آفتاب اقبال نے شروع کیا تھا جب دنیا نیوز سے اَن بَن کے بعد وہ جیو میں چلا گیا اور میراثیوں کی ٹیم بنا لی۔ وہ بھی سٹیج کا کاروبار ٹھپ ہونے پر ویہلے بیٹھے تھے تو ان کی بھی سنی گئی۔ اس کے بعد بس بھیڑ چال ہی شروع ہو گئی۔ ریٹنگ کے چکر میں سبھی نے میراثیوں کو بٹھانا شروع کر دیا۔ پہلے جس جگت بازی کو ایک مخصوص طبقہ دیکھتا تھا اب ساری قوم کو دکھائی جا رہی ہے۔