Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
پہلا ریپ سات سالہ بچی کا چار جولای کو ہوتا ہے یعنی اکیس دن پہلے مگر پولیس نے کچھ بھی نہیں کیا کم از کم ڈی این اے کروا کے ارد گرد کے لوگوں سے تفتیش کی ہوتی جو آوارہ اور نشئی ہیں ان کو چیک کیا ہوتا مگر نہیں۔
اس کے بعد اگلے ہی ہفتے دوسری بچی کا ریپ اور قتل ہوتا ہے۔ قتل کی وجہ بہت واضح ہے ببر شیر کو پتا ہے کہ قتل کب کیا جاتا ہے۔ قتل اس وقت کیا جاتا ہے جب بچی ریپسٹ کو پہچانتی ہو یا سمجھدار ہو۔ اس بچی کی عمر بھی دس سال تھی یعنی بلوغت کی عمر سے چار پانچ سال پیچھے مگر دس سالہ بچیاں عموما ذہنی طور پر پندرہ کی ہوتی ہیں۔ اسی لئے ریپسٹ نے اس کو قتل کردیا۔ یاد رکھیں قصور میں زینب کو قتل کرنے کی بھی یہی وجوہات تھیں؟
پشاور کی پولیس نے حسب معمول حرام خوری کی اور ریپسٹ کو پکڑنے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا دوسری بچی کے ریپ پر بھی آنکھیں نہ کھلیں ورنہ اس علاقے کے ہر پولیس اہلکار اور ہر نوجوان کو نیند نہیں آنی چاہئے تھی جس میں اتنا بڑا ظلم عظیم ہوگیا
ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے کا وہی نتیجہ نکلا جو نکلنا چاہئے اور تیسری بچی کا ریپ اور قتل بھی ہوگیا اس بار بچی کا ریپ اور قتل مسجد کی دیوار کے ساتھ ہوا۔ یہ بہت معنی خیز ہے۔
ایک سال پہلے ایک ویڈیو وائرل ہوی تھی جس میں ایک چھ سات سال کا بچہ بری طرح چیختا ہوا ایک مسجد کے اندر سے نکل کر بھاگ رہا ہے اور تین چار مولوی ہٹے کٹے نوجوان اس کے پیچھے بھاگتے ہیں ان کے چہرے انتہای کرخت اور سنجیدہ تھے بچے کو ایک آدمی نے آگے بڑھ کے اپنی پناہ مین لے لیا تو وہ مولوی اس آدمی سے جھگڑے پر تیار تھا مگر اس کے پاس کیمرہ تھا جس میں یہ سارا منظر ریکارڈ ہوگیا
اس بچے کے کیس میں کیا ہوا کچھ پتا نہیں ؟
پاکستان کے بچوں کو خدارا ان درندوں سے نجات دلائیے جو بھی ایسا کرے گا اس کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا
راقم
ببر شیر
اس کے بعد اگلے ہی ہفتے دوسری بچی کا ریپ اور قتل ہوتا ہے۔ قتل کی وجہ بہت واضح ہے ببر شیر کو پتا ہے کہ قتل کب کیا جاتا ہے۔ قتل اس وقت کیا جاتا ہے جب بچی ریپسٹ کو پہچانتی ہو یا سمجھدار ہو۔ اس بچی کی عمر بھی دس سال تھی یعنی بلوغت کی عمر سے چار پانچ سال پیچھے مگر دس سالہ بچیاں عموما ذہنی طور پر پندرہ کی ہوتی ہیں۔ اسی لئے ریپسٹ نے اس کو قتل کردیا۔ یاد رکھیں قصور میں زینب کو قتل کرنے کی بھی یہی وجوہات تھیں؟
پشاور کی پولیس نے حسب معمول حرام خوری کی اور ریپسٹ کو پکڑنے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا دوسری بچی کے ریپ پر بھی آنکھیں نہ کھلیں ورنہ اس علاقے کے ہر پولیس اہلکار اور ہر نوجوان کو نیند نہیں آنی چاہئے تھی جس میں اتنا بڑا ظلم عظیم ہوگیا
ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے کا وہی نتیجہ نکلا جو نکلنا چاہئے اور تیسری بچی کا ریپ اور قتل بھی ہوگیا اس بار بچی کا ریپ اور قتل مسجد کی دیوار کے ساتھ ہوا۔ یہ بہت معنی خیز ہے۔
ایک سال پہلے ایک ویڈیو وائرل ہوی تھی جس میں ایک چھ سات سال کا بچہ بری طرح چیختا ہوا ایک مسجد کے اندر سے نکل کر بھاگ رہا ہے اور تین چار مولوی ہٹے کٹے نوجوان اس کے پیچھے بھاگتے ہیں ان کے چہرے انتہای کرخت اور سنجیدہ تھے بچے کو ایک آدمی نے آگے بڑھ کے اپنی پناہ مین لے لیا تو وہ مولوی اس آدمی سے جھگڑے پر تیار تھا مگر اس کے پاس کیمرہ تھا جس میں یہ سارا منظر ریکارڈ ہوگیا
اس بچے کے کیس میں کیا ہوا کچھ پتا نہیں ؟
پاکستان کے بچوں کو خدارا ان درندوں سے نجات دلائیے جو بھی ایسا کرے گا اس کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا
راقم
ببر شیر