خودکش حملہ آور کے سہولت کار نے اسے رنگ روڈ پر پہنچنے میں مدد دی اور وہ رنگ روڈ کے راستے سے سفر کرتے ہوئے جی ٹی روڈ پر آگیا: پولیس ذرائع
پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں امام مسجد اور پولیس اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ حکومت خیبرپختونخوا نے واقعے کے بعد 2تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ پولیس اور کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) ٹیم کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد کی سہولت کار کے ساتھ تصویر جاری کر دی گئی ہے، تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے مبینہ حملہ آور موٹرسائیکل پر اپنے سہولت کار کے ساتھ رنگ روڈ پر سفر رہا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ مبینہ حملہ آور کا سہولت کار موٹرسائیکل چلا رہا ہے اور وہ خود پیچھے بیٹھا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے سہولت کار نے اسے رنگ روڈ پر پہنچنے میں مدد دی اور وہ رنگ روڈ کے راستے سے سفر کرتے ہوئے جی ٹی روڈ پر آگیا۔ رنگ روڈ پر جمیل چوک سے آگے جا کر مبینہ حملہ آور کا سہولت کار موٹرسائیکل سے نیچے اتر گیا تھا جبکہ حملہ آور نے مسجد میں داخل ہوتے وقت پولیس کی وردی پہن رکھی تھی۔
مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی پہلے کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بعد میں بیان کی تردید کر دی گئی تھی۔ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ سانحے کے پیچھے ٹی ٹی پی کا کوئی مقامی گروپ ملوث ہو سکتا ہے اور یہ بھی شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ حملے کیلئے کسی نے اندر سے سہولت کاری کی ہے۔ پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کے کم سے کم 6 سو سے 7 سو خاندان پولیس لائنز میں رہائش پذیر ہیں۔