پرتشدد مظاہرین نے پارلیمان کو آگ لگا دی

ahmedameen786

Politcal Worker (100+ posts)

پیراگوئے میں پرتشدد مظاہرین نے پارلیمان کو آگ لگا دی





_95416508_fed24d0d-490b-4994-bbfb-6fd7689d855e.jpg

پیراگوئے میں صدر کو دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت دینے سے متعلق ایک بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے ملک کی کانگریس کو ہی نذرِ آتش کر دیا۔

مجوزہ بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے چاردیواری اور کھڑکیوں کو توڑتے ہوئے پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔

پیراگوئے میں 35 برس کی آمریت کے بعد 1992 میں جو نیا آئین مرتب کیا گيا تھا اس کے مطابق صدر صرف ایک بار ہی پانچ برس کی معیاد کے لیے منتخب ہو سکتا ہے۔

لیکن موجودہ صدر ہوراشیو کارٹیز دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے اس آئینی پابندی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

ان کی معیاد 2018 میں ختم ہورہی ہے اور وہ دوباہ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں۔

_95416509_6874ebf4-16ec-4f8e-8431-5823ac8ad30d.jpg




جمعے کی رات مظاہرین کو آسنسیون کی گلیوں میں پارلیمان کے باہر رکاوٹوں کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا گيا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق احتجاجی مظاہرین عمارت کے اندر داخل ہونے ميں کامیاب ہو گئے اور وہاں اس بل کے حامیوں کے دفاتر میں پہلے تھوڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی۔
پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیوں اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
اس سے پہلے جب سینیٹ نے آئین میں ترمیم کے لیے اس بل کی منظوری دی تو اس کے خلاف لوگوں نے باہر نکل کر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔

آئین میں ترمیم کے لیے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اس بل کی منظوری ضروری ہے جہاں صدر کارٹیز کی پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔
اس دوران ایوان کے صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں جو اجلاس ہونے والا تھا وہ اب نہیں ہو گا اور اس پر فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ انھوں نے لوگوں سے پر امن رہنے کو بھی کہا۔
اس بل کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کے جمہوری ادارے کمزر پڑ جائیں گے۔

پیراگوئے 1945 سے لے کر 1989 تک آمر جنرل الفیرڈو سٹروزنیر کے ماتحت تھا جنھوں نے بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

سنہ 1992 میں نئے آئین کے بعد جدید حکومت کا قیام عمل میں آیا لیکن سیاسی جماعتوں کے درمیان آپسی جھگڑوں اور کئی بارناکام بغاوتوں کے سبب ملک میں سیاسی استحکام نہیں آ سکا۔



http://www.bbc.com/urdu/world-39465328
 

Back
Top